1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فَاتَتْنَا الصَّلاَةُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

635. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «مَا شَأْنُكُمْ؟» قَالُوا: اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاَةِ؟ قَالَ: «فَلاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا»...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: یوں کہنا کیسا ہے کہ نماز نے ہمیں چھوڑ دیا )

مترجم: BukhariWriterName

635. حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے لوگوں کا کچھ شوروغل سنا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ’’تمہارا کیا حال ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ہم نے نماز میں شمولیت کے لیے بہت جلدی کی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’آئندہ ایسا نہ کرنا بلکہ جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو، پھر جس قدر نماز ملے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے (بعد میں) پورا کر لو۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ لاَ يَسْعَى إِلَى الصَّلاَةِ، وَلْيَأْتِ بِا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

636. حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا سَمِعْتُمُ الإِقَامَةَ، فَامْشُوا إِلَى الصَّلاَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالوَقَارِ، وَلاَ تُسْرِعُوا، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا»...

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں ( باب: اس بیان میں کہ نماز کا جو حصہ (جماعت کے ساتھ) پا سکو اسے پڑھ لو اور جو نہ پا سکو اسے بعد میں پورا کر لو۔ )

مترجم: BukhariWriterName

636. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’جب تم اقامت سنو تو نماز کے لیے سکون و وقار کے ساتھ چلو، تیزی اختیار نہ کرو، پھر جس قدر نماز مل جائے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے (بعد میں) پورا کر لو۔‘‘


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ لاَ يَسْعَى إِلَى الصَّلاَةِ مُسْتَعْجِلًا و...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

638. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ»

صحیح بخاری : کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں (باب: نماز کے لیے جلدی نہ اٹھے بلکہ اطمینان اور سکون و سہولت کے ساتھ اٹھے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

638. حضرت ابوقتادہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب نماز کی اقامت کہی جائے تو اس وقت تک نہ اٹھو جب تک مجھے نہ دیکھ لو۔ اور تم سکون و وقار اور آہستگی کو خود پر لازم رکھو۔‘‘ علی بن مبارک نے شیبان راوی کی متابعت کی ہے۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ (بَابُ المَشْيِ إِلَى الجُمُعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

908. حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا...

صحیح بخاری : کتاب: جمعہ کے بیان میں (باب: جمعہ کی نماز کے لئے چلنے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

908. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو نماز کے لیے دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ اطمینان اور سکون سے چلتے ہوئے آؤ۔ وقار و طمانیت تم پر لازم ہے۔ نماز کا جو حصہ تمہیں مل جائے اسے پڑھو اور جو نہ ملے اسے پورا کر لو۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ (بَابُ مَسْجِدِ قُبَاءٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1191. حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ لاَ يُصَلِّي مِنَ الضُّحَى إِلَّا فِي يَوْمَيْنِ: يَوْمَ يَقْدَمُ بِمَكَّةَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَقْدَمُهَا ضُحًى فَيَطُوفُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَلْفَ المَقَامِ، وَيَوْمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يَأْتِيهِ كُلَّ سَبْتٍ، فَإِذَا دَخَلَ المَسْجِدَ كَرِهَ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ حَتَّى يُصَلِّيَ فِيهِ، قَالَ: وَكَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَزُورُهُ رَاكِبًا وَمَاشِيًا...

صحیح بخاری : کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت (باب: مسجد قباء کی فضیلت )

مترجم: BukhariWriterName

1191. حضرت نافع سے مروی ہے کہ ابن عمر ؓ نماز چاشت صرف دو دن پڑھتے تھے: ایک جب مکہ مکرمہ آتے (تو اسے ضرور ادا کرتے) کیونکہ وہ مکہ مکرمہ چاشت ہی کے وقت آتے تھے، طواف کرتے، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھتے۔ اور دوسرے جس دن وہ قباء جاتے (اس دن بھی نماز چاشت پڑھتے تھے)۔ وہ بروز ہفتہ مسجد قباء جاتے جب مسجد میں داخل ہوتے تو نماز پڑھے بغیر وہاں سے نکلنے کو برا خیال کرتے۔ ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد قباء کی زیارت کے لیے کبھی سوار ہو کر اور کبھی پیدل جایا کرتے تھے۔ ...


8 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ (بَابُ مَنْ أَتَى مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1193. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ مَاشِيًا وَرَاكِبًا وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ...

صحیح بخاری : کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت (باب: جو مسجد قباء میں ہرہفتہ حاضر ہوا )

مترجم: BukhariWriterName

1193. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ ہر ہفتے کے دن مسجد قباء پیدل اور سوار ہو کر تشریف لے جاتے تھے۔ اور (راوی حدیث کہتے ہیں:) حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بھی اس طرح کرتے تھے۔


9 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ مَكَّةَ وَالمَدِينَةِ (بَابُ إِتْيَانِ مَسْجِدِ قُبَاءٍ مَاشِيًا وَرَاكِب...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1194. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ رَاكِبًا وَمَاشِيًا زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ...

صحیح بخاری : کتاب: مکہ و مدینہ میں نماز کی فضیلت (باب: مسجد قباء آنا سواری پراور پیدل(یہ سنت نبوی ہے) )

مترجم: BukhariWriterName

1194. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مسجد قباء پیدل اور سوار ہو کر تشریف لاتے تھے۔ (راوی حدیث) عبداللہ بن نمیر نے نافع سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں کہ آپ اس میں دو رکعتیں پڑھتے تھے۔