1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابٌ: وَقْتُ الظُّهْرِ عِنْدَ الزَّوَالِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

541. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو المِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الصُّبْحَ وَأَحَدُنَا يَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَيَقْرَأُ فِيهَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى المِائَةِ، وَيُصَلِّي الظُّهْرَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَالعَصْرَ وَأَحَدُنَا يَذْهَبُ إِلَى أَقْصَى المَدِينَةِ، رَجَعَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ - وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي المَغْرِبِ - وَلاَ يُبَالِي بِتَأْخِيرِ العِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، ثُمَّ قَالَ: إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ وَقَالَ مُعَاذٌ: قَالَ شُعْبَةُ: لَقِيتُهُ مَرَّةً، فَقَالَ: «أَوْ ثُلُثِ اللَّيْلِ»...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے پر ہے )

مترجم: BukhariWriterName

541. حضرت ابوبرزہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نماز فجر ایسے وقت میں پڑھتے کہ آدمی اپنے ہم نشین کو پہچان لیتا۔ اور آپ نماز میں ساٹھ سے سو تک آیات تلاوت فرماتے تھے۔ اور نماز ظہر اس وقت ادا کرتے جب آفتاب ڈھل جاتا اور نماز عصر ایسے وقت پڑھتے کہ اس سے فراغت کے بعد ہم میں سے کوئی مدینے کے آخری کنارے پر واقع اپنی اقامت گاہ میں واپس چلا جاتا لیکن سورج کی دھوپ ابھی تیز ہوتی۔ (راوی نے کہا کہ) حضرت ابوبرزہ نے مغرب کے متعلق جو فرمایا، وہ میں بھول گیا ہوں، نیز تہائی رات تک نماز عشاء کی تاخیر میں آپ کو کوئی پرواہ نہ ہوتی۔ پھر راوی نے کہا: نصف رات تک مؤخر کرنے میں کوئی پروا نہیں کرتے ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ وَقْتِ العَصْرِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

547. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلاَمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي المَكْتُوبَةَ؟ فَقَالَ: «كَانَ يُصَلِّي الهَجِيرَ، الَّتِي تَدْعُونَهَا الأُولَى، حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ، وَيُصَلِّي العَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى المَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ - وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي المَغْرِبِ - وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ العِشَاءَ، الَّتِي تَدْعُونَهَا العَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْ...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: نماز عصر کے وقت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

547. حضرت سیار بن سلامہ روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں اور میرے والد، حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ  کے پاس گئے۔ میرے والد نے ان سے سوال کیا کہ رسول اللہ ﷺ فرض نمازیں کن اوقات میں ادا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز جسے تم لوگ ’’پہلی نماز‘‘ کہتے ہو زوال آفتاب پر پڑھ لیا کرتے تھے۔ اور نماز عصر ایسے وقت میں ادا کرتے کہ فراغت کے بعد ہم میں سے کوئی شخص مدینے کے انتہائی کنارے پر واقع اپنے گھر واپس جاتا تو سورج کی آب و تاب ابھی باقی ہوتی۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت ابوبرزہ ؓ نے مغرب کے متعلق جو فرمایا، وہ مجھے یاد نہیں رہا۔ (حضر...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ وَقْتِ المَغْرِبِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

560. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: قَدِمَ الحَجَّاجُ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالهَاجِرَةِ، وَالعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ، وَالمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالعِشَاءَ أَحْيَانًا وَأَحْيَانًا، إِذَا رَآهُمُ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ أَبْطَؤُوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ كَانُوا - أَوْ كَانَ - النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ»...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: مغرب کی نماز کے وقت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

560. حضرت محمد بن عمرو سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب حجاج بن یوسف مدینے آیا (اور نمازوں میں تاخیر کرنے لگا) تو ہم نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے (اس کی بابت) دریافت کیا، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نماز ظہر عین دوپہر کے وقت پڑھتے تھے۔ اور نماز عصر ایسے وقت میں ادا کرتے کہ آفتاب صاف ہوتا تھا۔ اور نماز مغرب (اس وقت پڑھتے) جب آفتاب غروب ہو جاتا۔ اور عشاء کی نماز کبھی کسی وقت، کبھی کسی وقت، یعنی جب آپ دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور جب آپ دیکھتے کہ انہوں نے آنے میں دیر کی ہے تو نماز کو مؤخر کر دیتے۔ اور صبح کی نماز، صحابہ کرام یا نبی ﷺ اندھیرے میں پڑھتے تھے۔...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ وَقْتِ العِشَاءِ إِذَا اجْتَمَعَ النَّاسُ أَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

565. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ الحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالهَاجِرَةِ، وَالعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ، وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ»...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: نماز عشاء کا وقت جب لوگ (جلدی) جمع ہو جائیں یا جمع ہونے میں دیر کر دیں۔ )

مترجم: BukhariWriterName

565. حضرت محمد بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے نبی ﷺ کی نمازوں کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: نبی ﷺ ظہر کی نماز عین دوپہر کے وقت پڑھتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھ لیتے کہ سورج ابھی تاب دار (روشن) ہوتا، نماز مغرب غروب آفتاب کے فورا بعد پڑھ لیتے اور عشاء کی نماز کے لیے اگر اکثر مقتدی آ جاتے تو جلدی پڑھ لیتے اور اگر حاضرین کی تعداد کم ہوتی تو مؤخر کر دیتے اور نماز صبح اندھیرے میں پڑھتے تھے۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ فَضْلِ العِشَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

566. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالعِشَاءِ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الإِسْلاَمُ، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى قَالَ عُمَرُ: نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ، فَقَالَ لِأَهْلِ المَسْجِدِ: «مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرَكُمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: نماز عشاء (کے لئے انتظار کرنے )کی فضیلت )

مترجم: BukhariWriterName

566. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک بار رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز میں دیر فرمائی، یہ اسلام کے پھیلنے سے پہلے کا واقعہ ہے، چنانچہ آپ گھر سے نہیں نکلے تا آنکہ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا کہ عورتوں اور بچوں کو نیند آ رہی ہے۔ پھر آپ تشریف لائے اور اہل مسجد سے فرمایا: ’’روئے زمین پر تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا ہے۔‘‘ ...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ فَضْلِ العِشَاءِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

567. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلاَةِ العِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي، وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، فَأَعْتَمَ بِالصَّلاَةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَل...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: نماز عشاء (کے لئے انتظار کرنے )کی فضیلت )

مترجم: BukhariWriterName

567. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں اور میرے وہ رفقاء جو میرے ساتھ کشتی میں آئے تھے، وادی بطحان میں پڑاؤ کیے ہوئے تھے جبکہ نبی ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف فر تھے۔ چنانچہ ہر رات عشاء کی نماز کے لیے چند آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں باری باری حاضر ہوتے۔ ایک دن میں اور میرے ساتھی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ اس دن کسی کام میں مصروف تھے اور آپ نے نماز عشاء میں اس قدر تاخیر فرمائی کہ آدھی رات ہو گئی۔ آخر نبی ﷺ باہر تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔ نماز سے فراغت کے بعد آپ نے حاضرین سے فرمایا: ’’ذرا ٹھہرو، تمہیں مبارک ہو کیونکہ تم پر اللہ کی یہ ن...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

569. حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ هُوَ ابْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ: الصَّلاَةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ، فَقَالَ: «مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ غَيْرُكُمْ»، قَالَ: وَلاَ يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الأَوَّلِ...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

569. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، آپ نے فرمایا: ایک رات رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز میں تاخیر کر دی یہاں تک کہ حضرت عمر ؓ نے آپ کو بآواز بلند کہا: (یا رسول اللہ!) نماز (پڑھا دیں)، عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چنانچہ آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ’’تمہارے علاوہ اہل زمین میں سے کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ ان دنوں مدینے کے علاوہ کسی اور جگہ نماز نہیں ہوتی تھی، نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عشاء کی نماز شفق غائب ہونے کے بعد رات کی پہلی تہائی تک پڑھ لیتے تھے۔ ...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

570. حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي ابْنَ غَيْلاَنَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً، فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي المَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلاَةَ غَيْرُكُمْ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: «لاَ يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا، إِذَا كَانَ لاَ يَخْشَى أَنْ يَغ...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

570. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو ایک رات عشاء کی نماز کے وقت کوئی ضرورت پیش آ گئی تو آپ نے نماز کو مؤخر کر دیا یہاں تک کہ ہم لوگ مسجد میں سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے۔ بعد ازاں نبی ﷺ تشریف لائے اور فرمایا: ’’اہل زمین میں کوئی تمہارے علاوہ اس نماز کا انتظار نہیں کر رہا۔‘‘ حضرت ابن عمر ؓ اس بات کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ عشاء کی نماز جلدی پڑھیں یا دیر سے ادا کریں جب انہیں یقین ہوتا کہ نیند سے مغلوب نہیں ہوں گے۔ اور وہ نماز سے پہلے سو جاتے تھے۔ ...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ العِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

571. وَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالعِشَاءِ، حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا، وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ فَقَالَ: الصَّلاَةَ - قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ -: فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الآنَ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: «لَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا» فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ، كَمَا أ...

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

571. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ایک رات نماز عشاء میں تاخیر فرمائی یہاں تک کہ لوگ سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، پھر بیدار ہوئے۔ اس کے بعد حضرت عمر ؓ نے کھڑے ہو کر نماز کے لیے کہا۔ بعد ازاں نبی ﷺ تشریف لائے۔ گویا میں اس وقت بھی آپ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ آپ اپنے ہاتھ کو سر پر رکھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ’’اگر میں اپنی امت پر گراں خیال نہ کرتا تو یہ حکم دیتا کہ وہ اسی وقت یہ نماز پڑھا کریں۔‘‘ راوی کہتا ہے: میں نے حضرت عطاء سے بطورتحقیق پوچھا کہ نبی ﷺ نے حضرت ابن عباس ؓ کے بیان ک...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ (بَابُ وَقْتِ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

572. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةَ العِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ، ثُمَّ صَلَّى، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ صَلَّى النَّاسُ وَنَامُوا، أَمَا إِنَّكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا انْتَظَرْتُمُوهَا»....

صحیح بخاری : کتاب: اوقات نماز کے بیان میں (باب: اس بارے میں کہ عشاء کی نماز کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

572. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے عشاء میں ایک مرتبہ نصف رات تک تاخیر فرمائی، پھر اسے ادا کیا اور فرمایا: ’’لوگوں نے نماز پڑھ لی اور سو گئے لیکن تم لوگ جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے ہو، نماز ہی میں رہے ہو۔‘‘