مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 13
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 13
1 صحيح مسلم كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ
حکم: صحیح
6390 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: اسْتُعْمِلَ عَلَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ مِنْ آلِ مَرْوَانَ قَالَ: فَدَعَا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَشْتِمَ عَلِيًّا قَالَ: فَأَبَى سَهْلٌ فَقَالَ لَهُ: أَمَّا إِذْ أَبَيْتَ فَقُلْ: لَعَنَ اللهُ أَبَا التُّرَابِ فَقَالَ سَهْلٌ: مَا كَانَ لِعَلِيٍّ اسْمٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَبِي التُّرَابِ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ إِذَا دُعِيَ بِهَا، فَقَالَ لَهُ: أَخْبِرْنَا عَنْ قِصَّتِهِ، لِمَ سُمِّيَ أَبَا تُرَابٍ؟ قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ ...
صحیح مسلم:
کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب
(باب: حضرت علی ؓ کے فضائل)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
6390. ابو حازم نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: آل مروان میں سے ایک شخص کو مدینہ کا عامل بنایا گیا۔ اس نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایا اور ان کو حکم دیا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو برا کہیں۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ نے انکار کر دیا، اس نے کہا: اگر تم اس سے انکار کرتے ہوتو یوں کہو: اللہ تعالی ابو تراب پر لعنت کرے۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک ابو تراب سے بڑھ کر کوئی نام محبوب نہیں تھا، جب ان کو ابو تراب کے نام سے بلایا جاتا تو وہ بہت خوش ہوتے تھے، تو اس (امیر) نے حضرت سہل ر...
2 سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
5019 حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ, أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! احْمِلْنِي! قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ<، قَالَ: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ؟!<....
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5019. سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! مجھے کوئی سواری عنایت فرمائیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دے دیتے ہیں۔“ وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اونٹ کو بھی تو اونٹنی ہی جہنم دیتی ہے۔“...
3 سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
5021 حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ- وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ- فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ، وَقَالَ: >ادْخُلْ<، فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >كُلُّكَ<، فَدَخَلْتُ....
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5021. سیدنا عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سفر میں، میں رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کہا، تو آپ ﷺ نے جواب دیا اور فرمایا: ”اندر آ جاؤ۔“ میں نے عرض کیا۔ کیا میں سارا ہی آ جاؤں، اے ﷲ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ”سارا ہی آ جاؤ۔“ اور میں اندر حاضر ہو گیا۔...
4 سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: ضعیف
5022 حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: أَدْخُلُ كُلِّي, مِنْ صِغَرِ الْقُبَّةِ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5022. عثمان بن ابوعاتکہ نے بیان کیا کہ (مذکورہ بالا قصے میں) عوف بن مالک نے جو کہا: ”میں سارا ہی اندر آ جاؤں۔“ یہ اس وجہ سے تھا کہ وہ خیمہ چھوٹا سا تھا۔
5 سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
5023 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ!<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
(باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5023. سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ (ایک بار) نبی کریم ﷺ نے مجھے یوں پکارا ”اے دو کانوں والے!“
6 سنن أبي داؤد كِتَابُ السَّلَامِ بَابٌ فِي قُبْلَةِ الْجَسَدِ
حکم: صحیح
5246 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ بَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَكَانَ فِيهِ مِزَاحٌ بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ فَقَالَ أَصْبِرْنِي فَقَالَ اصْطَبِرْ قَالَ إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَمِيصِهِ فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ قَالَ إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ...
سنن ابو داؤد: کتاب: السلام علیکم کہنے کے آداب (باب: جسم پر بوسہ دینا)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
5246. جناب عبدالرحمٰن بن ابو لیلیٰ، سیدنا اسید بن حضیر ؓ سے روایت کرتے ہیں اور یہ انصار میں سے تھے کہ یہ ایک دفعہ اپنی قوم سے باتیں کر رہے تھے۔ مزاحیہ آدمی تھے۔ اور انہیں ہنسا رہے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کی کوکھ میں ایک لکڑی چبھو دی۔ تو انہوں نے (اسید بن حضیر نے) کہا: مجھے بدلہ دیجئیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”لے لو۔“ انہوں نے کہا: آپ پر تو قمیص ہے اور مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ تو اسید ؓ نے آپ ﷺ کو اپنے بازؤوں میں لے لیا اور آپ ﷺ کے پہلو پر بوسے دینے لگے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! میری یہی نیت تھی۔...
7 جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
2135 حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا قَالَ إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...
جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کابیان)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2135. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپ ہم سے ہنسی مذاق کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’میں (خوش طبعی اورمزاح میں بھی) حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
8 جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
2136 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا اسْتَحْمَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ...
جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کابیان)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2136. انس بن مالک ؓ سے روایت ہے : ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے سواری کی درخواست کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’میں تمہیں سواری کے لیے اونٹنی کا بچہ دوں گا‘‘، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بھلا اونٹ کو اونٹنی کے سواکوئی اوربھی جنتی ہے؟‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔...
9 جامع الترمذي أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
حکم: صحیح
2137 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ يَعْنِي مَازَحَهُ وَهَذَا الْحَدِيثُ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کابیان)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2137. انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کو مخاطب کرتے ہوے فرمایا: ’’اے دوکان والے!‘‘ محمود بن غیلان کہتے ہیں: ابواسامہ نے کہا، یعنی آپ ﷺ نے اس سے مزاح کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔
10 جامع الترمذي أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍؓ
حکم: صحیح
4235 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا ذَا الأُذُنَيْنِ». قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: يَعْنِي يُمَازِحُهُ: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ»
جامع ترمذی: كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ؓ کے مناقب)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
4235. انس ؓ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی نبی اکرم ﷺ مجھے کہتے: ’’اے دوکانوں والے‘‘۔ابواسامہ کہتے ہیں: یعنی آپﷺ ان سے یہ مذاق کے طور پر فرماتے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب صحیح ہے۔
مجموع الصفحات: 2 - مجموع أحاديث: 13
کل صفحات: 2 - کل احادیث: 13