1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِلْعَالِمِ إِذَا سُئِلَ: أَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

122. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّ نَوْفًا البَكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى لَيْسَ بِمُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، إِنَّمَا هُوَ مُوسَى آخَرُ؟ فَقَالَ: كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَامَ مُوسَى النَّبِيُّ خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ؟ فَقَالَ: أَنَا أَعْلَمُ، فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، إِذْ لَمْ يَرُدَّ العِلْمَ إِلَيْهِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَاد...

صحیح بخاری : کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بیان میں کہ جب کسی عالم سے پوچھا جائے کہ لوگوں میں سے کون سا زیادہ علم ہے؟تو بہتر یہ ہے کہ وہ اللہ کے حوالے کردے یعنی یہ کہہ کہ اللہ سب سے زیادہ علم رکھتا ہے یا یہ کہ اللہ ہی جانتا ہےکہ کون سب سے بڑا عالم ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

122. حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کیا: نوف بکالی یہ کہتا ہے کہ موسیٰ، موسیٰ بنی اسرائیل نہیں تھے بلکہ وہ کوئی اور موسیٰ تھے۔ انہوں نے فرمایا: غلط کہتا ہے اللہ کا دشمن۔ فرمایا: حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے نبی موسیٰ ﷺ ایک دن بنی اسرائیل میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا: سب لوگوں میں بڑا عالم کون ہے؟ انہوں نے کہا: میں سب سے بڑا عالم ہوں۔ اللہ نے ان پر عتاب فرمایا کیونکہ انہوں نے علم کو اللہ کے حوالے نہ کیا۔ پھر اللہ نے ان پر وحی بھیجی کہ میرے بندوں میں ایک بندہ، دو...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ حَدِيثِ الخَضِرِ مَعَ مُوسَى عَلَيْهِمَا الس...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3401. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا الْبَكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى صَاحِبَ الْخَضِرِ لَيْسَ هُوَ مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنَّمَا هُوَ مُوسَى آخَرُ فَقَالَ كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مُوسَى قَامَ خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ فَقَالَ أَنَا فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ بَلَى لِي عَبْدٌ بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : حضرت خضراور حضرت موسیٰ ؑکے واقعات )

مترجم: BukhariWriterName

3401. حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ س عرض کیا: نوف بکالی کہتا ہے کہ وہ موسیٰ ؑ جو حضرت خضر ؑ کے ساتھ ہیں وہ بنی اسرائیل کے پیغمبر موسیٰ ؑ نہیں بلکہ کوئی اور موسیٰ ؑ ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس اللہ کے دشمن نے غلط کہاہے۔ ہمیں ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے خبر دی ہے: ایک مرتبہ حضرت موسیٰ ؑ بنی اسرائیل میں کھڑے تقریر کررہے تھے کہ ان سے دریافت کیاگیا: کون سا شخص سب سے زیادہ علم والاہے؟ انھوں نے فرمایا: میں (سب سے بڑا عالم ہوں)۔ اس پر اللہ تعالیٰ ناراض...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ: لاَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4725. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا الْبِكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى صَاحِبَ الْخَضِرِ لَيْسَ هُوَ مُوسَى صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مُوسَى قَامَ خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ فَقَالَ أَنَا فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنَّ لِي عَبْدًا بِمَجْمَع...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( واذ قال موسیٰ لفتاہ لا ابرح....الایۃ )) کی تفسیر لفظ حقبا کے معنی زمانہ ‘اس کی جمع احقاب آتی ہے(بعضوں نے کہا کہ ایک حقب ستر یا اسی کا ہوتا ہے)’’یعنی وہ وقت یاد کرو جب موسی نے اپنے جوان سے کہا کہ میں برابر چلتا رہوں گا یہاں تک کہ میں دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچ جاؤں‘ یا (یونہی)سالہا سال تک چلتا رہوں‘‘۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4725. حضرت سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا کہ نوف بکالی کہتا ہے: خضر کے ساتھی حضرت موسٰی وہ بنی اسرائیل کے موسٰی نہیں ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: وہ اللہ کا دشمن غلط کہتا ہے۔ مجھے حضرت ابی بن کعب ؓ نے بتایا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’حضرت موسٰی ؑ بنی اسرائیل میں خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ اس دوران میں آپ سے پوچھا گیا: لوگوں میں زیادہ عالم کون ہے؟ حضرت موسٰی ؑ نے فرمایا: میں سب سے بڑا عالم ہوں۔ اس بات پر اللہ تعالٰی ناراض ہوئے کیونکہ انہوں نے علم کو اللہ تعالٰی کی طرف منسوب نہیں کیا۔ اللہ تع...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِه...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4726. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَغَيْرُهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي بَيْتِهِ إِذْ قَالَ سَلُونِي قُلْتُ أَيْ أَبَا عَبَّاسٍ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ بِالْكُوفَةِ رَجُلٌ قَاصٌّ يُقَالُ لَهُ نَوْفٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ لَيْسَ بِمُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَمَّا عَمْرٌو فَقَالَ لِي قَالَ قَدْ كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ وَأَمَّا يَعْلَى فَقَالَ لِي قَالَ ابْنُ عَبّ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فلما بلغا مجمع بینھا نسیا حوتھما )) کی تفسیر ”یعنی اور جب وہ دونوں دو دریاؤں کے ملاپ کی جگہ پر پہنچے تو دونوں اپنی مچھلی بھول گئے، مچھلی نے دریا میں اپنا راستہ بنا لیا“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4726. حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم حضرت ابن عباس ؓ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر تھے، انہوں نے فرمایا: مجھ سے کوئی سوال کرو۔ میں نے عرض کی: ابو عباس! اللہ تعالٰی آپ پر مجھے قربان کرے! کوفہ میں ایک آدمی واعظ ہے، جسے نوف کہا جاتا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ حضرت خضر ؑ سے ملاقات کرنے والے موسٰی بنی اسرائیل والے موسٰی نہیں تھے۔ یہ سن کر حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اللہ کا دشمن غلط کہتا ہے کیونکہ مجھ سے حضرت ابی بن کعب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’حضرت موسٰی رسول اللہ ﷺ نے ایک دن لوگوں کو ایسا وعظ کیا کہ لوگوں کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4727. حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا الْبَكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ لَيْسَ بِمُوسَى الْخَضِرِ فَقَالَ كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَامَ مُوسَى خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ فَقِيلَ لَهُ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ قَالَ أَنَا فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ وَأَوْحَى إِلَيْهِ بَلَى عَبْدٌ مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فلما جاوزا قال لفتاہ اٰتنا غدائنا )) کی تفسیر” یعنی پس جب وہ دونوں اس جگہ سے آگے بڑھ گئے تو موسیٰ نے اپنے ساتھی سے فرمایا کہ ہمارا کھانا لاؤ سفر سے ہمیں اب تو تھکن ہونے لگی ہے“ لفظ «عجبا» تک۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4727. حضرت سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے عرض کی: نوف بکالی کہتا کہ حضرت موسٰی ؑ جو بنی اسرائیل کے رسول تھے وہ موسٰی نہیں تھے جو حضرت خضر ؑ سے ملے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: اللہ کے دشمن نے غلط بات کہی ہے۔ ہم سے حضرت ابی بن کعب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ایک دن حضرت موسٰی ؑ بنی اسرائیل کو وعظ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا: سب سے بڑا عالم کون ہے؟ حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا: میں ہوں۔ اللہ تعالٰی نے اس پر عتاب کیا کیونکہ انہوں نے علم کی نسبت اللہ کی طرف نہیں کی تھی۔ اور اللہ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ میرے...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ النِّسَاءِ الْغَازِيَاتِ يُرْضَخُ لَهُنَّ وَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1812. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَةَ، كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ، عَنْ خَمْسِ خِلَالٍ، فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْلَا أَنْ أَكْتُمَ عِلْمًا مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، كَتَبَ إِلَيْهِ نَجْدَةُ: أَمَّا بَعْدُ، فَأَخْبِرْنِي هَلْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ؟ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ؟ وَهَلْ كَانَ يَقْتُلُ الصِّبْيَانَ؟ وَمَتَى يَنْقَضِي يُتْمُ الْيَتِيمِ؟ وَعَنِ الْخُمْسِ لِمَنْ هُوَ؟ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ ...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جہاد میں شریک عورتوں کو عطیہ دیا دائے گا اور (باقاعدہ) حصہ نہیں نکالا جائے گانیز جنگ کرنے والوں کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

1812. سلیمان بن بلال نے ہمیں جعفر بن محمد سے، انہوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے یزید بن ہرمز سے روایت کی کہ (معروف خارجی سردار) نجدہ (بن عامر حنفی) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پانچ باتیں دریافت کرنے کے لیے خط لکھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا: اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں علم چھپا رہا ہوں تو میں اسے جواب نہ لکھتا۔ نجدہ نے انہیں لکھا تھا: امابعد! مجھے بتائیے: کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں سے مدد لیتے ہوئے جنگ کرتے تھے؟ کیا آپ غنیمت میں ان کا حصہ رکھتے تھے؟ کیا آپ بچوں کو قتل کرتے تھے؟ اور یہ کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ اس نے خمس کے بار...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ النِّسَاءِ الْغَازِيَاتِ يُرْضَخُ لَهُنَّ وَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1812.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، كِلَاهُمَا عَنْ حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَةَ كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَسْأَلُهُ عَنْ خِلَالٍ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ حَاتِمٍ: وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَقْتُلُ الصِّبْيَانَ، فَلَا تَقْتُلِ الصِّبْيَانَ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ تَعْلَمُ مَا عَلِمَ الْخَضِرُ مِنَ الصَّبِيِّ الَّذِي قَتَلَ "، وَزَادَ إِسْحَاقُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ حَاتِمٍ، وَتُمَيِّزَ الْمُؤْمِنَ، فَتَقْتُلَ الْكَافِ...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جہاد میں شریک عورتوں کو عطیہ دیا دائے گا اور (باقاعدہ) حصہ نہیں نکالا جائے گانیز جنگ کرنے والوں کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

1812.01. ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے ہمیں حاتم بن اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے جعفر بن محمد سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے یزید بن ہرمز سے روایت کی کہ نجدہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کو ان سے کچھ باتیں پوچھنے کے لیے خط لکھا ۔۔۔ (آگے) سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند ہے، مگر حاتم کی حدیث میں ہے: رسول اللہ ﷺ یقینا بچوں کو قتل نہیں کرتے تھے، لہٰذا تم بھی بچوں کو قتل نہ کرو، الا یہ کہ تمہیں بھی اسی طرح علم حاصل ہو جائے جس طرح خضر کو اس بچے کے بارے میں علم ہوا تھا جسے انہوں نے قتل کیا تھا۔ اسحاق نے حاتم سے روایت کردہ اپنی حدیث میں یہ ا...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ النِّسَاءِ الْغَازِيَاتِ يُرْضَخُ لَهُنَّ وَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1812.02. وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ بْنُ عَامِرٍ الْحَرُورِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ، عَنِ الْعَبْدِ وَالْمَرْأَةِ يَحْضُرَانِ الْمَغْنَمَ، هَلْ يُقْسَمُ لَهُمَا؟ وَعَنْ قَتْلِ الْوِلْدَانِ؟ وَعَنِ الْيَتِيمِ مَتَى يَنْقَطِعُ عَنْهُ الْيُتْمُ؟ وَعَنْ ذَوِي الْقُرْبَى مَنْ هُمْ؟ فَقَالَ لِيَزِيدَ: اكْتُبْ إِلَيْهِ، فَلَوْلَا أَنْ يَقَعَ فِي أُحْمُوقَةٍ مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، اكْتُبْ: «إِنَّكَ كَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنِ الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يَحْضُرَانِ الْمَغْنَمَ، هَلْ يُقْسَمُ لَه...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جہاد میں شریک عورتوں کو عطیہ دیا دائے گا اور (باقاعدہ) حصہ نہیں نکالا جائے گانیز جنگ کرنے والوں کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

1812.02. ہمیں ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے اسماعیل بن امیہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید مقبری سے اور انہوں نے یزید بن ہرمز سے روایت کی، انہوں نے کہا: نجدہ بن عامر حروری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی طرف لکھا، وہ ان سے اس غلام اور عورت کے بارے میں پوچھ رہا تھا جو جنگ میں شریک ہوتے ہیں، کیا وہ غنیمت کی تقسیم میں(بھی) شریک ہوں گے؟ اور بچوں کے قتل کرنے کے بارے میں (پوچھا) اور یتیم کے بارے میں کہ اس سے یتیمی کب ختم ہوتی ہے اور ذوی القربیٰ کے بارے میں کہ وہ کون لوگ ہیں؟ تو انہوں نے یزید سے کہا: اس کی طرف لکھو اور اگر ڈر نہ ہوتا کہ وہ کسی حماقت...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ النِّسَاءِ الْغَازِيَاتِ يُرْضَخُ لَهُنَّ وَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1812.03. وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ.

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: جہاد میں شریک عورتوں کو عطیہ دیا دائے گا اور (باقاعدہ) حصہ نہیں نکالا جائے گانیز جنگ کرنے والوں کے بچوں کو قتل کرنے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

1812.03. عبدالرحمان بن بشر عبدی نے ہمیں یہی حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل بن امیہ نے سعید بن ابی سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے یزید بن ہرمز سے روایت کی، انہوں نے کہا: نجدہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی طرف خط لکھا ۔۔۔ اور انہوں نے اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی۔ ...