1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُم...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4563. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ أُرَاهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ قَالَهَا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام حِينَ أُلْقِيَ فِي النَّارِ وَقَالَهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالُوا إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت ( ان الناس قد جمعوا لکم ) کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4563. حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کو جب آگ میں ڈالا گیا تو انہوں نے کہا: ﴿حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾ اور محمد ﷺ نے یہ کلمہ اس وقت کہا جب منافقین نے افواہ پھیلائی کہ "لوگوں نے آپ سے لڑنے کے لیے بہت بڑا لشکر تیار کر رکھا ہے، لہذا ان سے ڈرو۔" یہ خبر سن کر صحابہ کرام ؓ کا ایمان بڑھ گیا اور انہوں نے بھی یہی کہا: ''ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔" ...


3 سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ قَتْلُ الْوَزَغِ)

حکم: صحیح

2831. أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ وَبِيَدِهَا عُكَّازٌ فَقَالَتْ مَا هَذَا فَقَالَتْ لِهَذِهِ الْوَزَغِ لِأَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ إِلَّا يُطْفِئُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام إِلَّا هَذِهِ الدَّابَّةُ فَأَمَرَنَا بِقَتْلِهَا وَنَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ إِلَّا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَي...

سنن نسائی : کتاب: مواقیت کا بیان (باب: چھپکلی کو قتل کرنا )

مترجم: NisaiWriterName

2831. حضرت سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ ایک عورت حضرت عائشہؓ کے پاس آئی جبکہ ان کے ہاتھ میں تیز نوک والی لاٹھی تھی۔ وہ پوچھنے لگی: یہ کس لیے؟ فرمایا: ان چھپکلیوں کے لیے کیونکہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا کہ ہر جانور حضرت ابراہیم ؑ کے لیے آگ بجھانے میں کوشاں تھا مگر یہ چھپکلی۔ چنانچہ آپ نے ہمیں اسے قتل کرنے کا حکم دیا۔ اور آپ نے ہمیں گھروں میں رہنے والے باریک سانپوں کو قتل کرنے سے روکا، مگر دو دھاریوں والے اور چھوٹے سانپ کو قتل کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ یہ نظر ختم کر دیتے ہیں اور عورتوں کے حمل گرا دیتے ہیں۔ ...


4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الصَّيْدِ (بَابُ قَتْلِ الْوَزَغِ)

حکم: صحیح

3231. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا؟ قَالَتْ: نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا: «أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ، لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ، إِلَّا أَطْفَأَتِ النَّارَ، غَيْرَ الْوَزَغِ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ ص...

سنن ابن ماجہ : کتاب: شکار کے احکام ومسائل (باب: گرگٹ (یا چھپکلی ) کو مارنا )

مترجم: MajahWriterName

3231. حضرت فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ لونڈی سائبہ‬ رحمۃ اللہ علیہا س‬ے روایت ہے کہ وہ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس گئیں تو ان کے گھر میں ایک نیزہ پڑا ہوا دیکھا۔ انہوں نے کہا: ام المومنین! آپ اس (نیزے) کا کیا کرتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہم اس کے ساتھ چھپکلیاں مارتے ہیں کیونکہ ہمیں اللہ کے نبیﷺ نے بتایا ہے کہ جب حضرت ابراہیم ؑ کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین میں جو بھی جانور تھا اس نے آگ بجھائی، سوائے چھپکلی کے۔ وہ تو (آگ تیز کرنے کے لیے) پھونکیں مارتی تھی، چنانچہ رسول اللہﷺ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ...