1 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

732. حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، نَحْوَ هَذَا قَالَ: «فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ الْقِبْلَةَ»،...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل (باب: نماز کے افتتاح کا بیان )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

732. جناب محمد بن عمرو بن عطاء سے اسی کی مانند روایت ہے کہا: اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو رکھتے، اس حالت میں کہ زمین پر بچھے ہوئے نہ ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے۔ اور انگلیوں کا رخ سیدھا قبلے کی طرف ہوتا۔


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ دُعَاءِ:يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَل...)

حکم: منکر()(الألباني)

3587. حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْدَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي وَقَدْ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ وَبَسَطَ السَّبَّابَةَ وَهُوَ يَقُولُ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ...

جامع ترمذی : كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: اے دلوں کے پھیرنے والے!میرا دل(اپنے دین حق پر)جما دے )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3587. عاصم بن کلیب بن شہاب کے دادا شہاب ؓ کہتے ہیں : میں نبی اکرم ﷺ کے پاس گیا، آپﷺ نماز پڑھا رہے تھے، آپﷺ نے اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا تھا، اور اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، انگلیاں بند کی تھی (یعنی مٹھی باندھ رکھی تھی) اور سبابہ ( شہادت کی انگلی) کھول رکھی تھی اور آپﷺ یہ دعا کر رہے تھے: (يَامُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ ...


4 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

893. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ بُدَيْلٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا وَإِذَا سَجَدَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ جَالِسًا وَكَانَ يَفْتَرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى...

سنن ابن ماجہ : کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا(جلسہ) )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

893. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدہ نہیں کرتے تھے۔ جب تک پوری طرح کھڑے نہ ہو جاتے، اور جب سجدہ کر کے سر اٹھاتے، اس وقت تک (دوسرا) سجدہ نہیں کرتے تھے، جب تک اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے اور آپ اپنا بایاں پاؤں بچھا لیتے تھے۔


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ الْجُلُوسِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

896. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا الْعَلَاءُ أَبُو مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنْ السُّجُودِ فَلَا تُقْعِ كَمَا يُقْعِي الْكَلْبُ ضَعْ أَلْيَتَيْكَ بَيْنَ قَدَمَيْكَ وَأَلْزِقْ ظَاهِرَ قَدَمَيْكَ بِالْأَرْضِ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا(جلسہ) )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

896. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’جب تو سجدے سے سر اٹھائے تو اس طرح نہ بیٹھ جس طرح کتا بیٹھا ہے۔ اپنے سرین اپنے قدموں کے درمیان رکھ اور پاؤں کی اوپر کی سمت زمین سے ملا دے۔‘‘