1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ إِذَا عَدَّلَ رَجُلٌ أَحَدًا فَقَالَ: لاَ نَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2637. حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ المُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - وَبَعْضُ حَدِيثِهِمْ يُصَدِّقُ بَعْضًا حِينَ - قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ: مَا قَالُوا: فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَأُسَامَةَ حِينَ اسْتَلْبَثَ الوَحْيُ يَسْتَأْمِرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَقَالَ: أَهْلُكَ وَلاَ نَعْلَمُ إِلّ...

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان (باب : اگر ایک شخص دوسرے کے نیک عادات و عمدہ خصائل بیان کرنے کے لئے اگر صرف یہ کہے کہ ہم تو اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں  )

مترجم: BukhariWriterName

2637. حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر  ؒ ، سعید بن مسیب  ؒ ، علقمہ بن وقاص  اور عبید اللہ بن عبد اللہ  ؒ نے حضرت عائشہ  ؓ کے واقعے کے متعلق بتایا۔ ان کی کچھ باتیں دوسری بیان کردہ باتوں کی تصدیق کرتی ہیں واقعہ یہ ہے کہ جب بہتان طرازوں نے حضرت عائشہ  ؓ پر تہمت لگائی تو رسول اللہ ﷺ پر وحی آنے میں کچھ دیر ہو گئی۔ چنانچہ آپ نے حضرت علی  ؓ اور حضرت اسامہ  ؓ کو اپنی اہلیہ (حضرت عائشہ  ؓ) کو چھوڑنے کے متعلق مشورے کے لیے بلایا تو حضرت اسامہ  ؓ نے کہا: ہم تو ان کے متعلق خیرو بھلائی کے علاوہ کچھ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ تَعْدِيلِ النِّسَاءِ بَعْضِهِنَّ بَعْضًا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2661. حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَأَفْهَمَنِي بَعْضَهُ أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيِّ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِنْهُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكُلُّهُمْ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ حَدِيثِهَا، وَبَعْضُهُمْ أَوْعَى مِنْ بَعْضٍ، وَأَثْبَتُ لَهُ اقْتِصَاصًا، وَقَدْ وَعَيْتُ عَن...

صحیح بخاری : کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان (باب : عورتوں کا آپس میں ایک دوسرے کی اچھی عادتوں کے بارے میں گواہی دینا )

مترجم: BukhariWriterName

2661. حضرت ابن شہاب زہری سے روایت ہے، وہ عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص لیثی اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے بیان کرتے ہیں، یہ سب حضرات نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ  ؓ سے ذکر کرتے ہیں، یہ اس وقت کی بات ہے جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی لیکن اللہ تعالیٰ نے خود انھیں بری قرار دیا۔ حضرت امام زہری  ؒ کہتے ہیں: مذکورہ سب حضرات نے حضرت عائشہ  ؓ کے اس واقعے کا ایک حصہ بیان کیا تھا۔ ان میں سے بعض کو دوسروں سے زیادہ یاد تھا اور وہ اس واقعے کو زیادہ بہتر طریقے بیان بھی سے کرسکتے تھے۔ میں نے ان سب حضرات سے واقعہ پوری طر...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2691. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ، «فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبَ حِمَارًا، فَانْطَلَقَ المُسْلِمُونَ يَمْشُونَ مَعَهُ وَهِيَ أَرْضٌ سَبِخَةٌ»، فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِلَيْكَ عَنِّي، وَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِكَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنْهُمْ: وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْكَ، فَغَضِب...

صحیح بخاری : کتاب: صلح کے مسائل کا بیان (باب : لوگوں میں صلح کرانے کا ثواب )

مترجم: BukhariWriterName

2691. حضرت انس  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ سے عرض کیا گیا: اگر آپ (رئیس المنافقین) عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے جائیں تو بہتر ہوگا، چنانچہ آ پ ﷺ گدھے پر سوار ہوکر اس کے پاس تشریف لے گئے۔ کچھ مسلمان بھی آپ کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ جس راستے سے آپ جارہے تھے وہ شور کلر والی زمین تھی۔ جب نبی کریم ﷺ اسکے پاس تشریف لے گئے تو عبداللہ بن ابی کہنے لگا: آپ مجھ سے دور رہیے، اللہ کی قسم! آپ کے گدھے کی بونے مجھے بہت اذیت پہنچائی ہے۔ ان میں سے ایک انصاری  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم!رسول اللہ ﷺ کا گدھا تجھ سے خوشبودارہے۔ عبداللہ بن ابی منافق کی قوم کا ایک شخص اس پر ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَا يُنْهَى مِنْ دَعْوَةِ الجَاهِلِيَّةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3523.02. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ ثَابَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ حَتَّى كَثُرُوا وَكَانَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلٌ لَعَّابٌ فَكَسَعَ أَنْصَارِيًّا فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَدَاعَوْا وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ قَالَ ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب: جاہلیت کی سی باتیں کرنامنع ہے )

مترجم: BukhariWriterName

3523.02. حضرت جابر  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک غزوے میں شریک تھے جبکہ آپ کے ساتھ کثیر تعداد میں مہاجرین جمع ہوئے۔ مہاجرین میں سے ایک صاحب بڑے خوش طبع اور دل لگی کرنے والے تھے۔ انھوں نے انصاری کے سرین پر ہاتھ لگایا، اس سے انصاری کو بہت غصہ آیا، اس نے اپنی برادری کو مدد کے لیے پکارا حتیٰ کہ انصاری نے کہا: اے انصار! مدد کوپہنچو۔ اور مہاجر نے آواز دے دی: اے مہاجرین! مدد کو آؤ۔ یہ شوروغل سن کر نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا: ’’جاہلیت کے یہ نعرے کیسے ہیں؟‘‘ پھر فرمایا: ’’واقعہ کیا ہے؟‘‘...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُو...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4566. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَرَاءَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ قَالَ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَإِذَا فِي الْمَجْلِسِ أَخْلَاطٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت ( ولتسمعن من الذین اوتوا الکتاب ) کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4566. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر علاقہ فدک کی بنی ہوئی موٹی چادر ڈالی گئی تھی اور مجھے بھی اپنے پیچھے بٹھا لیا۔ آپ قبیلہ حارث بن خزرج کے محلے میں حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی عیادت کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ یہ واقعہ غزوہ بدر سے پہلے کا ہے۔ راستے میں آپ ایک مجلس سے گزرے جس میں ملے جلے لوگ، یعنی مسلمان، مشرکین اور یہودی موجود تھے۔ ان میں عبداللہ بن ابی سلول (رئیس المنافقین) بھی موجود تھا، جو ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا اور اسی مجلس میں حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی موجود تھے۔ جب سواری کی گرد و غبار ان لوگوں پر پڑی تو عبداللہ بن ا...


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4905. حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فِي جَيْشٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمِعَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ فَقَالَ فَعَلُوهَا أَ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( سواءعلیھم استغفرت لھم ام لم تستغفرلھم لن یغفراللہ لھم الایۃ )) کی تفسیریعنی ”ان کے لیے برابر ہے خواہ آپ ان کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں اللہ تعالیٰ انہیں کسی حال میں نہیں بخشے گا، بیشک اللہ تعالیٰ ایسے نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4905. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک لڑائی پر گئے ہوئے تھے، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی دبر پر لات ماری ہے، انصاری نے فریاد کی: اے انصار! دوڑو۔ ادھر سے مہاجر نے فریاد کی: اے مہاجرین! تم بھی دوڑو! جب رسول اللہ ﷺ نے یہ آوازیں سنیں تو فرمایا: ’’یہ دور جاہلیت کی سی پکار کیسی ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ایک مہاجر نے ایک انصاری کے سرین پر لات ماری ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ایسی باتیں چھوڑ دو، یہ گندی اور بدبو دار ہیں۔‘‘ جب عبداللہ بن ابی نے یہ بات سنی تو کہنے لگا: کیا ان لوگوں نے یہ حرکت کی ہے...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4907. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ كُنَّا فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( یقولون لئن رجعنا الی المدنیۃ الایۃ )) کی تفسیر”(منافقوں نے کہا کہ) اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا، حالانکہ عزت تو بس اللہ ہی کے لیے اور اس کے پیغمبر کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے البتہ منافقین علم نہیں رکھتے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4907. حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک غزوے میں تھے کہ مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری کی دبر پر لات مار دی۔ انصاری نے کہا: اے انصار! میری مدد کے لیے دوڑو۔ مہاجر نے مہاجر کو پکارا: اے مہاجرو! میری مدد کے لیے دوڑو۔ اللہ تعالٰی نے جب اپنے رسول ﷺ کو یہ بات سنائی تو آپ نے فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کی پیٹھ پر لات ماری ہے تو انصاری نے کہا: اے انصار! میری مدد کے لیے دوڑو اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! میری مدد کے لیے آؤ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑو، یہ بدبودار نعرہ ہے۔&l...


8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ عِيَادَةِ المَرِيضِ، رَاكِبًا وَمَاشِيًا، وَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5663. حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ، عَلَى إِكَافٍ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ، يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَسَارَ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ، وَفِي المَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ المُسْلِمِينَ وَالمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَاليَهُودِ، وَفِي المَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَش...

صحیح بخاری : کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں (باب: مریض کی عیادت کو سوار ہو کر یا پیدل یا گدھے پر کسی کے پیچھے بیٹھ کر جانا ہر طرح جائز درست ہے )

مترجم: BukhariWriterName

5663. حضرت اسامہ بن زیدسے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺ ایک مرتبہ گدھے کے پالان (جھول یا کاٹھی) پر فدک کی چادر ڈال کر اس پر سوار ہوئے اور اسامہ بن زید ؓ کو اپنے پیچھے سوار کیا۔ آپ غزوہ بدر سے پہلے حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی عیادت کے لیے تشریف لے جا رہے تھے آپ چلتے رہے کہ ایک مجلس کے پاس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا وہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا۔ اس مجلس میں ملے جلے لوگ مسلمان، مشرک یعنی بت پرست اور یہودی تھے۔ ان میں عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی تھے۔ جب سواری کی گرد و غبار مجلس تک پہنچی تو عبداللہ بن ابی چادر سے اپنی ناک ڈھانپ لی اور کہنے لگا کہ ہم پر غبار ن...


9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ كُنْيَةِ المُشْرِكِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6207. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ، عَلَيْهِ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ، وَأُسَامَةُ وَرَاءَهُ، يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي حَارِثِ بْنِ الخَزْرَجِ، قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَسَارَا حَتَّى مَرَّا بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْد...

صحیح بخاری : کتاب: اخلاق کے بیان میں (باب: مشرک کی کنیت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

6207. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ گدھے پر سوار ہوئے جس پر فدک کی نبی ہوئی چادر بچھی تھی جبکہ اسامہ آپ کے پیچھے سوار تھے۔ آپ ﷺ قبیلہ حارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لے جا رہے تھے یہ واقعہ غزوہ بدر سے پہلے کا ہے۔ دونوں حضرات چلتے رہے حتٰی کہ ایک مجلس کے پاس سے گزرے جس میں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا جبکہ وہ ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا۔ اس مجلس میں کچھ مسلمان بھی تھے، بتوں کی پرستش کرنے والے مشرک اور یہودی بھی تھے۔ مسلمانوں میں حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ بھی موجود تھے، جب مجلس پر سواری کا غب...


10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ (بَابُ التَّسْلِيمِ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاَطٌ مِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6254. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ حِمَارًا، عَلَيْهِ إِكَافٌ تَحْتَهُ قَطِيفَةٌ فَدَكِيَّةٌ، وَأَرْدَفَ وَرَاءَهُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَهُوَ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فِي بَنِي الحَارِثِ بْنِ الخَزْرَجِ، وَذَلِكَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، حَتَّى مَرَّ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاَطٌ مِنَ المُسْلِمِينَ وَالمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَاليَهُودِ، وَفِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ، وَفِي المَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ ب...

صحیح بخاری : کتاب: اجازت لینے کے بیان میں (باب: ایسی مجلس والوں کو سلام کرنا جس میں مسلمان اور مشرک سب شامل ہوں )

مترجم: BukhariWriterName

6254. حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک گدھے پر سوار ہوئے جس پر پالان رکھا ہوا تھا اور نیچے فدک کی نبی ہوئی ایک مخملی چادر بچھی ہوئی تھی۔ آپ نے اپنے پیچھے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بٹھایا تھا اور آپ بنو حارث بن خزرج میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے جا رہے تھے۔ اور یہ غزوہ بدر سے پہلے کا واقعہ ہے۔ آپ ایک ایسی مجلس کے پاس گزرے جس میں مسلمان بت پرست مشرک اور یہودی سب ہی شریک تھے۔ ان میں عبداللہ بن ابی ابن سلول بھی تھا۔ اس مجلس میں حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ جب مجلس پر سواری کا گرد غبار...