1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ الحَيَاءِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6171 حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي السَّوَّارِ العَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الحَيَاءُ لاَ يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ» فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: مَكْتُوبٌ فِي الحِكْمَةِ: إِنَّ مِنَ الحَيَاءِ وَقَارًا، وَإِنَّ مِنَ الحَيَاءِ سَكِينَةً فَقَالَ لَهُ عِمْرَانُ: «أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صَحِيفَتِكَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

(

باب: حیا اور شرم کا بیان

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6171. حضرت عمر بن حصین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”حیا سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے۔“ یہ سن کر بشیر بن کعب نے کہا: حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا سے وقار پیدا ہوتا ہے اور حیا سے سکون قلب میسر آتا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں اور مجھے اپنی (دو ورقی) کتاب کی باتیں سناتا ہے۔...


2 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ عَدَدِ شُعَبِ الْإِيمَانِ وَأَفْضَلِ...

حکم: صحیح

161 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ»، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّهُ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ: أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا، وَمِنْهُ سَكِينَةً، فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ....

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: ایمان کی شاخوں کا بیان ، اعلیٰ کو ن سی ہے اور...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

161. ابو سوارؒ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ نبی ﷺ سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’حیا سے خیر اور بھلائی ہی حاصل ہوتی ہے۔‘‘ اس پر بشیر بن کعب نے کہا: حکمت اور (دانائی کی کتابوں ) میں لکھا ہوا کہ اس (حیا) سے وقا ر ملتا ہے اورسکون حاصل ہوتا ہے۔ اس پر عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں تمہیں رسول اللہ ﷺ سے حدیث سنا رہا ہوں اور تو مجھے اپنے صحیفوں کی باتیں سنا تا ہے!۔  ...


3 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ عَدَدِ شُعَبِ الْإِيمَانِ وَأَفْضَلِ...

حکم: صحیح

162 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ حَدَّثَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ، وَفِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ، يَوْمَئِذٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ» قَالَ: أَوْ قَالَ: «الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ» فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ - أَوِ الْحِكْمَةِ - أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لِلَّهِ، وَمِنْهُ ضَعْفٌ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أَ...

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

(باب: ایمان کی شاخوں کا بیان ، اعلیٰ کو ن سی ہے اور...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

162. حماد بن زیدؒ نے اسحاق بن سویدؒ سے روایت کی کہ ابو قتادہؒ ( تمیم بن نذیر) نے حدیث بیان کی، کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں سمیت حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر تھے، ہم میں بشیر بن کعب بھی موجود تھے، اس روز حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے ہمیں ایک حدیث سنائی، کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’حیا بھلائی ہے پوری کی پوری۔‘‘ (انہوں نے کہا: یہ الفاظ فرمائے): ’’حیا پوری کی پوری بھلائی ہے۔‘‘ تو بشیر بن کعب نے کہا: ہمیں کتابوں یا حکمت (کے مجموعوں) میں یہ بات ملتی ہے کہ حیاء سے اطمینان اور اللہ کے لیے وقار (کا اظہار) ہوتا ہے ا...


5 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحَيَاءِ

حکم: صحیح

4817 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَثَمَّ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ أَوْ قَالَ: الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ<، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا نَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ, أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا، وَمِنْهُ ضَعْفًا، فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، وَأَعَادَ بُشَيْرٌ الْكَلَامَ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَس...

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

(

باب: صفت حیاء کا بیان

)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4817. جناب ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمران بن حصین ؓ کے ساتھ تھے جبکہ وہاں بشیر بن کعب بھی تھے (با کے ضمہ کے ساتھ) سیدنا عمران بن حصین نے حدیث بیان کی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”حیاء سراسر خیر ہے۔“ بشیر بن کعب نے کہا: ہمیں کئی کتابوں میں ملتا ہے کہ بعض حیاء اطمینان اور وقار کی وجہ سے ہوتی ہے اور بعض حیاء کمزوری اور بزدلی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تو سیدنا عمران نے حدیث رسول دوبارہ دہرائی اور پھر بشیر نے بھی اپنی بات دہرا دی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمران ؓ اس قدر غصے میں آ گئے کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئی اور بولے: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنا رہ...


6 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحَيَاءِ

حکم: صحیح

4818 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى: إِذَا لَمْ تَسْتَحِ, فَافْعَلْ مَا شِئْتَ<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

(

باب: صفت حیاء کا بیان

)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4818. سیدنا ابومسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”گزشتہ انبیاء کی تعلیمات میں سے جو بات لوگوں کے پاس محفوظ رہی ہے وہ یہی ہے کہ جب حیاء نہ رہے تو جو جی چاہے کر۔“ امام ابوداؤد ؓ سے پوچھا گیا: کیا قعنبی کے پاس شعبہ کے واسطے سے اس حدیث کے سوا کوئی اور حدیث بھی ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں۔...


7 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّكُوبِ خَلْفَ ...

حکم: ضعیف

1046 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا فَقَالَ أَلَا تَسْتَحْيُونَ إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ثَوْبَانَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مَوْقُوفًا قَالَ مُحَمَّدٌ الْمَوْقُوفُ مِنْهُ أَصَحُّ...

جامع ترمذی: كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی کراہت کا بیان...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1046. ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، آپﷺ نے کچھ لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا: ’’کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھے ہو‘‘ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ثوبان کی حدیث، ان سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ان کی موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ اور جابر بن سمرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔...


8 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْفُحْشِ وَالتَّفَحُّشِ​

حکم: صحیح

2116 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ وَمَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ...

جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: بے حیائی اوربدزبانی کی مذمت کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2116. انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس چیز میں بھی بے حیائی آتی ہے اسے عیب دار کردیتی ہے اورجس چیز میں حیا آتی ہے اسے زینت بخشتی ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں۔۲۔ اس باب میں عائشہ سے بھی روایت ہے۔...


9 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ اجْلِسْ حَيْثُ انْتَهَى بِكَ الْمَجْلِسُ​

حکم: صحیح

2965 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ إِذْ أَقْبَلَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَهَبَ وَاحِدٌ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَا فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا وَأَمَّا الْآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُم...

جامع ترمذی:

كتاب: استئذان كے احکام ومسائل

(باب: مجلس میں جہاں پہنچو وہیں بیٹھ جاؤ​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2965. ابوواقد حارث بن عوف لیثی ؓ سے روایت ہے: رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے، آپﷺ کے ساتھ لوگ بھی بیٹھے تھے، اسی دوران اچانک تین آدمی آئے، ان میں سے دو رسول اللہ ﷺ کی طرف بڑھ آئے، اور ایک واپس چلا گیا، جب وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ کر رکے تو انہوں نے سلام کیا، پھر ان دونوں میں سے ایک نے مجلس میں کچھ جگہ (گنجائش) دیکھی تو وہ اسی میں (گھس کر) بیٹھ گیا۔ اور دوسرا شخص ان لوگوں کے (یعنی صحابہ) کے پیچھے جا کر بیٹھ گیا۔ اور تیسرا تو پیٹھ موڑے چلا ہی گیا تھا، پھر جب فارغ ہوئے تو آپ ﷺنے صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں تینوں اشخاص کے مت...


10 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْآدَابِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ​

حکم: حسن

3017 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ قَالَ احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ فَقَالَ الرَّجُلُ يَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ قَالَ إِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَافْعَلْ قُلْتُ وَالرَّجُلُ يَكُونُ خَالِيًا قَالَ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَجَدُّ بَهْزٍ اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ وَقَدْ رَوَى الْجُرَيْرِيُّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَ...

جامع ترمذی: کتاب: آداب واحکام کا بیان (باب: ستر( شرم گاہ) کی حفاظت کابیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3017. معاویہ بن حیدہ ؓ  سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہم اپنی شرم گاہیں کس قدر کھول سکتے اور کس قدر چھپانا ضروری ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر کسی سے اپنی شرم گاہ کو چھپاؤ‘‘، انہوں نے کہا: آدمی کبھی آدمی کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیے کہ تمہاری شرم گاہ کوئی نہ دیکھ سکے‘‘، میں نے کہا: آدمی کبھی تنہا ہوتا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے‘‘۔امام ترمذ...