1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي لَا تَجُوزُ فِيهَا ...)

حکم: صحیح

492. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح ،وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَقَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: فِيمَا يَحْسَبُ عَمْرٌو، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْحَمَّامَ وَالْمَقْبَرَةَ<. ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: وہ مقامات جہاں نماز جائز نہیں )

مترجم: DaudWriterName

492. سیدنا ابوسعید (ابوسعید خدری) ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  اور موسیٰ (موسیٰ بن اسمٰعیل) نے اپنی روایت میں کہا، عمرو (عمرو بن یحییٰ) کا خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”زمین ساری کی ساری مسجد ہے سوائے حمام اور مقبرہ کے۔“


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الأَرْضَ كُلَّهَا مَسْجِدٌ إ...)

حکم: صحیح

317. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَأَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَحُذَيْفَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي أُمَامَةَ وَأَبِي ذَرٍّ قَالُوا إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا قَالَ أَ...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے علاوہ پوری زمین سجدہ گاہ ہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

317. ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سوائے قبرستان اور حمام (غسل خانہ) کے ساری زمین مسجد ہے‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں علی عبداللہ بن عمرو، ابو ہریرہ، جابر، ابن عباس، حذیفہ، انس، ابو امامہ اور ابو ذر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں، ان لوگوں نے کہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے پوری زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور طہارت و پاکیزگی کا ذریعہ بنائی گئی ہےز ۲- ابو سعید ؓ کی حدیث عبدالعزیز بن محمد سے دو طریق سے مروی ہے، بعض لوگوں نے ابو سعید کے واسطے کا ذکر کیا ہے اور بعض نے نہیں کیا ہے، اس حدیث میں اضطراب ہے...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَا يُصَلَّى إِلَي...)

حکم: ضعیف

346. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا الْمُقْرِءُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى أَنْ يُصَلَّى فِي سَبْعَةِ مَوَاطِنَ فِي الْمَزْبَلَةِ، وَالْمَجْزَرَةِ، وَالْمَقْبَرَةِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيقِ، وَفِي الْحَمَّامِ، وَفِي مَعَاطِنِ الإِبِلِ، وَفَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ اللَّهِ...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: جن چیزوں کی طرف یا جن جگہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

346. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سات مقامات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ میں، مذبح میں، قبرستان میں، عام راستوں پر، حمام (غسل خانہ) میں اونٹ باندھنے کی جگہ میں اور بیت اللہ کی چھت پر۔


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَا يُصَلَّى إِلَي...)

حکم: ضعیف

347. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ، عَنْ دَاوُدَ ابْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ: نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ. أَبُو مَرْثَدٍ اسْمُهُ: كَنَّازُ بْنُ حُصَيْنٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ، وَقَدْ تُكُلِّمَ فِي زَيْدِ بْنِ جَبِيرَةَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَزَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ الْكُوفِيُّ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ، وَقَدْ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ. وَقَدْ رَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ هَذَا الْ...

جامع ترمذی : كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: جن چیزوں کی طرف یا جن جگہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے​ )

مترجم: TrimziWriterName

347. اس سند سے بھی اس مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر ؓ کی حدیث کی سند کوئی زیادہ قوی نہیں ہے، زید بن جبیرۃ کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا گیا ہے۔ ۲- زید بن جبیر کوفی ان سے زیادہ قوی اور ان سے پہلے کے ہیں انہوں نے ابن عمر ؓ سے سنا ہے۔ ۳- اس باب میں ابو مرثد کنّاز بن حصین، جابر اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۴- لیث بن سعد نے یہ حدیث بطریق: '’’عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ ‘‘ اسی طرح روایت کی ہے۔ داؤد کی حدیث...