3 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ تَغْرِيبِ شَارِبِ الْخَمْرِ)

حکم: ضعیف الإسناد

5676. أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ غَرَّبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ فِي الْخَمْرِ إِلَى خَيْبَرَ فَلَحِقَ بِهِرَقْلَ فَتَنَصَّرَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا أُغَرِّبُ بَعْدَهُ مُسْلِمًا...

سنن نسائی : کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل (باب: شرابی کو جلا وطن کرنا )

مترجم: NisaiWriterName

5676. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓ نے ربیعہ بن امیہ کو شراب پینے کی بنا پر خیبر کی طرف جلا وطن کردیا تھا مگر وہ (رومی بادشاہ) ہرقل کے ہاں چلا گیا اور عیسائی بن گی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: آج کے بعد میں کسی مسلمان کو جلا وطن نہیں کروں گا۔


4 سنن النسائي: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا م...)

حکم: حسن صحيح الإسناد

5677. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ...

سنن نسائی : کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل (باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے )

مترجم: NisaiWriterName

5677. حضرت ابو بردہ بن نیاز ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تمام برتنوں میں بنا ہوا مشروب پی سکتے ہو لیکن تم نشے میں نہ آنا۔“ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے۔ ابو الاحوص بن سلیم نے اس میں غلطی کی ہے۔ سماک بن حرب کے اصحاب (شاگردوں) میں سے کسی نے بھی اس کی متابعت نہیں کی جبکہ (خود) سماک قوی نہیں۔ اور وہ تلقین قبول کرتا تھا (جس طرح کوئی کہتا اسے مان لیتا اور اپنی روایت اسی طرح بدل لیتا تھا)۔ امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا کہ ابو الاحوص اس حدیث میں غلطی کیا کرتا تھا۔ اس حدیث کی سند اور اس کے الفاظ میں شریک نے اس کی مخالفت کی ہے۔...