2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الأَرْضِ وَالدُّورِ وَالعُرُوضِ مُشَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2214. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بِهَذَا وَقَالَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ تَابَعَهُ هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي كُلِّ مَالٍ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ...

صحیح بخاری : کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان (باب : زمین، مکان، اسباب کا حصہ اگر تقسیم نہ ہوا ہو تو اس کا بچینا درست ہے )

مترجم: BukhariWriterName

2214. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حق شفعہ ہر اس مال میں قائم رکھا ہے جو تقسیم نہ ہوا ہو، جب حدود قائم ہوجائیں اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو پھر شفعہ نہیں ہے۔ عبدالواحد کی بیان کردہ روایت میں ہے کہ حق شفعہ ہر غیر منقسم چیز میں ہے۔ معمر سے روایت کرنے میں ہشام نے عبدالواحد کی متابعت کی ہے۔ عبدالرزاق نے بایں الفاظ اس روایت کو بیان کیا ہے کہ حق شفعہ ہر اس مال میں ہے (جو تقسیم شدہ نہ ہو) اس روایت کو عبدالرحمان بن اسحاق نے بھی امام زہری  سے بیان کیا ہے۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشُّفْعَةِ (بَابٌ الشُّفْعَةُ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2257. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ...

صحیح بخاری : کتاب: شفہ کے بیان میں (باب: شفعہ کا حق اس جائیداد میں ہوتا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو جب حد بندی ہو جائے تو شفعہ کا حق باقی نہیں رہتا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

2257. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے شفعے کے متعلق فیصلہ فرمایا کہ یہ اس شکل میں ہوسکتا ہے۔ جبکہ جائیداد تقسیم نہ ہوئی ہولیکن جب حدی بندی ہوجائے اور راستے بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوگا۔


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الأَرَضِينَ وَغَيْرِهَا)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2495. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، فَلاَ شُفْعَةَ»...

صحیح بخاری : کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں (باب : زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2495. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے حق شفعہ کا حکم صرف اس مال میں دیا جو تقسیم نہیں ہوا۔ جب حدیں قائم ہوگئیں اور راستے بدل گئے تو حق شفعہ کی کوئی گنجائش نہیں۔


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّرِكَةِ (بَابُ إِذَا اقْتَسَمَ الشُّرَكَاءُ الدُّورَ وَغَيْ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2496. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، فَلاَ شُفْعَةَ»...

صحیح بخاری : کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں (باب: جب شریک لوگ گھروں وغیرہ کو تقسیم کرلیں تواب اس سے پھر نہیں سکتے اور نہ ان کو شفعہ کا حق رہے گا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

2496. حضرت جابر بن عبداللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ہر اس چیز میں شفعے کا فیصلہ فرمایا ہے جو ابھی تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہوجائے اور راستے بدل دیے جائیں تو شفعہ نہیں رہتا۔


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحِيَلِ (بَابٌ: فِي الهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6976. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ الشُّفْعَةُ لِلْجِوَارِ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى مَا شَدَّدَهُ فَأَبْطَلَهُ وَقَالَ إِنْ اشْتَرَى دَارًا فَخَافَ أَنْ يَأْخُذَ الْجَارُ بِالشُّفْعَةِ فَاشْتَرَى سَهْمًا مِنْ مِائَةِ سَهْمٍ ثُمَّ اشْتَرَى الْبَاقِيَ وَكَانَ لِلْجَارِ الشُّفْعَةُ فِي السَّهْمِ الْأَوَّلِ وَلَ...

صحیح بخاری : کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں (باب : ہبہ پھیرلینے یا شفعہ کا حق ساقط کرنے کے لیے حیلہ کرنا مکروہ ہے )

مترجم: BukhariWriterName

6976. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے شفعہ کا حق ہر اس چیز میں دیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ کر دیے جائیں تو پھر شفعہ نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود بعض لوگوں نے كہا ہے: شفعہ کا حق پڑاسی اور ہمسائے کو بھی ہوتا ہے، پھر جس چیز (ہمسائے کے حق شفعہ) کو مضبوط کیا تھا اسے خود ہی باطل قرار دیا اور کہا کہ اگر کسی نے کوئی گھر خریدا، پھر اسے خطرہ محسوس ہوا کہ اس کا پڑوسی شفعے کی بنیاد پر اس سے گھر لے لے گا تو اسے چاہیے کہ وہ مکان کے سو حصوں میں سے پہلے ایک حصہ خرید لے، پھر باقی حصے خرید کرے۔ ایسی صورت میں پڑوسی کو صرف پہلے خرید کرد...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ الشُّفْعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1608.01. وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ شَرِيكٌ فِي رَبْعَةٍ، أَوْ نَخْلٍ، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ رَضِيَ أَخَذَ، وَإِنْ كَرِهَ تَرَكَ»

صحیح مسلم : کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت (باب: شفعہ )

مترجم: MuslimWriterName

1608.01. ابوخثیمہ نے ہمیں ابوزبیر سے خبر دی، اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کا گھر میں یا باغ میں کوئی شریک ہو تو اسے حق نہیں کہ اسے بیچے، یہاں تک کہ اپنے شریک کو بتائے، پھر اگر وہ راضی ہو تو (اسے) لے لے اور اگر ناپسند کرے تو چھوڑ دے۔‘‘ (اور وہ دوسرے کو بیچ دیا جائے۔) ...


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ الشُّفْعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1608.02. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ، رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ»...

صحیح مسلم : کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت (باب: شفعہ )

مترجم: MuslimWriterName

1608.02. عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہر مشترک جائیداد پر، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے (جو اس کا شریک ملکیت ہے) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ (شریک) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر اس نے (اسے) فروخت کر دیا اور اس (شریک) کو اطلاع نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔ ...


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي إِقْطَاعِ الْأَرَضِينَ)

حکم: ضعیف

3070. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ وَمُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَتْنِي جَدَّتَايَ صَفِيَّةُ وَدُحَيْبَةُ ابْنَتَا عُلَيْبَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَكَانَتْ جَدَّةَ أَبِيهِمَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُمَا قَالَتْ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ تَقَدَّمَ صَاحِبِي تَعْنِي حُرَيْثَ بْنَ حَسَّانَ وَافِدَ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ فَبَايَعَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ عَلَيْهِ وَعَلَى قَوْمِهِ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ بَنِي تَمِيمٍ بِالدَّهْنَاءِ أَنْ لَا يُجَاوِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: زمین کے قطعات عطا کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3070. جناب عبداللہ بن حسان عنبری ؓ کہتے ہیں کہ بےحد پریشانی ہوئی (کیونکہ) وہ میرا وطن ہے اور میرا گھر بھی وہیں ہے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس نے آپ سے متوسط قسم کی زمین کا سوال نہیں کیا ہے (بلکہ عمدہ اور نفیس زمین طلب کی ہے) یہ دھناء اونٹ باندھنے کی جگہ ہے (کہ اونٹ وہاں سے نکلتے ہی نہیں یا نکالے نہیں جاتے۔ کیونکہ یہ بہت سرسبز ہے) اور بکریوں کی چراگاہ ہے۔ اور بنو تمیم کی عورتیں اور ان کے بچے ان کے پیچھے (مقیم ہیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے لڑکے! رک جاؤ، اس مسکین عورت نے سچ کہا ہے، مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے، پانی اور درخت سب کے فائدے کے لیے ہیں، فتنہ ...