1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَنْ حَلَقَ قَبْلَ النَّحْرِ، أَوْ نَحَرَ قَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1307. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهُ: فِي الذَّبْحِ، وَالْحَلْقِ، وَالرَّمْيِ، وَالتَّقْدِيمِ، وَالتَّأْخِيرِ، فَقَالَ: «لَا حَرَجَ»

صحیح مسلم : کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: قربانی کو رمی سے ‘اور بال منڈوانے کو قربانی اور رمی (دونوں )سے مقدم کرنا اور ان سب سے پہلے طواف افاضہ کرنا جائز ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1307. حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قر با نی کرنے، سر منڈوانے، رمی کرنے اور (کا موں کی) تقدیم و تا خیر کے بارے میں پو چھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کو ئی حرج نہیں۔‘‘


2 صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَابُ كَرَاهَةِ مَا زَادَ عَلَى الْحَاجَةِ مِنَ ال...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2084. حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ وَفِرَاشٌ لِامْرَأَتِهِ وَالثَّالِثُ لِلضَّيْفِ وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ...

صحیح مسلم : کتاب: لباس اور زینت کے احکام (باب: ضرورت سے زیادہ بچھونے اور لباس بنانا مکروہ ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2084. حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’ایک بستر مرد کے لیے ہے ایک اس کی بیوی کے لیے تیسرا بستر مہمان کے لیے اور چوتھا بستر شیطان کے لیے ہے۔‘‘


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2574. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبْي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ مُحَيْصِنٍ شَيْخٍ مِنْ قُرَيْشٍ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ بَلَغَتْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ مَبْلَغًا شَدِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَفِي كُلِّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ كَفَّارَةٌ حَتَّى النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا أَوْ الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا قَالَ مُسْلِم هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْصِنٍ ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: مومن کو جو بیماری یا غم وغیرہ لاحق ہوتا ہے حتی کہ جو کانٹا چبھتا ہے اس پر (بھی) ثواب ملتا ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2574. سفیان نے قریش کے ایک بزرگ ابن محیصن سے روایت کی، انہوں نے محمد بن قیس بن مخرمہ کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: جب (یہ آیت) نازل ہوئی: ’’جو شخص کوئی برائی کرے گا، اس کے بدلے اسے سزا دی جائے گی۔‘‘ یہ (بات) مسلمانوں کے لیے سخت خوف اور تشویش کا باعث بنی، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(مطلوبہ معیار کے) قریب تر پہنچو اور اچھی طرح سیکھے ہو جاؤ۔ ہر مصیبت میں، جو کسی مسلمان کو پہنچتی ہے، ایک کفارہ ہوتا ہے حتی کہ ٹھوکر جو اسے لگ جاتی ہے یا کانٹا اسے چبھ جاتا ہے۔‘‘ امام مسلم نے...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي صَوْمِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ)

حکم: ضعیف

2428. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا- أَوْ عَمِّهَا-، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ انْطَلَقَ، فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ، وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَا تَعْرِفُنِي؟ قَالَ: >وَمَنْ أَنْتَ؟<، قَالَ: أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ! قَالَ: >فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ؟<، قَالَ: مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلَّا بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه...

سنن ابو داؤد : کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھنے کے احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

2428. سیدہ مجیبہ الباھلیہ‬ ؓ ا‬پنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے۔ پھر ایک سال کے بعد (دوبارہ) آئے تو اس کی حالت و کیفیت بدلی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے مجھے پہچانا نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم کون ہو؟“ اس نے کہا: میں وہی باہلی ہوں جو پچھلے سال آیا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ’’تمہاری حالت اس طرح غیر کیوں ہو رہی ہے، حالانکہ تم اچھے بھلے تھے؟“ کہنے لگا جب سے میں آپ کے پاس سے گیا ہوں میں نے یہ معمول بنا لیا ہے کہ بس رات ہی کو کھانا کھاتا ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے اپنے آپ کو عذاب...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاقْتِصَادِ فِي الْحُبِّ وَال...)

حکم: صحیح

1997. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أُرَاهُ رَفَعَهُ قَالَ أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيث عَنْ أَيُّوبَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا رَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ وَهُوَ حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: محبت اورنفرت میں میانہ روی اختیارکرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1997. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے دوست سے اعتدال اورتوسط کے ساتھ دوستی رکھو شاید وہ کسی دن تمہارا دشمن ہوجائے اور اپنے دشمن سے اعتدال اور توسط کے ساتھ دشمنی کرو شاید وہ کسی دن تمہارا دوست بن جائے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲۔ یہ حدیث ایوب کے واسطہ سے دوسری سند سے بھی آئی ہے ، حسن بن ابی جعفرنے اپنی سند سے اس کی روایت کی ہے، جو علی کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ تک پہنچتی ہے، یہ روایت بھی ضعیف ہے، اس روایت کے سلسلے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ علی سے موقوفاً مروی ہے ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّأَنِّي وَالْعَجَلَةِ​)

حکم: حسن

2010. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ الْمُزَنِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْتُ الْحَسَنُ وَالتُّؤَدَةُ وَالِاقْتِصَادُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ ....

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: سوچ سمجھ کر کام کرنے کاذکر اورجلدبازی نہ کرنے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2010. عبداللہ بن سرجس مزنی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اچھی خصلت، غوروخوص کرنا اورمیانہ روی نبوت کے چوبیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ اللهَ كَتَبَ كِتَابًا لأَهْل...)

حکم: حسن

2141. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي قَبِيلٍ عَنْ شُفَيِّ بْنِ مَاتِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ كِتَابَانِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَا هَذَانِ الْكِتَابَانِ فَقُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا أَنْ تُخْبِرَنَا فَقَالَ لِلَّذِي فِي يَدِهِ الْيُمْنَى هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ فِيهِ أَسْمَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَسْمَاءُ آبَائِهِمْ وَقَبَائِلِهِمْ ثُمَّ أُجْمِلَ عَلَى آخِرِهِمْ فَلَا يُزَادُ فِيهِمْ وَلَا يُنْقَصُ مِنْهُمْ أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لِلَّذِي فِي شِمَالِهِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ رَب...

جامع ترمذی : كتاب: تقدیرکے احکام ومسائل (باب: اللہ تعالیٰ نے جنتیوں اور جہنمیوں کو اپنی کتاب میں لکھ رکھاہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

2141. عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (ایک بار) ہماری طرف نکلے اس وقت آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’تم لوگ جانتے ہو یہ دونوں کتابیں کیا ہیں؟‘‘ ہم لوگوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ آپ ہمیں بتا دیں۔ داہنے ہاتھ والی کتاب کے بارے میں آپ نے فرمایا: ’’یہ رب العالمین کی کتاب ہے، اس کے اندر جنتیوں، ان کے آباء واجداد اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں، پھر آخر میں ان کا میزان ذکر کردیا گیا ہے۔ لہٰذا ان میں نہ تو کسی کا اضافہ ہوگا اور نہ ان میں سے کوئی کم ہوگا‘‘، پھر آپ نے بائیں ہاتھ والی کتاب ...