1 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ إِكْثَارِ الْأَعْمَالِ وَالِاجْتِهَادِ فِي ا...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2819. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا...

صحیح مسلم : کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام (باب: زیادہ سے زیادہ عمل کرنا اور عبادت میں پوری کوشش صرف کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

2819. ابو عوانہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے اتنی (اتنی لمبی) نمازیں پڑھیں کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے۔ آپ سے کہاگیا کہ آپ اس قدر تکلیف اٹھاتے ہیں؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلےگناہوں کی مغفرت فرما دی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟‘‘ ...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ إِكْثَارِ الْأَعْمَالِ وَالِاجْتِهَادِ فِي ا...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2819.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَرِمَتْ قَدَمَاهُ قَالُوا قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا...

صحیح مسلم : کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام (باب: زیادہ سے زیادہ عمل کرنا اور عبادت میں پوری کوشش صرف کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

2819.01. سفیان نے ہمیں زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نبی ﷺ نے اتنا (اتنا لمبا) قیام کیا کہ آپﷺ کے قدم مبارک سوج گئے۔ انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلےتمام گناہ معاف کردیے ہیں (پھر اس قدر مشقت کیوں؟) تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا میں اللہ کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟‘‘ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ إِكْثَارِ الْأَعْمَالِ وَالِاجْتِهَادِ فِي ا...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2820. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى قَامَ حَتَّى تَفَطَّرَ رِجْلَاهُ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا...

صحیح مسلم : کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام (باب: زیادہ سے زیادہ عمل کرنا اور عبادت میں پوری کوشش صرف کرنا )

مترجم: MuslimWriterName

2820. عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو (بہت لمبا) قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے قدم مبارک سوج جاتے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! آپ ایسا کرتے ہیں۔ حالانکہ آپ کے اگلےپچھلے تمام گناہوں کی مغفرت کی (یقین دہانی کرائی) جاچکی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکرگزار بندہ نہ بنوں؟‘‘ ...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي شُكْرِ الْمَعْرُوفِ)

حکم: حسن

4813. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ, فَلْيَجْزِ بِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ بِهِ، فَمَنْ أَثْنَى بِهِ فَقَدْ شَكَرَهُ، وَمَنْ كَتَمَهُ فَقَدْ كَفَرَهُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ شُرَحْبِيلَ، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ شُرَحْبِيلُ يَعْنِي رَجُلًا مِنْ قَوْمِي كَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ فَلَمْ يُسَمُّوهُ....

سنن ابو داؤد : کتاب: آداب و اخلاق کا بیان (باب: احسان اور کار خیر پر شکریہ ادا کرنے کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

4813. جناب عمارہ بن غزیہ نے بیان کیا کہ میری قوم کے ایک آدمی نے سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جسے کوئی عطیہ اور ہدیہ دیا جائے تو اگر ہمت ہو اور میسر ہو تو اس کا بدلہ دے اور اگر نہ پائے تو اس کی مدح و ثنا کرے۔ جس نے اپنے محسن کی مدح کی اس نے اس کا شکریہ ادا کیا اور جس نے اس (کے احسان) کو چھپایا اس نے اس کی ناشکری کی۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت کو یحییٰ بن ایوب نے بواسطہ عمارہ بن غزیہ، شرجیل سے اور اس نے سیدنا جابر ؓ سے روایت کیا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ سند میں عمارہ بن غزیہ نے جس آدمی کا نام لیا ...


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الشُّكْرِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَ...)

حکم: صحیح

1955. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ح و حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَشْكُرْ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرْ اللَّهَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: محسن کاشکریہ اداکرنے کابیان )

مترجم: TrimziWriterName

1955. ابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس نے لوگوں کا شکریہ ادانہ کیا اس نے اللہ کا شکر ادانہیں کیا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں ابوہریرہ، اشعث بن قیس اورنعمان بن بشیر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ وَالْعَفْوِ​)

حکم: صحیح

2006. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ أَمُرُّ بِهِ فَلَا يَقْرِينِي وَلَا يُضَيِّفُنِي فَيَمُرُّ بِي أَفَأُجْزِيهِ قَالَ لَا اقْرِهِ قَالَ وَرَآَّنِي رَثَّ الثِّيَابِ فَقَالَ هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ قُلْتُ مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِيَ اللَّهُ مِنْ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ قَالَ فَلْيُرَ عَلَيْكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: احسان اورعفو ودرگزر کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2006. مالک بن نضلہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ایک ایسا آدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتا ہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو، آپ ﷺنے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال ودولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہرقسم کا مال اونٹ اوربکری عطاء کی ہے ، آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے اوپراس ل کا اثر نظرآناچاہئے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- &rsq...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْ...)

حکم: حسن

2034. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيَجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَهُ كَانَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ يَقُولُ قَدْ كَفَرَ تِلْكَ النِّعْمَةَ...

جامع ترمذی : كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: آدمی کے پاس جو چیزنہ ہو اس پر اترانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2034. جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جسے کوئی تحفہ دیاجائے پھر اگراسے میسرہوتو اس کا بدلہ دے اورجسے میسرنہ ہو تو وہ (تحفہ دینے والے کی) تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے تعریف کی اس نے اس کا شکریہ اداکیا اور جس نے نعمت کوچھپا لیا اس نے کفران نعمت کیا، اورجس نے اپنے آپ کو اس چیز سے سنوارا جووہ نہیں دیاگیا ہے، تو وہ جھوٹ کے دوکپڑے پہننے والے کی طرح ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ۲۔ اس باب میں اسماء بنت ابوبکراورعائشہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں، ۳۔ (مَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَ...