1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {خُذِ العَفْوَ وَأْمُرْ بِالعُرْفِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4642. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسٍ وَكَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجَالِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَاسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَاسْتَأْذَنَ الْحُرُّ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( خذالعفو وامر بالعرف واعرض )) الخ کی تفسیر”اے نبی! معافی اختیار کر اور نیک کاموں کا حکم دیتے رہو اور جاہلوں سے منہ موڑیو )

مترجم: BukhariWriterName

4642. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عیینہ بن حصن بن حذیفہ نے اپنے بھتیجے حضرت حر بن قیس کے ہاں قیام کیا۔ حضرت حر بن قیس ان خاص لوگوں میں سے تھے جنہیں حضرت عمر ؓ اپنے بہت قریب رکھتے تھے کیونکہ جو لوگ قرآن کریم کے زیادہ عالم اور قاری ہوتے انہیں حضرت عمر ؓ کی مجلس میں بڑی پذیرائی حاصل ہوتی تھی۔ ایسے لوگ ہی آپ کے مشیر ہوتے تھے، قطع نظر اس سے کہ وہ عمر رسیدہ ہوں یا نوجوان۔ بہرحال عیینہ بن حصن نے اپنے بھتیجے سے کہا: تمہیں اس امیر کی مجلس میں بڑا قرب حاصل ہے، لہذا مجھے بھی مجلس میں حاضری کی اجازت لے دو۔ حر بن قیس نے کہا: میں آپ کے لیے مجلس میں حاضری کی اجازت م...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ الِاقْتِدَاءِ بِسُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7286. حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ فَنَزَلَ عَلَى ابْنِ أَخِيهِ الْحُرِّ بْنِ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ وَكَانَ مِنْ النَّفَرِ الَّذِينَ يُدْنِيهِمْ عُمَرُ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَجْلِسِ عُمَرَ وَمُشَاوَرَتِهِ كُهُولًا كَانُوا أَوْ شُبَّانًا فَقَالَ عُيَيْنَةُ لِابْنِ أَخِيهِ يَا ابْنَ أَخِي هَلْ لَكَ وَجْهٌ عِنْدَ هَذَا الْأَمِيرِ فَتَسْتَأْذِنَ لِي عَلَيْهِ قَالَ سَأَسْتَأْذِنُ لَكَ عَلَيْهِ ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا (باب : نبی کریم ﷺ کی سنتوں کی پیروی کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

7286. سیدنا ابن عباس سے روایت ہے انہوں نے کہا: عیینہ بن حصن کے ہاں قیام کیا۔۔۔ سیدنا حربن قیس ان لوگوں میں سے تھے جنہیں سیدنا عمر ؓ اپنے قریب رکھتے تھے۔ قرآن کریم کے علماء خواہ بوڑھے ہوں یا جوان سیدنا عمر بن خطاب ؓ کی مجلس مشاورت میں شریک ہوا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔پھر عیینہ نے اپنے بھتیجے حر سے کہا: اے میرے بھتیجے! کیا تمہیں امیر المومنین کے ہاں کچھ اثر ورسوخ حاصل ہے کہ تم میرے لیے ان کے پاس حاضری کی اجازت لے دو؟ انہوں نے کہا: میں آپ کے لیے اجازت مانگوں گا سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: سیدنا حر نے عیینہ کے لیے اجازت حاصل کی۔ جب وہ مجلس میں داخل ہوئے تو کہا: اے خطاب کے بیٹے! اللہ...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخُدُو...)

حکم: صحیح

999. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي زُبَيْدٌ الْأَيَامِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ وَضَرَبَ الْخُدُودَ وَدَعَا بِدَعْوَةِ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے کی ممانعت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

999. عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جو گریبان پھاڑے، چہرہ پیٹے اور جاہلیت کی ہانک پکارے ۱؎ ہم میں سے نہیں‘‘ ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّوْحِ​)

حکم: حسن

1001. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ وَالْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ النِّيَاحَةُ وَالطَّعْنُ فِي الْأَحْسَابِ وَالْعَدْوَى أَجْرَبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةَ بَعِيرٍ مَنْ أَجْرَبَ الْبَعِيرَ الْأَوَّلَ وَالْأَنْوَاءُ مُطِرْنَا بِنَوْءٍ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: میت پر نوحہ کرنے کی حرمت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1001. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں چار باتیں جاہلیت کی ہیں، لوگ انہیں کبھی نہیں چھوڑیں گے: نوحہ کرنا، حسب ونسب میں طعنہ زنی، اوربیماری کا ایک سے دوسرے کو لگ جانے کاعقیدہ رکھنا مثلاً یوں کہنا کہ ایک اونٹ کوکھجلی ہوئی اور اس نے سواونٹ میں کھجلی پھیلادی تو آخر پہلے اونٹ کوکھجلی کیسے لگی؟ اور نچھتروں کا عقیدہ رکھنا۔ مثلاًفلاں اورفلاں نچھتر (ستارے) کے سبب ہم پر بارش ہوئی۔‘‘ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ ...