1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1356. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهْوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنْ النَّارِ...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا، تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا بچے کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

1356. حضرت انس ؓ سے روایت ہے ،انھوں نے فرمایا:ایک یہودی لڑکا نبی کریم ﷺ کی خدمت کیاکرتاتھا۔ وہ بیمار ہوگیا تو نبی کریم ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اس کے سرہانے بیٹھ کر اس سے فرمایا:’’تو مسلمان ہوجا۔‘‘ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اسکے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے کہا:ابوالقاسم ﷺ کی بات مان لو، چنانچہ وہ مسلمان ہوگیا۔ پھر نبی کریم ﷺ یہ فرماتے ہوئے باہر تشریف لے آئے:’’اللہ کا شکر ہے جس نے اس لڑکے کو آگ سے بچالیا۔‘‘ ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِذَا قَالَ المُشْرِكُ عِنْدَ المَوْتِ: لاَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1360. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي طَالِبٍ يَا عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَال...

صحیح بخاری : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جب ایک مشرک موت کے وقت لا الٰہ الا اللہ کہہ لے )

مترجم: BukhariWriterName

1360. حضرت مسیب بن حزن ؓ  سے روایت ہے،انھوں نے فرمایا:جب ابو طالب مرنے لگا تو رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے۔ وہاں اس وقت ابو جہل بن ہشام اور عبداللہ بن ابو امیہ بن مغیرہ بھی تھے۔رسول اللہ ﷺ نے ابو طالب سے فرمایا:’’اے چچا!کلمہ توحید لاإلٰه إلا اللہ کہہ دے تو میں اللہ کے ہاں تیری گواہی دوں گا۔‘‘ ابو جہل اور عبداللہ بن ابو امیہ بولے:ابو طالب! کیا تم (اپنے باپ) عبدالمطلب کے طریقے سے پھرتے ہو؟رسول اللہ ﷺ تو بار بار اسے کلمہ توحید کی تلقین کرتے رہے اور وہ دونوں اپنی بات دہراتے رہے حتیٰ کہ ابو طالب نے آخر میں ک...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4675. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ عَمِّ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ يَا أَبَا طَالِبٍ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت کی تفسیر ”نبی اور جو لوگ ایمان لائے، ان کے لیے اجازت نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ ان کے قرابت دار ہوں جبکہ ان پر ظاہر ہو جائے کہ وہ دوزخی ہیں“ )

مترجم: BukhariWriterName

4675. مسیب بن حزن ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا تو نبی ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت ان کے پاس ابوجہل اور عبداللہ بن امیہ بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے چچا! لا اله الا اللہ پڑھ لو، میں اللہ کے ہاں تیری مغفرت کے لیے اسے بطور دلیل پیش کروں گا۔‘‘ ابوجہل اور عبداللہ بن امیہ دونوں کہنے لگے: اے ابو طالب! کیا تم عبدالمطلب کا دین چھوڑو گے؟ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمہارے لیے ضرور بخشش کی دعا کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کر دیا جائے۔‘‘ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی:


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

24. وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ "، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

24. یونسؒ نے ابن شہابؒ سے، انہوں نے سعید بن مسیبؒ سے اور انہوں نے اپنے والد سے ورایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چچا! ایک کلمہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہہ دیں، میں اللہ کے ہاں آپ کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا: ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

24.01. وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ صَالِحٍ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْآيَتَيْنِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَيَعُودَانِ فِي تِلْكَ الْمَقَالَةِ، وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ مَكَانَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ فَلَمْ يَزَالَا بِهِ....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

24.01. معمرؒ اور صالحؒ، دونوں نے زہریؒ سے ان کی سابقہ سند کےساتھ یہی روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت: "فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ"  ’’اس کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری۔‘‘ پر ختم ہو گئی، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ) یہی بات دہراتے رہے۔ معمر کی روایت میں "الْمَقَالَةِ" (بات) کے بجائے "الْكَلِمَة" (کلمہ) ہے،...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

25. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ عِنْدَ الْمَوْتِ: "قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَبَى "، فَأَنْزَلَ اللهُ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ} [القصص: 56]....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

25. مروانؒ نے یزیدؒ سے، جو کیسان کے بیٹے حدیث سنائی، انہوں نے ابو حازم سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنےچچا کی موت کے وقت ان سے کہا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہہ دیں، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کے بارے میں گواہی دوں گا۔‘‘ لیکن انہوں نے ا نکار کر دیا، کہا: اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، ﴿إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ﴾ (القصص: 56) ’&...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

25.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَمِّهِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ، يَقُولُونَ: إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ، فَأَنْزَلَ اللهُ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ} [القصص: 56]....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

25.01. یحییٰ بن سعیدؒ نے کہا: ہمیں یزید بن کیسانؒ نے حدیث سنائی.... (اس کے بعد مذکورہ سند کے ساتھ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا سے فرمایا: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہہ دیجیے، میں قیامت کے دن آپ کے لیے اس کےبارے میں گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ انہوں نے (جواب میں) کہا: اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ قریش مجھے عار دلائیں گے (کہیں گے کہ اسے (موت کی) گھبراہٹ نےاس بات پر آمادہ کیا ہے) تو میں یہ کلمہ پڑھ کر تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:


8 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ نُقْصَانِ الْإِيمَانِ بِالْمَعَاصِي ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

57.06. دَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے ایمان میں کمی کا بیان اور یہ کہ گناہوں میں ملوث ہونےوالے سے ایمان کی نفی کا مطلب ، کمال ایمان کی نفی ہے )

مترجم: MuslimWriterName

57.06. شعبہؒ نے سلیمانؒ سے، انہوں نے ذکوانؒ سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’زانی زنا نہیں کرتا کہ جب زنا کر رہا ہو تا ہے تو مومن ہو، چور چوری نہیں کرتا کہ جب چوری کر رہا ہو تو وہ مومن ہو، شرابی شراب نہیں پیتا کہ جب وہ پی رہا ہو تو مومن ہو۔ اور (ان کو) بعد میں توبہ کا موقع دیا جاتا ہے۔‘‘ ...


9 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَيَانِ نُقْصَانِ الْإِيمَانِ بِالْمَعَاصِي ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

57.07. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي» ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ.

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے ایمان میں کمی کا بیان اور یہ کہ گناہوں میں ملوث ہونےوالے سے ایمان کی نفی کا مطلب ، کمال ایمان کی نفی ہے )

مترجم: MuslimWriterName

57.07. سفیانؒ نے (سلیمان) اعمشؒ کے حوالے سے خبر دی کہ ذکوانؒ نےحضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا، فرمایا: ’’زانی زنا نہیں کرتا کہ جب وہ زنا کر رہا ہو ..... ۔‘‘ آگے (سفیان نے ) شعبہ کی حدیث کے مانند بیان کیا۔


10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي عِيَادَةِ الذِّمِّيِّ)

حکم: صحیح

3095. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلَامًا مِنْ الْيَهُودِ كَانَ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنْ النَّارِ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: ذمی کافر کی عیادت کرنا )

مترجم: DaudWriterName

3095. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں کا ایک لڑکا بیمار ہو گیا تو نبی کریم ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ ﷺ اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے، اور اس سے فرمایا: ”اسلام قبول کر لو۔“ تو اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جب کہ وہ بھی اس کے سر کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا۔ تو اس کے باپ نے اس سے کہا: ابوالقاسم کی بات مان لو۔ چنانچہ اس نے اسلام قبول کر لیا۔ پھر نبی کریم ﷺ وہاں سے اٹھے تو فرما رہے تھے: ”حمد اس ﷲ کی جس نے اس کو میرے ذریعے سے آگ سے نجات دی۔“ ...