1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابٌ: لاَ حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2370. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ يَحْيَى وَقَالَ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ وَأَنَّ عُمَرَ حَمَى السَّرَفَ وَالرَّبَذَةَ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب : اللہ اور اس کے رسولﷺ کے سوا کوئی اور چراگاہ محفوظ نہیں کرسکتا )

مترجم: BukhariWriterName

2370. حضرت صعب بن جثامہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چراگاہ کو اللہ اور اس کا رسول محفوظ کرسکتا ہے۔‘‘  امام زہری ؒ نے کہا: ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے نقیع کو محفوظ کیا، نیز حضرت عمر  ؓ نے مقام شرف اور ربذہ کو سرکاری چراگاہ قرار دیا۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ الوِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3013. وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو، يُحَدِّثُنَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ الصَّعْبِ قَالَ: «هُمْ مِنْهُمْ»، وَلَمْ يَقُلْ كَمَا قَالَ عَمْرٌو «هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: جہاد کا بیان (باب : اگر ( لڑنے والے ) کافروں پر رات کو چھاپہ ماریں )

مترجم: BukhariWriterName

3013. امام زہری  ؒسے روایت ہے، انھوں نے عبیداللہ سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عباس  ؓسے، انھوں نےحضرت صعب  ؓ سے بیان کیا اور صرف بچوں کا ذکر کیا۔ عمروبن دینار، ابن شہاب زہری سے بیان کرتے ہیں، وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ ہم نے زہری سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے عبیداللہ نے بتایا، انھوں نے ابن عباس  ؓ سے، انھوں نے حضرت صعب  ؓ سے روایت کی کہ ’’وہ (بچے اور عورتیں) ان میں سے ہیں۔‘‘ اور اس طرح بیان نہیں کیا جس طرح عمرو بن دینار نےبیان کیاتھا: ’’وہ اپنے آباواجداد میں سے ہیں۔‘‘ ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَدُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1372.01. وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «حَرَّمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ»، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «فَلَوْ وَجَدْتُ الظِّبَاءَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا مَا ذَعَرْتُهَا»، وَجَعَلَ اثْنَيْ عَشَرَ مِيلًا حَوْلَ الْمَدِينَةِ حِمًى...

صحیح مسلم : کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: مدینہ کی فضیلت ‘اس میں برکت کےلیے نبی ﷺکی دعا ‘مدینہ کی حرمت ‘اس کے شکار اور اس کے درختوں کی حرمت اور حرم کی حدود کا بیان )

مترجم: MuslimWriterName

1372.01. معمر نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے دو سیاہ پتھروں والے میدانوں کے درمیانی حصے کو حرم قرار دیا ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اگر میں ان دو سیاہ پتھریلے میدانوں کے درمیان ہرنیوں کو پاؤں تو میں انھیں ہراساں نہیں کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے اردگرد بارہ میل کا علاقہ محفوظ چراگاہ قرار دیا ہے۔ ...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي إِقْطَاعِ الْأَرَضِينَ)

حکم: حسن

3064. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيَّ حَدَّثَهُمْ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ شَرَاحِيلَ عَنْ سُمَيِّ بْنِ قَيْسٍ عَنْ شُمَيْرٍ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ ابْنِ عَبْدِ الْمَدَانِ عَنْ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ قَالَ ابْنُ الْمُتَوَكِّلِ الَّذِي بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ فَلَمَّا أَنْ وَلَّى قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْمَجْلِسِ أَتَدْرِي مَا قَطَعْتَ لَهُ إِنَّمَا قَطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: زمین کے قطعات عطا کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3064. سیدنا ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں ایک وفد لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے نمک کی کان بطور جاگیر طلب کی جو آپ ﷺ نے دے دی۔ ابن متوکل کہتے ہیں وہ کان مقام مارب پر تھی۔ جب میں نے پشت پھیری تو مجلس میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے اسے کیا دے دیا ہے، آپ نے اسے نہ ختم ہونے والا دائمی پانی دے دیا ہے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اسے واپس لے لیا۔ پھر میں نے سوال کیا کہ پیلو کے کون سے درخت گھیرے جائیں؟ (اپنے قبضے میں لیے جا سکتے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ جنہیں اونٹوں کے پاؤں نہ پہنچتے ہوں۔“ (آبادی سے کافی دور ہوں)


6 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي إِقْطَاعِ الْأَرَضِينَ)

حکم: حسن

3066. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حِمَى الْأَرَاكِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ فَقَالَ أَرَاكَةٌ فِي حِظَارِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حِمَى فِي الْأَرَاكِ قَالَ فَرَجٌ يَعْنِي بِحِظَارِي الْأَرْضَ الَّتِي فِيهَا الزَّرْعُ الْمُحَاطُ عَلَيْهَا...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: زمین کے قطعات عطا کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3066. سیدنا ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پیلو کے درختوں کو گھیرنے (اپنے قبضے میں لینے) کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”پیلو کے درختوں کو گھیرا نہیں جا سکتا۔“ (دوسروں کو ان سے منع نہیں کیا جا سکتا) اس نے کہا کہ وہ درخت جو میری زمین کے احاطے میں آتے ہوں؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”پیلو کے درختوں کو گھیرا نہیں جا سکتا۔“ راوی حدیث فرج (فرج بن سعید) نے «حظاري» کے معنی یہ بتائے ہیں کہ وہ زمین جس میں کھیتی ہو اور اس کے گرد احاطہ بھی ہو۔ ...


7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي الْأَرْضِ يَحْمِيهَا الْإِمَامُ أَوْ الر...)

حکم: صحیح

3083. حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص کسی زمین کو اپنے لیے بطور چراگاہ مخصوص کر لے )

مترجم: DaudWriterName

3083. سیدنا صعب بن جثامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی چراگاہ نہیں، مگر اﷲ اور اس کے رسول کے لیے۔“ ابن شہاب ؓ کہتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے موضع نقیع کو بطور چراگاہ محفوظ فرمایا ہوا تھا۔


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي الْأَرْضِ يَحْمِيهَا الْإِمَامُ أَوْ الر...)

حکم: حسن

3084. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ وَقَالَ لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل (باب: حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص کسی زمین کو اپنے لیے بطور چراگاہ مخصوص کر لے )

مترجم: DaudWriterName

3084. سیدنا صعب بن جثامہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے موضع نقیع کو بطور چراگاہ محفوظ کیا ہوا تھا اور فرمایا: ”«حمى» صرف اللہ عزوجل کے لیے ہے۔“


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الشُّبُهَاتِ​)

حکم: صحیح

1205. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ لَا يَدْرِي كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ أَمِنْ الْحَلَالِ هِيَ أَمْ مِنْ الْحَرَامِ فَمَنْ تَرَكَهَا اسْتِبْرَاءً لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ فَقَدْ سَلِمَ وَمَنْ وَاقَعَ شَيْئًا مِنْهَا يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ كَمَا أَنَّهُ مَنْ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِ...

جامع ترمذی : كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: مشتبہ چیزوں کو ترک کرنے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1205. نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور اس کے درمیان بہت سی چیزیں شبہ والی ہیں ۱؎ جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ یہ حلال کے قبیل سے ہیں یا حرام کے۔ تو جس نے اپنے دین کو پاک کرنے اوراپنی عزت بچانے کے لیے انہیں چھوڑے رکھا تو وہ مامون رہا اور جو ان میں سے کسی میں پڑگیا یعنی انہیں اختیارکرلیا توقریب ہے کہ وہ حرام میں مبتلا ہو جائے، جیسے وہ شخص جوسرکاری چراگاہ کے قریب (اپنا جانور) چرارہا ہو، قریب ہے کہ وہ اس میں واقع ہو جائے ، جان لوکہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے اور اللہ کی چراگاہ اس...