1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ الشَّرِيكِ مِنْ شَرِيكِهِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2232 حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ

صحیح بخاری:

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

(باب : ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ بیچ س...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2232. حضرت جابر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے ہر غیر تقسیم شدہ مال میں حق شفعہ قائم رکھا ہے لیکن جب تقسیم ہونے کے بعد حدیں واقع ہو جائیں اور راستے بدل جائیں تو شفعہ ساقط ہوجاتاہے۔


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ البُيُوعِ بَابُ بَيْعِ الأَرْضِ وَالدُّورِ وَالعُرُوضِ مُشَا...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2233 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بِهَذَا وَقَالَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ تَابَعَهُ هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي كُلِّ مَالٍ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ...

صحیح بخاری:

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

(باب : زمین، مکان، اسباب کا حصہ اگر تقسیم نہ ہوا ہو...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2233. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حق شفعہ ہر اس مال میں قائم رکھا ہے جو تقسیم نہ ہوا ہو، جب حدود قائم ہوجائیں اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو پھر شفعہ نہیں ہے۔ عبدالواحد کی بیان کردہ روایت میں ہے کہ حق شفعہ ہر غیر منقسم چیز میں ہے۔ معمر سے روایت کرنے میں ہشام نے عبدالواحد کی متابعت کی ہے۔ عبدالرزاق نے بایں الفاظ اس روایت کو بیان کیا ہے کہ حق شفعہ ہر اس مال میں ہے (جو تقسیم شدہ نہ ہو) اس روایت کو عبدالرحمان بن اسحاق نے بھی امام زہری  سے بیان کیا ہے۔...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشُّفْعَةِ بَابٌ الشُّفْعَةُ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2276 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ...

صحیح بخاری:

کتاب: شفہ کے بیان میں

(

باب: شفعہ کا حق اس جائیداد میں ہوتا ہے جو تقسیم...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2276. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے شفعے کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ یہ اس شکل میں ہوسکتا ہے۔ جبکہ جائیداد تقسیم نہ ہوئی ہولیکن جب حدی بندی ہوجائے اور راستے بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوگا۔


4 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الأَرَضِينَ وَغَيْرِهَا

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2514 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، فَلاَ شُفْعَةَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(

باب : زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2514. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حق شفعہ کا حکم صرف اس مال میں دیا جو تقسیم نہیں ہوا۔ جب حدیں قائم ہوگئیں اور راستے بدل گئے تو حق شفعہ کی کوئی گنجائش نہیں۔


5 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ إِذَا اقْتَسَمَ الشُّرَكَاءُ الدُّورَ وَغَيْ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2515 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، فَلاَ شُفْعَةَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں

(

باب: جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کرلیں توا...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2515. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ہر اس چیز میں شفعے کا فیصلہ فرمایا ہے جو ابھی تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہوجائے اور راستے بدل دیے جائیں تو شفعہ نہیں رہتا۔


6 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ: فِي الهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7040 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ إِنْ اشْتَرَى دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ فَاشْتَرَى سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ ثُمَّ اشْتَرَى الْبَاقِيَ وَكَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الْأَوَّلِ وَلَ...

صحیح بخاری:

کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں

(

باب : ہبہ پھیرلینے یا شفعہ کا حق ساقط کرنے کے ل...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7040. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے شفعہ کا حق ہر اس چیز میں دیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ کر دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود بعض لوگوں نے كہا ہے: شفعہ کا حق پڑاسی اور ہمسائے کو بھی ہوتا ہے، پھر جس چیز (ہمسائے کے حق شفعہ) کو مضبوط کیا تھا اسے خود ہی باطل قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا، پھر اسے خطرہ محسوس ہوا کہ اس کا پڑوسی شفعے کی بنیاد پر اس سے گھر لے لے گا تو اسے چاہیے کہ وہ مکان کے سو حصوں میں سے پہلے ایک حصہ خرید لے، پھر باقی حصے خرید کرے۔ ایسی صورت میں پڑوسی کو صرف پہلے خرید کرد...


7 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ بَابُ الشُّفْعَةِ

حکم: صحیح

4216 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ، رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ»...

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

(

باب: شفعہ

)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4216. عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہر مشترک جائیداد پر، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے (جو اس کا شریک ملکیت ہے) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ (شریک) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر اس نے (اسے) فروخت کر دیا اور اس (شریک) کو اطلاع نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔...


8 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ إِذَا حُدَّتِ الْحُدُودُ وَوَقَعَت...

حکم: صحیح

1439 حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ مُرْسَلًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّا...

جامع ترمذی: كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں (باب: جب حد بندی ہوجائے اور حصے تقسیم ہوجائیں تو شف...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1439. جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب حد بندی ہوجائے اور راستے الگ الگ کردیے جائیں تو شفعہ نہیں‘‘ ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اسے بعض لوگوں نے ابوسلمہ سے اورانہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔۳۔ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم کا جن میں عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان بھی شامل ہیں اسی پرعمل ہے اور بعض تابعین فقہا جیسے عمر بن عبدالعزیز وغیرہ بھی اسی کے قائل ہیں۔ اوریہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے، جن میں یحییٰ بن سعید انصاری، ربیعہ بن ابوعبدالرحمن اور مالک بن انس شامل ہیں، ...


10 ‌سنن النسائي كِتَابُ الْقَسَامَةِ بَابُ الْقَسَامَةِ

حکم: صحیح

4727 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ: «كَانَتِ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ أَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي وُجِدَ مَقْتُولًا فِي جُبِّ الْيَهُودِ» فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: الْيَهُودُ قَتَلُوا صَاحِبَنَا...

سنن نسائی:

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: قسامت کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4727. حضرت ابن مسیب ؓ بیان کرتے ہیں کہ قسامت جاہلیت میں تھی، پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک انصاری کے بارے میں برقرار رکھا جو یہودیوں کے ایک کنویں میں مقتول پائے گئے تھے۔ انصار نے دعویٰ کر دیا تھا کہ یہودیوں نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے۔