1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى الرَّمْيِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2899. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ» قَالَ: فَأَمْسَكَ أَحَدُ الفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ؟»، قَالُوا: كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ؟ قَالَ النَّبِيُّ ص...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : تیراندازی کی ترغیب دلانے کے بیان میں )

مترجم: BukhariWriterName

2899. حضر ت سلمہ بن اکوع  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ اسلم کے چند صحابہ کرام  ؓکے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کی مشق کررہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اے اولاد اسماعیل!تیر اندازی کروکیونکہ تمہارے بزرگ دادا حضرت اسماعیل ؑ بھی تیر انداز تھے۔ ہاں تم تیر اندازی کرو، میں بنو فلاں کی طرف ہوں۔‘‘ جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیابات ہے، تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟‘‘ دوسرے فریق نے عرض کیا: جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہیں تو ہم کس طرح مقابلہ کرسکتے ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاذْكُرْ فِي الكِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3373. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ» قَالَ: فَأَمْسَكَ أَحَدُ الفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ». فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ، قَالَ: «ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : ( حضرت اسماعیل علیہ السلام کا بیان ) اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ” اور یاد کرو اسماعیل کو کتاب میں بے شک وہ وعدے کے سچے تھے ۔ “ )

مترجم: BukhariWriterName

3373. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا گزر قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے پاس سے ہوا جو تیر اندازی کر رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے اولاد اسماعیل ؑ! تیراندازی کرو کیونکہ تمھارے باپ بھی بڑے تیر اندازتھے۔ اور میں فلاں فریق کی طرف ہوں۔‘‘ راوی کہتے ہیں۔ یہ سن کر دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمھیں کیا ہوا، تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟‘‘ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم کس طرح تیراندازی کریں جبکہ آپ دوسرے فریق کے ساتھ ہیں؟ پھر آپ نے فرمایا: ’’تیراند...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ نِسْبَةِ اليَمَنِ إِلَى إِسْمَاعِيلَ «مِنْهُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3507. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ يَتَنَاضَلُونَ بِالسُّوقِ فَقَالَ ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلَانٍ لِأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ فَأَمْسَكُوا بِأَيْدِيهِمْ فَقَالَ مَا لَهُمْ قَالُوا وَكَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلَانٍ قَالَ ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: فضیلتوں کے بیان میں (باب : یمن والوں کا حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد میں ہونا قبیلہ خزاعہ کی شاخ بنو اسلم بن افصی بن حارثہ بن عمرو بن عامر اہل یمن میں سے ہیں ۔ )

مترجم: BukhariWriterName

3507. حضرت سلمہ بن اکوع  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ قبیلہ اسلم کے چند لوگوں کے پاس تشریف لائے جو بازار میں تیر اندازی کا مقابلہ کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے فرزندان اسماعیل! تیر اندازی کرو کیونکہ تمہارا باپ (حضرت اسماعیل ؑ) بھی تیر انداز تھا اور میں بنو فلاں کے ساتھ ہوں۔‘‘ یہ فریقین میں سے کسی ایک کوکہا۔ ان لوگوں نے تیر اندازی سے اپنے ہاتھ روک لیے۔ آپ نے فرمایا: ’’انھیں کیاہوگیا ہے؟‘‘ وہ عرض کرنے لگے: ہم کیسے تیر اندازی کریں جبکہ آپ فلاں قبیلے کے ہمراہ ہیں؟ آپ نےفرمایا: ’’تم تیر اندازی...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الرَّمْيِ)

حکم: ضعیف

2513. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ، الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ، وَارْمُوا، وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ، إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ أَه...

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: تیراندازی کی فضیلت )

مترجم: DaudWriterName

2513. سیدنا عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”اللہ عزوجل ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرتا ہے۔ ایک اس کا بنانے والا، جو اپنی اس صنعت میں اجر و ثواب کا امیدوار ہو۔ دوسرا، تیر مارنے والا (جہاد میں) اور تیسرا وہ جو اسے تیر پکڑانے والا ہو (جو اس کا معاون ہو) تیر اندازی اور گھوڑ سواری سیکھو، تاہم مجھے گھوڑ سواری کی نسبت تیر اندازی (نشانہ بازی) زیادہ پسند ہے۔ (شریعت میں) کھیل تین ہی ہیں: ایک یہ کہ انسان اپنے گھوڑے کو سدھائے۔ دوسرا، یہ کہ انسان اپنی بیوی سے کھیلے۔ تیسرا، یہ کہ انسان اپنے تیر کمان سے تیر پھینک...


5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الرَّمْيِ)

حکم: صحیح

2514. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: >{وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ}[الأنفال: 60], أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ, أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: جہاد کے مسائل (باب: تیراندازی کی فضیلت )

مترجم: DaudWriterName

2514. سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو برسر منبر یہ کہتے ہوئے سنا: (آپ نے سورۃ الانفال کی آیت 60 پڑھی) ”ان کفار کے مقابلے میں جس قدر ہو سکے قوت بہم پہنچاؤ۔“ (اس کی تشریح میں آپ نے فرمایا) ”خبردار! تیر اندازی ہی قوت ہے۔ خبردار! تیر اندازی ہی قوت ہے۔ خبردار! تیر اندازی ہی قوت ہے۔“ ...


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْعِتْقِ (بَابٌ أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ)

حکم: صحیح

3965. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ قَالَ حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْرِ الطَّائِفِ قَالَ مُعَاذٌ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ كُلَّ ذَلِكَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أ...

سنن ابو داؤد : کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل (باب: کون سی گردن ( لونڈی ، غلام آزاد کرنا ) زیادہ افضل ہے؟ )

مترجم: DaudWriterName

3965. جناب ابونجیح سلمی (عمرو بن عبسہ ؓ) بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ (معاذ بن ہشام) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ایک قلعے کا محاصرہ کیا، اور مفہوم سب کا ایک ہے۔ ابونجیح نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا اس کے لیے ایک درجہ ہے۔“ اور پوری حدیث بیان کی۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جس مسلمان نے کسی مسلمان کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک ایک ہڈی کو اس آزاد کردہ کی ایک ایک ہڈی کے بدلے جہنم سے تحفظ اور بچا...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الرَّمْيِ فِي سَبِيلِ ا...)

حکم: صحیح

1638. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ لَهُ عَدْلُ مُحَرَّرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو نَجِيحٍ هُوَ عَمْرُو بْنُ عَبْسَةَ السُّلَمِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَزْرَقِ هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ...

جامع ترمذی : كتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں (باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں تیر پھینکنے کی فضیلت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1638. ابونجیح عمروبن عبسہ سلمی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جس نے اللہ کی راہ میں ایک تیرمارا، وہ (ثواب میں) ایک غلام آزاد کر نے کے برابرہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث صحیح ہے۔ ۲۔ ابونجیح کانام عمروبن عبسہ سلمی ہے۔ ۳۔ عبداللہ بن ازرق سے مراد عبداللہ بن زید ہیں۔ ...


8 سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ...)

حکم: صحیح

3148. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ فَإِنَّهُ لَيْسَ كَلْمٌ يُكْلَمُ فِي اللَّهِ إِلَّا أَتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْحُهُ يَدْمَى لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ...

سنن نسائی : کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہوجائے )

مترجم: NisaiWriterName

3148. حضرت عبداللہ بن ثعلبہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول ا للہﷺ نے (شہدائے احد کے بارے میں) فرمایا تھا: ’’انہیں ان کے خون (آلودہ جسم اور کپڑوں) سمیت ڈھانپ کر دفن کرو کیونکہ جو زخم بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں لگتا ہے‘ وہ قیامت کے دن اس حالت میں ہوگا کہ اس سے خون بہہ رہا ہوگا۔ رنگ تو خون کا ہوگا مگر خوشبو کستوری کی ہوگی۔‘‘...


9 سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَا يَقُولُ مَنْ يَطْعَنُهُ الْعَدُوُّ)

حکم: حسن

3149. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَذَكَرَ آخَرَ قَبْلَهُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَوَلَّى النَّاسُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ فِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَدْرَكَهُمْ الْمُشْرِكُونَ فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَنْ لِلْقَوْمِ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَنْتَ...

سنن نسائی : کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (باب: جس شخص کو دشمن نیزہ مارے تو وہ (زخم خوردہ) کیا کہے؟ )

مترجم: NisaiWriterName

3149. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں: جب احد کا دن تھا اور لوگ بھاگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہﷺ بارہ انصاریوں کے حصار میں (میدان کے) ایک کنارے میں (ڈٹے ہوئے) تھے۔ ان میں (ایک مہاجر) حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ بھی موجود تھے۔ مشرکوں نے انہیں گھیرا تو رسول اللہﷺ اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’کون دشمنوں کا مقابلہ کرے گا؟‘‘ حضرت طلحہ نے کہا: میں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تو جس جگہ ہے وہیں ٹھہرا رہے‘‘ ایک انصاری نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں مقابلہ کرتا ہوں۔ فرمایا: ’ہاں‘ تو مقابلہ کر۔‘‘ اس نے لڑائی کی حتیٰ کہ وہ شہید ہوگیا۔ آپ نے پھر توجہ فرمائی تو مشرک ابھ...


10 سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَارْتَدَّ ...)

حکم: صحیح

3150. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ ابْنَا كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ قَالَ سَلَمَةُ فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذ...

سنن نسائی : کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (باب: جو شخص اللہ کی راہ میں لڑا اور اس کی تلوار مڑ کر اسی کو لگ گئی اور وہ شہید ہوگیا )

مترجم: NisaiWriterName

3150. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ فرماتے ہیں کہ جب خیبر کی لڑائی ہوئی تو میرے بھائی نے رسول اللہﷺ کی معیت میں خوب لڑائی کی‘ پھر ان کی تلوار مڑ کر انہی کو لگی اور وہ اللہ کے پیارے ہوگئے۔ کچھ اصحاب رسول اللہﷺ نے اس بارے میں چہ مگوئیاں کیں اور ان کی شہادت کے بارے میںشک کیا (اور کہا) کہ یہ آدمی تو اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ حضرت سلمہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے خیبر سے واپسی کا سفر شروع فرمایا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کی موجودگی میں کچھ اشعار پڑھ لوں؟ تو رسول اللہﷺ نے اجازت مرحمت فرمائی۔ حضرت عمربن خطاب ؓ نے فرمایا: جو کہنا ہے غور سے کہن...