1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ جَامِعِ أَوْصَافِ الْإِسْلَامِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

38. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! قُلْ لِي فِي الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ - وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ غَيْرَكَ - قَالَ: " قُلْ: «آمَنْتُ بِاللهِ، فَاسْتَقِمْ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اسلام کے جامع اوصاف )

مترجم: MuslimWriterName

38. عبد اللہ بن نمیرؒ، جریرؒ اور ابواسامہؒ نے ہشام بن عروہؒ سے حدیث سنائی ، انہوں نے اپنے والد (عروہؒ) سے اور انہوں نے حضرت سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ میں نے رسو ل اللہ ﷺ سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی پکی بات بتائیے کہ آپ کے بعد کسی سے اس کے بارے میں سوال کرنے کی ضرورت نہ رہے (ابو اسامہؒ کی روایت میں ’’آپ کےبعد‘‘ کی بجائے ’’آپ کے سوا‘‘ کے الفاظ ہیں) آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: ’’کہو: آمنت باللہ ( میں اللہ پر ایمان لایا ) ، پھر اس پر پکے ہو جاؤ۔&l...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي حِفْظِ اللِّسَانِ​)

حکم: صحیح

2410. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاعِزٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ قَالَ قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَخْوَفُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ فَأَخَذَ بِلِسَانِ نَفْسِهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ...

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: زبان کی حفاظت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2410. سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپ مجھ سے ایسی بات بیان فرمائیں جسے میں مضبوطی سے پکڑلوں، آپ نے فرمایا: ’’کہو: میرارب (معبود حقیقی) اللہ ہے پھر اسی عہد پر قائم رہو‘‘، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ!آپ کو مجھ سے کس چیز کا زیادہ خوف ہے؟ آپ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ’’اسی کا زیادہ خوف ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ یہ حدیث سفیان بن عبداللہ ثقفی سے کئی سندوں سے مروی ہے۔ ...


3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ كَفِّ اللِّسَانِ فِي الْفِتْنَةِ)

حکم: صحیح

3972. حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاعِزٍ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ، قَالَ: قُلْ: رَبِّيَ اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَقِمْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَكْثَرُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ؟ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِلِسَانِ نَفْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: «هَذَا»...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: فتنے کے زمانے میں زبان کو ( نامناسب باتوں سے) روک کر رکھنا )

مترجم: MajahWriterName

3972. حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! مجھے (نصیحت کی) ایک بات فرما دیجئے جس پر میں مضبوطی سے قائم رہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہو: میرا رب اللہ ہے، پھر اس پر مضبوطی سے قائم رہو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ کو میرے بارے میں سب سے زیادہ کس چیز سے (نقصان پہنچنے کا) خوف ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے اپنی زبان مبارک کو پکڑا، پھر فرمایا: اس سے۔ ...