1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الشُّفْعَةِ بَابُ عَرْضِ الشُّفْعَةِ عَلَى صَاحِبِهَا قَبْلَ ا...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2277 حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ وَقَفْتُ عَلَى سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَجَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى إِحْدَى مَنْكِبَيَّ إِذْ جَاءَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا سَعْدُ ابْتَعْ مِنِّي بَيْتَيَّ فِي دَارِكَ فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ مَا أَبْتَاعُهُمَا فَقَالَ الْمِسْوَرُ وَاللَّهِ لَتَبْتَاعَنَّهُمَا فَقَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُكَ عَلَى أَرْبَعَةِ آلَافٍ مُنَجَّمَةً أَوْ مُقَطَّعَةً قَالَ أَبُو رَافِعٍ لَقَدْ أُعْطِيتُ بِهَا خَ...

صحیح بخاری:

کتاب: شفہ کے بیان میں

(

باب : شفعہ کا حق رکھنے والے کے سامنے بیچنے سے پ...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2277. حضرت عمرو بن شرید سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ کے پاس کھڑا تھاکہ حضرت مسور بن مخرمہ  ؓ آئے اورانھوں نے اپنا ایک ہاتھ میرے کندھے پر رکھا۔ اتنے میں حضرت ابو رافع  ؓ  جو نبی کریم ﷺ کے آزاد کردہ تھے آئے اور کہا: اے سعد!تم میرے دونوں مکان جو تمہارے محلے میں واقع ہیں مجھ سے خرید لو۔ حضرت سعد  ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو نہیں خریدتا۔ حضرت مسور  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! تمھیں یہ مکان خریدنا ہوں گے۔ تب حضرت سعد  ؓ نے کہا: میں تمھیں چار ہزار (درہم) سے زیادہ نہیں دوں گا اور وہ بھی بالاقساط ادائیگی کروں گا۔ ...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ: فِي الهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7041 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ قَالَ جَاءَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ إِلَى سَعْدٍ فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ لِلْمِسْوَرِ أَلَا تَأْمُرُ هَذَا أَنْ يَشْتَرِيَ مِنِّي بَيْتِي الَّذِي فِي دَارِي فَقَالَ لَا أَزِيدُهُ عَلَى أَرْبَعِ مِائَةٍ إِمَّا مُقَطَّعَةٍ وَإِمَّا مُنَجَّمَةٍ قَالَ أُعْطِيتُ خَمْسَ مِائَةٍ نَقْدًا فَمَنَعْتُهُ وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ مَا بِعْتُكَهُ أَوْ قَالَ مَا أَعْطَيْتُكَهُ ق...

صحیح بخاری:

کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں

(

باب : ہبہ پھیرلینے یا شفعہ کا حق ساقط کرنے کے ل...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7041. حضرت عمرو بن شرید سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت مسور بن مخرمہ ؓ آئے اور انہوں نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا، پھر میں ان کے ساتھ حضرت سعد بن مالک کے پاس گیا۔ (وہاں) ابو رافع نے حضرت مسور سے کہا: کیا تم حضرت سعد ؓ سے میری سفارش نہیں کرتے کہ وہ میرا مکان خرید لیں جو میری حویلی میں ہے؟ انہوں نے کہا: میں تو چار سو درہم سے زیادہ نہیں دوں گا اور وہ بھی قسطوں میں ادا کروں گا۔ ابو رافع نے کہا: مجھے تو اس کے پانچ سو نقد مل رہے تھے لیکن میں نے انکار کر دیا۔ اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا نہ ہوتا: ”ہمسایہ اپنے قرب کے باعث زیادہ حق دار ہے۔“ تو میں تو تمہ...


3 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ بَابُ الشُّفْعَةِ

حکم: صحیح

4216 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «قَضَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ شِرْكَةٍ لَمْ تُقْسَمْ، رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ، فَإِذَا بَاعَ وَلَمْ يُؤْذِنْهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ»...

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

(

باب: شفعہ

)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4216. عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہر مشترک جائیداد پر، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے (جو اس کا شریک ملکیت ہے) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ (شریک) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر اس نے (اسے) فروخت کر دیا اور اس (شریک) کو اطلاع نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔...


4 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ بَابُ الشُّفْعَةِ

حکم: صحیح

4217 وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ، فِي أَرْضٍ، أَوْ رَبْعٍ، أَوْ حَائِطٍ، لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يَعْرِضَ عَلَى شَرِيكِهِ، فَيَأْخُذَ أَوْ يَدَعَ، فَإِنْ أَبَى، فَشَرِيكُهُ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ»...

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

(

باب: شفعہ

)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4217. ابن وہب نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہ انہیں ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر مشترک جائیداد، زمین، گھر یا باغ میں شفعہ ہے۔ (کسی ایک شریک کے لیے) اسے فروخت کرنا درست نہیں جب تک کہ وہ اپنے شریک کو پیشکش (نہ) کرے وہ (چاہے تو) اسے لے لے یا چھوڑ دے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کا شریک ہی اس کا زیادہ حقدار ہے جب تک کہ اسے بتا نہ دے۔‘‘...


5 ‌سنن أبي داؤد کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي الشُّفْعَةِ

حکم: صحیح

3529 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ، رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَصْلُحُ أَنْ يَبِيعَ، حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ بَاعَ, فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، حَتَّى يُؤْذِنَهُ<. ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل

(باب: شفعہ کا بیان)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3529. سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”شفعہ ہر مشترک زمین یا باغ میں ہے، اسے اپنے شریک کو خبر دیے بغیر فروخت کرنا درست نہیں۔ اگر (بلا اطلاع) فروخت کر دیا ہو تو وہ شریک ہی زیادہ حقدار ہے حتیٰ کہ وہ دوسرے کے لیے اجازت دیدے۔“


9 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَرْضِ الْمُشْتَرِكِ يُرِيدُ ب...

حکم: صحیح

1375 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ لَهُ شَرِيكٌ فِي حَائِطٍ فَلَا يَبِيعُ نَصِيبَهُ مِنْ ذَلِكَ حَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَى شَرِيكِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ سُلَيْمَانُ الْيَشْكُرِيُّ يُقَالُ إِنَّهُ مَاتَ فِي حَيَاةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ قَتَادَةُ وَلَا أَبُو بِشْرٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْهُمْ سَمَاعًا مِنْ سُل...

جامع ترمذی: كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: مشترکہ زمین جس کا حصہ دار اپنا حصہ بیچنا چاہے...)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1375. جابربن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ’’جس آدمی کے باغ میں کوئی ساجھی دار ہوتو وہ اپنا حصہ اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے اپنے ساجھی دار پرپیش نہ کرلے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔۲۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: سلیمان یشکری کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ جابر بن عبدللہ کی زندگی ہی میں مرگئے تھے، ان سے قتادہ اور ابو بشر کا سماع نہیں ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں نہیں جانتا ہوں کہ ان میں سے کسی نے سلیمان یشکری سے کچھ سنا ہو سوائے عمرو بن دینار کے، شاید انہوں نے ج...


10 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الشُّفْعَةِ لِلْغَائِبِ​

حکم: صحیح

1438 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَعَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَ...

جامع ترمذی: كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں (باب: غائب (جوشخص موجودنہ ہو) کے شفعہ کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1438. جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پڑوسی اپنے پڑوسی (ساجھی) کے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے، جب دونوں کا راستہ ایک ہو تو اس کا انتظار کیاجائے گا۱؎ اگر چہ وہ موجودنہ ہو‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: 1۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم عبدالملک بن سلیمان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے اس حدیث کو عطاء سے اورعطاء نے جابر سے روایت کی ہو۔2۔ شعبہ نے عبدالملک بن سلیمان پراسی حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے۔ محدّثین کے نزدیک عبدالملک ثقہ اور مامون ہیں، شعبہ کے علاوہ ہم کسی کونہیں جانتے ہیں جس نے عبدالملک پر کلام کیا ہو، شعبہ نے بھی صرف اسی حد...