2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابٌ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1386. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ مَنْ رَأَى مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا قَالَ فَإِنْ رَأَى أَحَدٌ قَصَّهَا فَيَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا قُلْنَا لَا قَالَ لَكِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدِي فَأَخْرَجَانِي إِلَى الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ قَالَ بَعْضُ أَصْحَا...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1386. حضرت سمرہ بن جندب ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:نبی کریم ﷺ جب نماز(فجر) سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف منہ کرکے فرماتے:’’تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟‘‘ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھاہوتا تو وہ بیان کردیتا،پھر جو کچھ اللہ چاہتا آپ اس کی تعبیر بیان کرتے، چنانچہ اسی طرح ایک دن آپ نے ہم سے پوچھا:’’کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا:نہیں آپ نے فرمایا:’’مگر میں نے آج رات دو آدمیوں کو خواب میں دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے ایک مقدس زمین پر لے گئے۔ وہاں م...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابٌ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3471. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا فَضَرَبَهَا فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ فَقَالَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ وَبَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ فَذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب:: )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3471. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ نماز صبح ادا کی، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’ایک شخص بیل کو ہانکے لیے جارہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور اسے مارا۔ اس بیل نے کہا: ہم جانور سواری کے لیے پیدا نہیں کیے گئے۔ بلکہ ہماری پیدائش تو کھیتی باڑی کے لیے ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بیل نے باتیں کیں! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس پر یقین رکھتے ہیں۔ حالانکہ اس وقت وہ دونوں وہاں موجود نہ تھے۔&ls...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّعْبِيرِ (بَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْح...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7047. حَدَّثَنِي مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ أَبُو هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ لِأَصْحَابِهِ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رُؤْيَا قَالَ فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ غَدَاةٍ إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي وَإِنَّهُمَا قَالَا لِي انْطَلِقْ وَإِنِّي انْطَلَقْتُ مَعَهُمَا وَإِنَّا أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَيْهِ بِصَ...

صحیح بخاری : کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں (باب : صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر بیان کرنا )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7047. حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ بکثرت صحابہ کرام سے فرمایا کرتے تھے۔ ”کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟“ جس نے خواب دیکھا ہوتا وہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ کو بیان کرتا۔ آپ ﷺ نے ایک صبح فرمایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے آئے،انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا:(ہمارے ساتھ) چلو۔ میں ان کے ساتھ چل دیا، چنانچہ ہم ایک آدمی کے پاس آئے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے پاس ایک پتھر لیے کھڑا تھا۔ اچانک وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو اس کا سر توڑ دیتا اور پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا۔ وہ پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا۔ اس کےو...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ كُفْرِ مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِالنَّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

71. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ السَّمَاءِ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟» قَالُوا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللهِ وَرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس شخص کا کفر جویہ کہے کہ ہمیں ستاروں کےطلوع ہونے سے بارش ملی )

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

71. حضرت زید بن جہنیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر رات کو ہونے والی بارش کے بعد، ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا؟‘‘ انہوں نےجواب دیا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(آج) میرے بندوں میں سے کوئی مجھ پر ایمان لانے والا اور (کوئی میرےساتھ) کفر کرنے والا ہو گیا۔ جس نے یہ کہا ہے کہ: ہم پر اللہ تعالیٰ کےفضل اور رحمت سے بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان رکھنے والا...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَاب لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2222.01. ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَلَا غُولَ»

صحیح مسلم : کتاب: سلامتی اور صحت کابیان (باب: کسی سے خود بخود مرض کا چمٹ جا نا ،بد فالی ،مقتول کی کھوپڑی سے الونکلنا ماہ صفر (کی نحوست )ستاروں کی منزلوں کا بارش برسانا اور چھلاوہ ،ان کی کو ئی حقیقت نہیں اور بیمار (اونٹوں )والا ،(اپنے اونٹ ) صحت مند اونٹوں والے (چرواہے ) کے پاس نہ لا ئے۔ )

مترجم: ١. پروفیسر محمد یحییٰ سلطان محمود جلالپوری (دار السلام)

2222.01. ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی سے کوئی مرض لازمی طور پر نہیں چمٹ جاتا۔ نہ بد شگونی کوئی چیز ہے، نہ چھلاوے (غول بیابانی ) کی کوئی حقیقت ہے۔‘‘


9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ الْإِمَامِ يَنْحَرِفُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

615. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْبَرَاءِ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْبَبْنَا أَنْ نَكُونَ عَنْ يَمِينِهِ فَيُقْبِلُ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: امام سلام کے بعد قبلے کی طرف سے پھر جائے )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

615. سیدنا براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ ہم جب رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تو پسند کرتے کہ آپ ﷺ کی دائیں جانب کھڑے ہوں کہ آپ (بعد از سلام) ہماری طرف رخ کریں گے۔


10 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ (بَابُ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ)

حکم: صحیح()(الألباني)

662. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجُدَلِيِّ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ثَلَاثًا وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ قَالَ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ...

سنن ابو داؤد : کتاب: صف بندی کے احکام ومسائل (باب: صفیں سیدھی کرنے کا مسئلہ )

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

662. سیدنا نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کی طرف اپنا رخ کیا اور فرمایا: ”اپنی صفیں برابر کر لو۔“ آپ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا: ’’قسم اللہ کی! (ضرور ایسا ہو گا کہ) یا تو تم اپنی صفوں کو برابر رکھو گے یا اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالفت پیدا کر دے گا۔“ سیدنا نعمان ؓ کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک آدمی اپنے کندھے کو اپنے ساتھی کے کندھے کے ساتھ، اپنے گھٹنے کو اپنے ساتھی کے گھٹنے کے ساتھ اور اپنے ٹخنے کو اپنے ساتھی کے ٹخنے کے ساتھ ملا کر اور جوڑ کر کھڑا ہوتا تھا۔ ...