1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5571. حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ: أَنَّهُ شَهِدَ العِيدَ يَوْمَ الأَضْحَى مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاكُمْ عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ العِيدَيْنِ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَأَمَّا الآخَرُ فَيَوْمٌ تَأْكُلُونَ مِنْ نُسُكِكُمْ»...

صحیح بخاری : کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان (باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اورکتناجمع کرکے رکھا جائے )

مترجم: BukhariWriterName

5571. سیدنا ابو عبید سے روایت ہے جو ابن زہر کے آزاد کردہ غلام تھے اور وہ عیدالاضحیٰ کے موقع ہر سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے ہمراہ تھے ان کا بیان ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے خطبے سے قبل نماز عید پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! رسول اللہ ﷺ نے تمہیں عید کے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: ایک تو وہ دن ہے جب روزے پورے کر کے تم عید الفطر مناتے ہو اور دوسرا وہ دن ہے جس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5572. قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: ثُمَّ شَهِدْتُ العِيدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَكَانَ ذَلِكَ يَوْمَ الجُمُعَةِ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ هَذَا يَوْمٌ قَدِ اجْتَمَعَ لَكُمْ فِيهِ عِيدَانِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْتَظِرَ الجُمُعَةَ مِنْ أَهْلِ العَوَالِي فَلْيَنْتَظِرْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْجِعَ فَقَدْ أَذِنْتُ لَهُ»...

صحیح بخاری : کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان (باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اورکتناجمع کرکے رکھا جائے )

مترجم: BukhariWriterName

5572. سیدنا ابو عبید ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: پھر سیدنا عثمان بن عفان ؓ  کے ہمراہ حاضر ہوا اور یہ حجۃ المبارک کا دن تھا۔ انہوں نے خطبے سے پہلے نماز عید پڑھائی، پھر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! اس دن میں تمہارے لیے دو عیدیں جمع ہو گئی ہیں اطراف مدینہ کے رہنے والوں میں سے جو کوئی پسند کرتا ہے کہ جمعہ کا بھی انتطار کرے تو وہ انتطار کرے اور اگر کوئی واپس جانا چاہتا ہے تو وہ جاسکتا ہے میں اسے اجازت دیتا ہوں۔ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَضَاحِيِّ (بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5573. قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: ثُمَّ شَهِدْتُهُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَصَلَّى قَبْلَ الخُطْبَةِ، ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَ نُسُكِكُمْ فَوْقَ ثَلاَثٍ» وَعَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، نَحْوَهُ

صحیح بخاری : کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان (باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اورکتناجمع کرکے رکھا جائے )

مترجم: BukhariWriterName

5573. سیدنا ابو عبید ہی روایت کرتے ہیں کہ پھر عید کے دن سیدنا علی ؓ کے ہمراہ تھا انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھی پھر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے تمہیں اپنی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ تک کھانے کی ممانعت کی ہےمعمر نے امام زہری سے انہوں نے ابو عبید سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجُمُعَةِ (بَابُ مَا يُقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

878. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ مَوْلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ قَالَ وَإِذَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ يَقْرَأُ بِهِمَا أَيْضًا فِي الصَّلَاتَيْنِ...

صحیح مسلم : کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل (باب: نماز جمعہ میں کون سی سورتیں پڑھی جائیں ؟ )

مترجم: MuslimWriterName

878. جریر نے ابراہیم بن محمد بن منتشر سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر کے آزاد کردہ غلام حبیب بن سالم سے اور انھوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ عیدین اور جمعے میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَ‌بِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے۔ کہا: اور اگر عید اور جمعہ ایک ہی دن اکھٹے ہوجاتے تو آپﷺ یہی دو سورتیں دونوں نمازوں میں پڑھتے تھے۔ ...


6 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ الْجُمُعَةِ فِي الْقُرَى)

حکم: حسن

1069. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ -وَكَانَ قَائِدَ أَبِيهِ بَعْدَ مَا ذَهَبَ بَصَرُهُ-، عَنْ أَبِيهِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ, تَرَحَّمَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ، فَقُلْتُ لَهُ: إِذَا سَمِعْتَ النِّدَاءَ تَرَحَّمْتَ لِأَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ! قَالَ: لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ جَمَّعَ بِنَا فِي هَزْمِ النَّبِيتِ مِنْ حَرَّةِ بَنِي بَيَاضَةَ فِي نَقِيعٍ -يُقَالُ لَهُ: نَقِيعُ الْخَضَمَاتِ-، قُلْتُ: كَمْ أ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: بستیوں میں جمعہ قائم کرنا )

مترجم: DaudWriterName

1069. جناب عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک یہ اپنے والد کے نابینا ہونے کے بعد ان کے قائد تھے۔ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جمعہ کے روز جب وہ جمعےکی اذان سنتے تو اسعد بن زرارہ رضی اللہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے- میں نے ان سےکہا: آپ جب بھی اذان سنتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس لیے کہ حرہ بنی بیاضہ میں’’ھرمالنبیت‘‘ کے اندر انہوں نے ہی سب سے پہلےہمیں جمعہ پڑھایا تھا، ایک نقیع میں جسے’’نقیع الخضمات‘‘کہا جاتا تھا- (یعنی نشیبی جگہ جہاں پانی جمع ہو جاتا تھا) میں نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کی تعداد کتنی تھی؟ انہوں نے کہا: چالیس افراد- ...


7 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيد...)

حکم: صحیح

1070. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ -وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ-، قَالَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: >مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ, فَلْيُصَلِّ<....

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: عید اور جمعہ اکٹھے آ جائیں تو ؟ )

مترجم: DaudWriterName

1070. جناب ایاس بن ابی رملہ شامی سے روایت ہے کہتےہیں کہ میں حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ کےہاں حاضر تھا اور وہ حضرت زید بن راقم رضی اللہ سے دریافت کر رہے تھے کہ کیا تمہارے ہوتے ہوئے رسول اللہﷺ کے دورمیں کبھی دو عیدیں (جمعہ، عید) ایک ہی دن میں اکھٹی ہوئی ہی؟ انہوں نے کہا: ہاں! پوچھا کہ تب آپ نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا کہ بنی اللہ ﷺنے عید کی نماز پڑھی پھر جمعہ کے بارے میں رخصت دے دی اور فرمایا: ’’جو پڑھںا چاہے پڑھ لے-‘‘ ...


8 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيد...)

حکم: صحیح

1071. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْبَجَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا ابْنُ الزُّبَيْرِ فِي يَوْمِ عِيدٍ -فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ- أَوَّلَ النَّهَارِ، ثُمَّ رُحْنَا إِلَى الْجُمُعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا، فَصَلَّيْنَا وُحْدَانًا، وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بِالطَّائِفِ، فَلَمَّا قَدِمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَال:َ >أَصَابَ السُّنَّةَ....

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: عید اور جمعہ اکٹھے آ جائیں تو ؟ )

مترجم: DaudWriterName

1071. جناب عطاء بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیررضی االلہ نے ہم کو جمعہ کے روز عید کے دن‘ دن کے پہلے حصے میں نماز پڑھائی‘ پھر ہم جمعہ کے لیے گئے مگر وہ نہ آئے اور ہم نےاکیلے ہی نماز پڑھی- اور حضرت ابن عباس ؓ طائف میں تھے‘ وہ جب آئے تو ہم نے ان سے اس کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے سنت پرعمل کیا ہے- ...


9 سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيد...)

حکم: صحیح

1072. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ عَطَاءٌ، اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا، فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ -بُكْرَةً-، لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا، حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ ....

سنن ابو داؤد : کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل (باب: عید اور جمعہ اکٹھے آ جائیں تو ؟ )

مترجم: DaudWriterName

1072. جناب عطاء بن ابی رباح نےبیان کیا کہ حضرت ابن زبیر کے دور خلافت میں جمعہ اورعید فطرایک ہی دن آگئے تو انہوں نے کہا: دو عیدیں ایک ہی دن میں اکھٹی ہو گئی ہیں۔ پھر انہوں نے ان دونوں کو جمع کر دیا اور پہلے پہر دو رکعتیں پڑھھائیں‘ اس پرکچھ اضافہ نہ کیا‘ حتٰی کہ عصر پڑھی-


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ العِيدَيْنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ فِي الْعِيدَيْنِ​)

حکم: صحیح

533. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَفِي الْجُمُعَةِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ فَيَقْرَأُ بِهِمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي وَاقِدٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمِسْعَرٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ب...

جامع ترمذی : کتاب: عیدین کے احکام و مسائل (باب: عیدین میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

533. نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ عیدین اور جمعہ میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى﴾ اور ﴿هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ﴾ پڑھتے تھے، اور بسا اوقات دونوں ایک ہی دن میں آ پڑتے تو بھی انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- نعمان بن بشیر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- اس باب میں ابو واقد، سمرہ بن جندب اور ابن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- اور اسی طرح سفیان ثوری اور مسعر نے بھی ابراہیم بن محمد بن منتشر سے ابو عوانہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔ ۴- رہے سفیان بن عیینہ تو ان سے روایت میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ان کی ایک سند...