1 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي جُمَّاعِ الْإِمَامَةِ وَفَضْلِهَا

حکم: حسن صحیح

580 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:ُ >مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَأَصَابَ الْوَقْتَ فَلَهُ وَلَهُمْ، وَمَنِ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعَلَيْهِ وَلَا عَلَيْهِمْ<....

سنن ابو داؤد:

کتاب: نماز کے احکام ومسائل

(باب: امامت کی فضیلت اور احکام کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

580. سیدنا عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا فرماتے تھے: ”جو شخص لوگوں کی امامت کرائے اور بروقت کرائے تو یہ اس کے لیے، اور نمازیوں کے لیے باعث اجر ہے اور جس نے اس میں کوئی کمی کی تو اس کا گناہ امام پر ہے نمازیوں پر نہیں۔“


2 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ بَابُ إِفْرَادِ الْإِقَامَةِ

حکم: صحیح

778 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ الْتَمَسُوا شَيْئًا يُؤْذِنُونَ بِهِ عِلْمًا لِلصَّلَاةِ فَأُمِرَ بِلَالٌ أَنْ يَشْفَعَ الْأَذَانَ وَيُوتِرَ الْإِقَامَةَ

سنن ابن ماجہ:

کتاب: آذان کے مسائل اور اس کا طریقہ

(باب: اكہری تکبیر کہنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

778. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: صحابہ کرام‬ ؓ ک‬و کسی ایسی چیز کی تلاش تھی جس کو علامت بنا کر وہ نماز کی اطلاع دے سکیں۔ (آخر کار) سیدنا بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ اذان میں دو بار کلمات کہیں اور اقامت میں ایک ایک بار کہیں۔‘‘