1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابٌ: هَلْ تُنْبَشُ قُبُورُ مُشْرِكِي الجَاهِلِيّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

428. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ فَنَزَلَ أَعْلَى المَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ وَكَانَ يُحِبُّ أَنْ ي...

صحیح بخاری : کتاب: نماز کے احکام و مسائل (باب: کیا دور جاہلیت کے مشرکوں کی قبروں کو کھود ڈالنا اور ان کی جگہ مسجد بنانا درست ہے؟ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

428. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ (جب ہجرت کر کے) مدینہ تشریف لائے تو عمرو بن عوف نامی قبیلے میں پڑاؤ کیا جو مدینے کی بالائی جانب واقع تھا، نبی ﷺ نے ان لوگوں میں چودہ شب قیام فرمایا، پھر آپ نے بنونجار کو بلایا تو وہ تلواریں لٹکائے ہوئے آ پہنچے (حضرت انس ؓ  کہتے ہیں: ) گویا میں نبی ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہیں، ابوبکر صدیق آپ کے ردیف اور بنونجار کے لوگ آپ کے گرد ہیں، یہاں تک کہ آپ نے حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کے گھر سامنے اپنا پالان ڈال دیا۔ آپ اس بات کو پسند کرتے تھے کہ جس جگہ نماز کا وقت ہو جائے وہیں پڑھ لیں، حتی کہ آپ بکریوں...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا أَوْقَفَ جَمَاعَةٌ أَرْضًا مُشَاعًا فَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2771. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ المَسْجِدِ، فَقَالَ: «يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا»، قَالُوا: لاَ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ...

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : اگر کئی آدمیوں نے اپنی مشترک زمین جو مشاع تھی ( تقسیم نہیں ہوتی تھی ) وقف کردی تو جائز ہے )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2771. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: ’’اے بنو نجار !تم اپنا یہ باغ میرےہاتھ فروخت کردو۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم !نہیں، ہم اس باغ کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے وصول کریں گے۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ وَقْفِ الأَرْضِ لِلْمَسْجِدِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2774. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَاءِ المَسْجِدِ، وَقَالَ: «يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا» قَالُوا: لاَ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ...

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : مسجد کے لئے زمین کا وقف کرنا )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2774. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ آپ نے فرمایا: ’’اے بنو نجار!تم اپنا یہ باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے لیں گے۔ ...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ إِذَا قَالَ الوَاقِفُ: لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2779. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ»، قَالُوا: لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ، إِلَّا إِلَى اللَّهِ

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب : اگر وقف کرنے والا یوں کہے کہ اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے تو وقف درست ہو جائے گا )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2779. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے بنو نجار!تم اپنا باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔‘‘ تو انھوں نے عرض کیا: ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کریں گے۔


6 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ المَدِين...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3932. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ الضُّبَعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ قَالَ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِي سُيُوفِهِمْ قَالَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّ...

صحیح بخاری : کتاب: انصار کے مناقب (باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3932. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو عوالی مدینہ میں ایک قبیلے کے پاس اقامت فرمائی، جنہیں بنوعمرو بن عوف کہا جاتا تھا۔ آپ ان کے ہاں چودہ دن ٹھہرے۔ پھر آپ نے بنو نجار کے سرداروں کو پیغام بھیجا تو وہ مسلح ہو کر آئے۔ گویا میں اب بھی رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ اونٹنی پر سوار ہیں اور حضرت ابوبکر ؓ آپ کے پیچھے (دوسری اونٹنی پر) سوار ہیں۔ بنو نجار کے سردار آپ کے اردگرد ہیں، یہاں تک کہ آپ نے حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کے گھر کے صحن میں اپنا سامان رکھ دیا۔ پہلے معمول یہ تھا کہ جس جگہ آپ کو نماز کا موقع مل جاتا وہ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ)

حکم: ضعیف()(الألباني)

2088. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ح، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ح، وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ, فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ, فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا....

سنن ابو داؤد : کتاب: نکاح کے احکام و مسائل (باب: جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کر دیں تو ؟ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

2088. سیدنا سمرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جب دو ولی کسی عورت کا نکاح کر دیں تو یہ ان میں سے پہلے والے کے لیے ہو گی۔ اور جب کسی شخص نے ایک چیز کا دو آدمیوں سے سودا کر دیا ہو تو یہ پہلے والے کی ہو گی۔“


8 جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوَلِيَّيْنِ يُزَوِّجَانِ​)

حکم: ضعیف()(الألباني)

1110. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ فِي ذَلِكَ اخْتِلَافًا إِذَا زَوَّجَ أَحَدُ الْوَلِيَّيْنِ قَبْلَ الْآخَرِ فَنِكَاحُ الْأَوَّلِ جَائِزٌ وَنِكَاحُ الْآخَرِ مَفْسُوخٌ وَإِذَا زَوَّجَا جَمِيعًا فَنِكَاحُهُمَا جَمِي...

جامع ترمذی : كتاب: نکاح کے احکام ومسائل (باب: کسی لڑکی کی اگر دو ولی (الگ الگ جگہ)شادی کردیں توکیاحکم ہے؟​ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

1110. سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس عورت کی شادی دو ولی الگ الگ جگہ کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کے لیے ہوگی، اورجو شخص کوئی چیز دوآدمیوں سے بیچ دے تو وہ بھی ان میں سے پہلے کی ہوگی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ۲۔ اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں علماء کے درمیان کسی اختلاف کاعلم نہیں ہے۔ دو ولی میں سے ایک ولی جب دوسرے سے پہلے شادی کردے تو پہلے کا نکاح جائز ہوگا، اور دوسرے کا نکاح فسخ قراردیاجائے گا، اور جب دونوں نے ایک ساتھ نکاح (دوالگ الگ شخصوں سے) کیا ہوتو دونوں کا نکاح فسخ ہوجائے گا۔ یہی ثوری...


9 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ مَطْلِ الْغَنِيِّ)

حکم: حسن()(الألباني)

4690. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ الطَّائِفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونِ ابْنِ مُسَيْكَةَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ»...

سنن نسائی : کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل (باب: مال دار شخص کا ادائگی میں ٹال مٹول کرنا )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ حافظ محمد امین (دار السلام)

4690. حضرت شرید رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مالدار شخص (ادائیگی میں حیلے بہانے کرے تو اس کی بے عزتی کرنا اور اسے سزا دینا جائز اور حلال ہے۔“


10 سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ (بَابٌ إِذَا بَاعَ الْمُجِيزَانِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ)

حکم: ضعیف()(الألباني)

2190. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَوْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا»...

سنن ابن ماجہ : کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل (باب: جب دو صاحب اختیار ( ایک ہی چیز کی ) بیع کریں تو پہلے کی بیع درست ہو گی )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

2190. حضرت عقبہ بن عامر ؓ یا حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص دو آدمیوں سے بیع کرے تو وہ ان دونوں میں سے پہلے آدمی کی ہو گی۔