1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي رَفْعِ الْحَدِيثِ مِنْ الْمَجْلِسِ)

حکم: ضعيف

4860. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنِ الْوَلِيدِ قَالَ أَبُو دَاوُد: وَنَسَبَهُ لَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حُسَيْنِ ابْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ الْوَلِيدُ ابْنُ أَبِي هِشَامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ زَائِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يُبَلِّغُنِي أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِي عَنْ أَحَدٍ شَيْئًا, فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ وَأَنَا سَلِيمُ الصَّدْرِ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: شکایتیں کرنا بہت برا عمل ہے )

مترجم: DaudWriterName

4860. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی شخص مجھے میرے صحابہ کی بابت کوئی بات نہ پہنچائے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس آؤں، تو میرا سینہ صاف ہو (کسی کے متعلق میرے دل میں کدورت نہ ہو)۔“


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ)

حکم: صحیح

2488. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ أَوْ بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ عَلَى كُلِّ قَرِيبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ...

جامع ترمذی : كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں (باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت )

مترجم: TrimziWriterName

2488. عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے لوگوں کی خبر نہ دوں جو جہنم کی آگ پریا جہنم کی آگ ان پرحرام ہے؟ جہنم کی آگ لوگوں کے قریب رہنے والے، آسانی کرنے والے، اور نرم اخلاق والے پر حرام ہے‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ دُعَاءِ عَرَفَةِ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ )

حکم: ضعیف

3520. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ وَكَانَ مِنْ بَنِي أَسَدٍ عَنْ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَكْثَرُ مَا دَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فِي الْمَوْقِفِ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْكَ مَآبِي وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الْأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي...

جامع ترمذی : كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: عرفہ کی دعا :اے اللہ تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں )

مترجم: TrimziWriterName

3520. علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وقوف عرفہ کے دوران عرفہ کی شام اکثر جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی: (اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ، اللَّهُمَّ لَكَ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي، وَإِلَيْكَ مَآبِي، وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاتَجِيئُ بِهِ الرِّيحُ)۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔


5 سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابٌ نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَاءِ)

حکم: ضعیف

1304. أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا وَلِسَانًا صَادِقًا وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ...

سنن نسائی : کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: ایک اور قسم کی دعا )

مترجم: NisaiWriterName

1304. حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے: [اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ ……… لِمَا تَعْلَمُ] ”اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میں دین کے معاملے میں ثابت قدم رہوں اور ہدایت کے حصول میں پرعزم رہوں اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کروں اور تیری عبادت اچھے طریقے سے کروں اور میں تجھ سے قلب سلیم اور سچی زبان مانگتا ہوں۔ اور تجھ سے میں ہر اس چیز کی خیر مانگتا ہوں جو تو جانتا ہے اور ہر اس چیز کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو تو جانتا ہے اور تجھ سے ہر اس گناہ کی معافی مان...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ الْحِلْمِ)

حکم: حسن

4186. حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَاءَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل (باب: تحمل کیا بیان )

مترجم: MajahWriterName

4186. حضرت معاذ بن انس جہنی انصاری ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنا غصہ روک لیا جب کہ وہ غصہ (کے مطابق سختی) نافذ کرنے کی طاقت رکھتا تھا اسے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سب مخلوقات کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ جونسی حور چاہے پسند کر لے۔‘‘


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ الْوَرَعِ وَالتَّقْوَى)

حکم: صحیح

4216. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ قَالَ كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ صَدُوقِ اللِّسَانِ قَالُوا صَدُوقُ اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ قَالَ هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ لَا إِثْمَ فِيهِ وَلَا بَغْيَ وَلَا غِلَّ وَلَا حَسَدَ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل (باب: احتیاط اور تقوٰی )

مترجم: MajahWriterName

4216. حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا۔ کو ن سا آدمی افضل ہے؟ آپﷺ نے فرمایا ہر صا ف دل والا۔ صحا بہ نے عر ض کیا سچی زبا ن والا تو ہم جانتے ہیں ۔ صاف دل والا کو ن ہو تا ہے؟ آ پﷺ نے فرمایا: پرہیزگار* پاک باز جس (کے دل) میں نہ کوئی گناہ ہو نہ زیادتی، نہ کینہ، نہ حسد- ...