1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

31 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا القَاتِلُ فَمَا بَالُ المَقْتُولِ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.»...

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

(

۔۔۔"اور اگر اہل ایمان میں سے دوکردہ آپس میں قتا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

31. احنف بن قیس کا بیان ہے کہ میں اس شخص (حضرت علی ؓ) کی مدد کے لیے چلا۔ راستے میں مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: میرا ارادہ اس شخص کی مدد کرنے کا ہے۔ انہوں نے فرمایا: واپس ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (اس کا جہنمی ہونا سمجھ میں آتا ہے) لیکن مقتول کا کیا جرم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خواہش بھی دوسرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔&lsq...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

31 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا القَاتِلُ فَمَا بَالُ المَقْتُولِ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.»...

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

(

۔۔۔"اور اگر اہل ایمان میں سے دوکردہ آپس میں قتا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

31. احنف بن قیس کا بیان ہے کہ میں اس شخص (حضرت علی ؓ) کی مدد کے لیے چلا۔ راستے میں مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: میرا ارادہ اس شخص کی مدد کرنے کا ہے۔ انہوں نے فرمایا: واپس ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (اس کا جہنمی ہونا سمجھ میں آتا ہے) لیکن مقتول کا کیا جرم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خواہش بھی دوسرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔&lsq...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

31 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا القَاتِلُ فَمَا بَالُ المَقْتُولِ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.»...

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

(

۔۔۔"اور اگر اہل ایمان میں سے دوکردہ آپس میں قتا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

31. احنف بن قیس کا بیان ہے کہ میں اس شخص (حضرت علی ؓ) کی مدد کے لیے چلا۔ راستے میں مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: میرا ارادہ اس شخص کی مدد کرنے کا ہے۔ انہوں نے فرمایا: واپس ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (اس کا جہنمی ہونا سمجھ میں آتا ہے) لیکن مقتول کا کیا جرم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خواہش بھی دوسرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔&lsq...


4 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ : { وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

31 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ المُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قُلْتُ: أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ، قَالَ: ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا التَقَى المُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالقَاتِلُ وَالمَقْتُولُ فِي النَّارِ»، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا القَاتِلُ فَمَا بَالُ المَقْتُولِ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.»...

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

(

۔۔۔"اور اگر اہل ایمان میں سے دوکردہ آپس میں قتا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

31. احنف بن قیس کا بیان ہے کہ میں اس شخص (حضرت علی ؓ) کی مدد کے لیے چلا۔ راستے میں مجھے حضرت ابوبکرہ ؓ ملے۔ انہوں نے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: میرا ارادہ اس شخص کی مدد کرنے کا ہے۔ انہوں نے فرمایا: واپس ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (اس کا جہنمی ہونا سمجھ میں آتا ہے) لیکن مقتول کا کیا جرم ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ’’اس کی خواہش بھی دوسرے ساتھی کو قتل کرنے کی تھی۔&lsq...


5 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ العِلْمِ بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

98 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالعَبْدُ المَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ، ثُمَّ قَالَ عَامِر...

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

(باب:اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

98. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔...


6 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ العِلْمِ بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

98 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، حَدَّثَنَا المُحَارِبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالعَبْدُ المَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ، ثُمَّ قَالَ عَامِر...

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

(باب:اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

98. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملے گا: ایک وہ شخص جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، اور دوسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالکان کا حق ادا کرتا رہا، اور (تیسرا) وہ شخص جس کے پاس اس کی لونڈی ہو، پھر وہ اسے اچھی طرح تعلیم و ادب سے آراستہ کر کے آزاد کر دے، بعد ازاں اس سے نکاح کر لے، تو اسے دوہرا ثواب ملے گا۔ پھر عامر نے کہا: یہ حدیث ہم نے تمہیں کسی چیز کے بغیر ہی دے دی ہے ورنہ اس سے کم تر مسئلے کے لیے مدینے تک کا سفر کیا جاتا تھا۔...


7 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ تَقْوِيمِ الأَشْيَاءِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ بِ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2510 حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ عَبْدٍ، أَوْ شِرْكًا، أَوْ قَالَ: نَصِيبًا، وَكَانَ لَهُ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ العَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ، قَالَ: لاَ أَدْرِي قَوْلُهُ: عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ، قَوْلٌ مِنْ نَافِعٍ أَوْ فِي الحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(

باب: مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2510. حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کردیا اور اس کے پاس اتنا (مال) ہو جو منصفانہ قیمت کے مطابق اس غلام کی قیمت کے برابر ہوسکتا ہوتو وہ غلام آزاد ہے، بصورت دیگر اتنا آزاد ہوجائے گا جتنا اس نے آزاد کردیا۔‘‘ (راوی حدیث) ایوب نے کہا: ’’اتنا آزاد ہوجائے گا جتنا اس نے آزاد کیا ہے۔‘‘ مجھے معلوم نہیں کہ نافع کا قول ہے یا نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے؟...


8 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ تَقْوِيمِ الأَشْيَاءِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ بِ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2511 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا مِنْ مَمْلُوكِهِ، فَعَلَيْهِ خَلاَصُهُ فِي مَالِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، قُوِّمَ المَمْلُوكُ قِيمَةَ عَدْلٍ، ثُمَّ اسْتُسْعِيَ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(

باب: مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2511. حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جو شخص مشترکہ غلام کو اپنے حصے کے مطابق آزاد کردے تو وہی اپنے مال سے اسے پوری رہائی بھی دلائے۔ اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو انصاف سے اس غلام کی قیمت لگائی جائے پھر باقی حصے کے لیے اس غلام سے مزدوری کرائی جائے لیکن اس پر سختی نہ کی جائے۔‘‘...


9 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الرَّقِيقِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2522 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، وَجَبَ عَلَيْهِ أَنْ يُعْتِقَ كُلَّهُ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ قَدْرَ ثَمَنِهِ، يُقَامُ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَيُعْطَى شُرَكَاؤُهُ حِصَّتَهُمْ، وَيُخَلَّى سَبِيلُ المُعْتَقِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(باب : غلام لونڈی میں شرکت کا بیان)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2522. حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کردیا تواس کے لیے ضروری ہے کہ وہ کُل آزاد کرائے۔ اگر اس کے پاس کسی عادل کے اندازے کے مطابق قیمت موجود ہے تو اس میں شرکاء کو ان کے حصوں کے مطابق قیمت دے دی جائے اور آزاد کردہ غلام کا راستہ چھوڑ دیاجائے۔‘‘...


10 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الرَّقِيقِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2523 حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي عَبْدٍ، أُعْتِقَ كُلُّهُ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، وَإِلَّا يُسْتَسْعَ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(باب : غلام لونڈی میں شرکت کا بیان)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2523. حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جس نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کردیا تو وہ کُل کا کُل آزاد ہوجائے گا بشرط یہ کہ آزاد کرنے والے کے پاس اور مال ہو، بصورت دیگر غلام سے کہا جائے گا کہ تم محنت کرو لیکن اس سلسلے میں اسے مشقت میں نہ ڈالا جائے۔‘‘...