1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ الْعُمْرَةِ)

حکم: حسن صحيح

1990. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ لِزَوْجِهَا أَحِجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جَمَلِكَ فَقَالَ مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّكِ عَلَيْهِ قَالَتْ أَحِجَّنِي عَلَى جَمَلِكَ فُلَانٍ قَالَ ذَاكَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي تَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهَا سَأَلَتْنِي الْحَجَّ مَعَكَ قَالَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل (باب: عمرے کے احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

1990. سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حج کا ارادہ فرمایا تو ایک عورت نے اپنے شوہر سے کہا: مجھے بھی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اپنے اونٹ پر حج کراؤ۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی ایسی سواری نہیں جس پر میں تمہیں حج کراؤں۔ عورت نے کہا: اپنے فلاں اونٹ پر؟ اس نے جواب دیا کہ وہ تو فی سبیل للہ (جہاد کے لیے) وقف ہے۔ پس وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیوی نے آپ ﷺ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا ہے، اور وہ مجھے کہتی ہے کہ میں اس کو آپ کے ساتھ حج کراؤں۔ وہ کہتی ہے، مجھے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں حج کراؤ۔ تو میں نے اس سے کہا: میرے پاس کوئی سواری نہیں جس پر میں تج...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي المُکَذِّبِین بِالقَدرِ مِنَ ا...)

حکم: حسن

2152. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ فِي أُمَّتِي الشَّكُّ مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَأَبُو صَخْرٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ...

جامع ترمذی : كتاب: تقدیرکے احکام ومسائل (باب: تقدیر کو جھٹلانے والوں کی وعید کے بیان میں )

مترجم: TrimziWriterName

2152. نافع کا بیان ہے، ابن عمر ؓ کے پاس ایک شخص آیا اوراس نے کہا: فلاں شخص نے آپ کوسلام عرض کیا ہے، اس سے ابن عمر نے کہا: مجھے خبر ملی ہے کہ اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے، اگر اس نے دین میں نیاعقیدہ ایجاد کیا ہے تو اسے میرا سلام نہ پہنچانا، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’اس امت میں یا میری امت میں، (یہ شک راوی کی طرف سے ہواہے) تقدیر کا انکار کرنے والوں پر خسف، مسخ یا قذف کاعذاب ہوگا‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ۲۔ ابوصخر کانام حمید بن زیاد ہے۔ ...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَبْلِيغِ السَّلاَمِ​)

حکم: صحیح

2693. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ قَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَفِي الْبَاب عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي نُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ أَيْضًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ...

جامع ترمذی : كتاب: استئذان كے احکام ومسائل (باب: سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کابیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

2693. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ رسول اللہ ؓ نے ان سے فرمایا: ’’جبرئیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں بنی نمیر کے ایک شخص سے بھی روایت ہے وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں۔ ۳۔ زہری نے بھی یہ حدیث ابوسلمہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے۔ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ​ فِی أَنَّ غَرَاسِ الجَنَّةِ سُبْحَانَ اللَّ...)

حکم: حسن

3462. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيس...

جامع ترمذی : كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: جنت کی کاشت کاری الحمد للہ اور سبحان اللہ ہے )

مترجم: TrimziWriterName

3462. عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیمؑ سے ملا، ابراہیمؑ نے فرمایا: ’’اے محمدﷺ! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتا دینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے۱؎ اور اس کی باغبانی: (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ) سے ہوتی ہے‘‘۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث ابن مسعود ؓ کی روایت ہے اس سند سے حسن غ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ (بَابُ السَّلَامِ عَلَى النَّبِيِّﷺ)

حکم: صحیح

1282. أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْحَكَمِ الْوَرَّاقُ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ ح و أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ...

سنن نسائی : کتاب: نماز میں بھول جانے کے متعلق احکام و مسائل (باب: نبیﷺپرسلام پڑھنا )

مترجم: NisaiWriterName

1282. حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ بیان کرتے ہیں کہ ”تحقیق اللہ تعالیٰ نے کچھ فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو زمین میں ہر وقت چلتے پھرتے رہتے ہیں۔ وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔“


6 سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ إِذَا ضَحِكَ الْمُحْرِمُ فَفَطِنَ الْحَلَالُ...)

حکم: صحیح

2824. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ انْطَلَقَ أَبِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِي ضَحِكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ فَطَعَنْتُهُ فَاسْتَعَنْتُهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُونِي فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ فَطَلَبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَفِّعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا فَلَقِيت...

سنن نسائی : کتاب: مواقیت کا بیان (باب: اگر محرم (شکار دیکھ کر) ہنس پڑے جس سے حلال شخص کو شکار کا پتہ چل جائے پھر وہ اسے شکار کرے تو کیا محرم اسے کھا سکتا ہے؟ )

مترجم: NisaiWriterName

2824. حضرت عبداللہ بن ابو قتادہ نے کہا کہ میرے والد رسول اللہﷺ کے ساتھ حدیبیہ والے سال گئے۔ ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ رکھا تھا مگر انھوں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ (وہ کہتے ہیں کہ) میں ایک دفعہ اپنے ساتھیوں کے پاس بیٹھا تھا کہ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے۔ میں نے (ادھر ادھر) دیکھا تو مجھے ایک جنگلی گدھا نظر آیا۔ میں نے نیزے سے اس پروار کیا (اور اسے شکار کر لیا، اس سے پہلے) میں نے ان سے (شکار کے سلسلے میں) مدد طلب کی تھی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ (کیونکہ وہ محرم تھے) پھر ہم نے اس شکار کا گوشت کھایا۔ ہمیں خطرہ محسوس ہوا کہ ہمیں دشمن کہی...


7 سنن النسائي: كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ (بَابُ حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِ...)

حکم: صحيح

3944. أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي...

سنن نسائی : کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان (باب: آدمی کا اپنی کسی ایک بیوی کو دوسری سے زیادہ چاہنا )

مترجم: NisaiWriterName

3944. حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی دوسری ازواج مطہرات نے رسول اللہﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کو رسول اللہﷺ کے پاس بھیجا۔ انہوں نے آپ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی جب کہ اس وقت آپ میرے پاس میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔ آپ نے انہیں اجازت دی۔ انہوں نے آکر کہا: اللہ کے رسول! آپ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ آپ ابوقحافہ کی بیٹی (حضرت عائشہ) کے بارے میں انصاف سے کام لیں۔ میں خاموش تھی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اے بیٹی! کیا تجھے اس سے محبت نہیں جس سے مجھے محبت ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ فرمایا: ”پھر اس (عائشہ)...


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ الْخُسُوفِ)

حکم: حسن

4061. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يُقْرِئُكَ السَّلَامَ قَالَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَكُونُ فِي أُمَّتِي أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ وَذَلِكَ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: زمین میں دھنس جانےکےواقعات کا بیان )

مترجم: MajahWriterName

4061. حضرت نافع ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس آیا اور اس نے کہا: فلاں شخص نے آپ کو سلام کہا ہے۔ حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ اس شخص نے بدعت اختیار کی ہے۔ اگر اس نے واقعی بدعت اختیار کی ہے تو اسے میری طرف سے سلام نہ کہنا۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’میری اُمت میں‘‘ یا (آپ نے فرمایا) ’’اس امت میں صورتیں بگڑ جانے، زمین میں دھنسنے اور پتھر برسنے کے واقعات ہوں گے۔‘‘ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: یہ تقدیر (کا انکار کرنے) والوں میں ہوں گے۔ ...