1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ (بَابٌ فِي خُرُوجِ الدَّجَّالِ وَمُكْثِهِ فِي الْأَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2940.01. و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو إِنَّكَ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ بِشَيْءٍ إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ تَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا فَكَانَ حَرِيقَ الْبَيْتِ قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي وَسَاقَ الْ...

صحیح مسلم : کتاب: فتنے اور علامات ِقیامت (باب: دجال نکل کر زمین میں رہے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اتر کر اسے قتل کریں گے بھلائی اور ایمان والے لوگ رخصت ہو جا ئیں گے۔بدترین لوگ اور شیطان کی پوجا کرنے والے باقی رہ جائیں گے۔ اور صورپھونکا جائے گا اور جوقبروں میں ہیں انھیں اٹھا دیا جائے گا )

مترجم: MuslimWriterName

2940.01. محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے نعمان بن سالم سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے یعقوب بن عاصم بن عروہ بن مسعود سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو سنا،اس نے حضرت عبداللہ بن عمرو سے کہا: آپ یہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں (بات پوری ہو جانے) پر قیامت قائم ہوجائے گی۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ میں تم لوگوں کو کوئی حدیث نہ سناؤں، میں تو یہ کہا تھا کہ تم تھوڑی مدت کے بعد ایک بڑا معاملہ دیکھو گے تو بیت اللہ کے جلنے کا واقعہ ہوگیا۔ شعبہ نے یہ الفاظ کہے یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعال...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الصّ...)

حکم: ضعیف

381. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا مَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: رَأَى النَّبِيُّ ﷺ غُلاَمًا لَنَا يُقَالُ لَهُ: أَفْلَحُ إِذَا سَجَدَ نَفَخَ فَقَالَ: يَا أَفْلَحُ! تَرِّبْ وَجْهَكَ. قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ: وَكَرِهَ عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ النَّفْخَ فِي الصَّلاَةِ. وَقَالَ: إِنْ نَفَخَ لَمْ يَقْطَعْ صَلاَتَهُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ: وَبِهِ نَأْخُذُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَالَ: مَوْلًى لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: نماز میں پھونک مارنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

381. ام سلمہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمارے (گھر کے) ایک لڑکے کو دیکھا جسے افلح کہا جاتا تھا کہ جب وہ سجدہ کرتا تو پھونک مارتا ہے، تو آپ نے فرمایا :’’افلح! اپنے چہرے کو گرد آلودہ کر‘‘۱؎۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ عباد بن العوام نے نماز میں پھونک مارنے کو مکروہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی نے پھونک مار ہی دی تو اس کی نماز باطل نہ ہوگی۔ احمد بن منیع کہتے ہیں کہ اسی کو ہم بھی اختیار کرتے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کو بعض دیگر لوگوں نے ابو حمزہ کے واسطہ سے روایت کی ہے ۔ اور ’’غُلاَمًا لَنَا يُقَالُ لَهُ أَفْلَح...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الصّ...)

حکم: ضعیف

382. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَقَالَ: غُلاَمٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ، وَمَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفْخِ فِي الصَّلاَةِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنْ نَفَخَ فِي الصَّلاَةِ اسْتَقْبَلَ الصَّلاَةَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، و قَالَ بَعْضُهُمْ: يُكْرَهُ النَّفْخُ فِي الصَّلاَةِ وَإِنْ نَفَخَ فِي صَلاَتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلاَتُهُ، وَهُوَ قَو...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: نماز میں پھونک مارنے کی کراہت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

382. اس سند سے حماد بن زید نے میمون ابی حمزہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے اور اس میں ’’غُلاَمٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ‘‘ ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام سلمہ‬ ؓ ک‬ی حدیث کی سند کچھ زیادہ قوی نہیں، میمون ابو حمزہ کو بعض اہل علم نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ۲- اور نماز میں پھونک مارنے کے سلسلہ میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے، بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز میں پھونک مارے تو وہ نماز دوبارہ پڑھے، یہی قول سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ نماز میں پھونک مارنا مکروہ ہے، اور اگر کسی نے اپنی نماز میں پھونک مار ہ...