1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابٌ: لَيْسَ الوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5991. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، وَالحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، وَفِطْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: - قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ يَرْفَعْهُ الأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفَعَهُ حَسَنٌ وَفِطْرٌ - عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنِ الوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: ناطہ جوڑنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ صرف بدلہ ادا کر دے )

مترجم: BukhariWriterName

5991. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ شخص ہے کہ جب اس کےساتھ صلہ رحمی والا ختم کر دیا جائے وہ پھر بھی صلہ کرے۔“


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ تَفْسِيرِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2553. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: نیکی اور گناہ کی وضاحت )

مترجم: MuslimWriterName

2553. ابن مہدی نے ہمیں معاویہ بن صالح سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’نیکی اچھا خلق ہے، اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے۔‘‘ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ تَفْسِيرِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2553.01. حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ نَوَّاسِ بْنِ سِمْعَانَ قَالَ أَقَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ سَنَةً مَا يَمْنَعُنِي مِنْ الْهِجْرَةِ إِلَّا الْمَسْأَلَةُ كَانَ أَحَدُنَا إِذَا هَاجَرَ لَمْ يَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَالَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: نیکی اور گناہ کی وضاحت )

مترجم: MuslimWriterName

2553.01. عبداللہ بن وہب نے کہا: مجھے معاویہ بن صالح نے (باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ) حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: میں ایک سال تک رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ میں مقیم رہا۔ مجھے سوالات کرنے کے سوا اور کوئی بات ہجرت کرنے سے نہیں روکتی تھی کیونکہ ہم میں سے جب کوئی ہجرت کر لیتا تھا تو رسول اللہ ﷺ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کرتا تھا۔ کہا: (تو اسی دوران مین) میں نے آپ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نیکی حسن خلق (اچھی عادات) کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگو...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ)

حکم: صحیح

1697. حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو وَفِطْرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سُفْيَانُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ سُلَيْمَانُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعَهُ فِطْرٌ وَالْحَسَنُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ وَلَكِنْ هُوَ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل (باب: رشتے ناتے والوں کے ساتھ میل جول اور حسن سلوک )

مترجم: DaudWriterName

1697. سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بدلے میں میل ملاپ کرنے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو توڑے جانے والے رشتے کو جوڑے۔“


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صِلَةِ الرَّحِمِ​)

حکم: صحیح

1908. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ أَبُو إِسْمَعِيلَ وَفِطْرُ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ الَّذِي إِذَا انْقَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: صلہ رحمی کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1908. عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جوبدلہ چکائے ۱ ؎، بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو رشتہ ناتا توڑنے پر بھی صلہ رحمی کرے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں سلمان ، عائشہ اورعبداللہ بن عمر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبِرِّ وَالإِثْمِ​)

حکم: صحیح

2389. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ....

جامع ترمذی : كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں (باب: نیکی اور بدی کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2389. نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور بدی کے بارے میں سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جوتمہارے دل میں کھٹک پیدا کرے اور لوگوں کا مطلع ہونا تم اس پر ناگوارگزرے‘‘۱؎۔