1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ الِانْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6130. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، «فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي»...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: لوگوں کے ساتھ فراخی سے پیش آنا )

مترجم: BukhariWriterName

6130. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی موجودگی میں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ میری بہت سی سہلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں جب رسول اللہ ﷺ گھر داخل ہوتے تو وہ چھپ جاتیں۔ آپ ﷺ انہیں میرے پاس بھیجتے پھر وہ میرے ساتھ کھیل میں مصروف ہو جاتیں۔


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ مُدَارَاةِ مَنْ يُتَّقَى فُحْشُهُ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2591. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهُ فَلَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: جس شخص کی بدکلامی کا ڈر ہو اس سے نرم گفتگو کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

2591. سفیان بن عیینہ نے ابن منکدر سے روایت کی، انہوں نے عروہ بن زبیر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے حضرت عائشہ‬ رض اللہ تعالی عنہا ن‬ے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے ملاقات کی اجازت طلب کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کو اجازت دے دو، یہ یقینا اپنے قبیلے کا بُرا فرد ہے، یا فرمایا: قبیلے کا برا مرد ہے۔‘‘ جب وہ شخص اندر آیا تو آپﷺ نے اس کے ساتھ نرمی سے گفتگو کی۔ حضرت عائشہ‬ رض اللہ تعالی عنہا ن‬ے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں وہ فرمایا جو فرمایا تھا، پھر آپ نے اس کے ساتھ نرمی سے بات کی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ! قیام...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ طَلَاقَةِ الْوَجْهِ عِنْدَ اللّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2626. حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْخَزَّازَ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ...

صحیح مسلم : کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب (باب: ملاقات کے وقت کشادہ چہرے سے ملنا مستحب ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2626. حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے (مسلمان) بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔‘‘


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ)

حکم: صحیح

4084. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلْ السَّلَامُ عَلَيْكَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَكَ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل (باب: تہبند ، شلوار اور پینٹ وغیرہ کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا ( ناجائز ہے ) )

مترجم: DaudWriterName

4084. سیدنا ابوجری جابر بن سلیم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ اس کی بات خوب سنتے اور مانتے تھے۔ وہ جو بھی کہتا اسے قبول کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں بھی حاضر ہو گیا اور کہا: «عليك السلام يا رسول الله» ”آپ پر سلامتی ہو اے اللہ کے رسول!“ میں نے یہ دو بار کہا۔ آپ نے فرمایا: ”یہ لفظ «عليك السلام» مت کہو۔ یہ میت کا تحیہ اور سلام ہے۔ بلکہ یوں کہو «السلام عليك» می...


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابُ اللَّعِبِ بِالْبَنَاتِ)

حکم: صحیح

4932. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَوْ خَيْبَرَ، وَفِي سَهْوَتِهَا سِتْرٌ، فَهَبَّتْ رِيحٌ فَكَشَفَتْ نَاحِيَةَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَةَ- لُعَبٍ-، فَقَالَ: >مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟<. قَالَتْ: بَنَاتِي! وَرَأَى بَيْنَهُنَّ فَرَسًا لَهُ جَنَاحَانِ مِنْ رِقَاعٍ، فَقَالَ: >مَا هَذَا الّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4932. ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک یا خیبر سے واپس تشریف لائے تو میرے طاقچے کے آگے پردہ پڑا ہوا تھا۔ ہوا چلی تو اس نے پردے کی ایک جانب اٹھا دی تب سامنے میرے کھلونے اور گڑیاں نظر آئے۔ آپ نے پوچھا: ”عائشہ یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: یہ میری گڑیاں ہیں۔ آپ نے ان میں کپڑے کا ایک گھوڑا بھی دیکھا جس کے دو پر تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”میں ان کے درمیان یہ کیا دیکھ رہا ہوں؟“ میں نے کہا: یہ گھوڑا ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”اور اس کے اوپر کیا ہے؟“ میں نے کہا: اس کے دو پر ہیں۔ آپ ﷺ نے کہا: ”کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِكْثَارِ مَاءِ الْمَرَقَةِ​)

حکم: صحیح

1833. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْأَسْوَدِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحْقِرَنَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنْ الْمَعْرُوفِ وَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَلْقَ أَخَاهُ بِوَجْهٍ طَلِيقٍ وَإِنْ اشْتَرَيْتَ لَحْمًا أَوْ طَبَخْتَ قِدْرًا فَأَكْثِرْ مَرَقَتَهُ وَاغْرِفْ لِجَارِكَ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ أَ...

جامع ترمذی : كتاب: کھانے کے احکام ومسائل (باب: سالن میں پانی زیادہ کرنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1833. ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے، اگرکوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکراکر ملے ۱؎، اوراگرتم گوشت خرید و یا ہانڈی پکاؤ تو شوربا (سالن) بڑھا لواوراس میں سے چلوبھراپنے پڑوسی کو دے دو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ شعبہ نے بھی اسے ابوعمران جونی کے واسطہ سے روایت کیا ہے۔ ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي طَلاَقَةِ الْوَجْهِ وَحُسْنِ ا...)

حکم: صحیح

1970. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ وَإِنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے ملنے کی فضیلت کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1970. جابربن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ہربھلائی صدقہ ہے، اوربھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملواوراپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو‘‘ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں ابوذر ؓ سے بھی روایت ہے۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُدَارَاةِ​)

حکم: صحیح

1996. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: حسنِ معاملہ کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1996. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ قوم کا برا بیٹا ہے، یا ’’قوم کا بھائی براہے‘‘، پھر آپ نے اس کواندرآنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگوکی، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے تو اس کو براکہا تھا، پھر آپ نے اس سے نرم گفتگوکی، ۱؎، آپ نے فرمایا: ’’عائشہ! لوگوں میں سب سے براوہ ہے جس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑدیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔