1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَنَبِّئْهُمْ عَنْ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3372. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ: {رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي المَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي} [البقرة: 260] وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ ...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ حجر میں فرمایا‘ اے پیغمبر! ان لوگوں کو ابراہیم علیہ السلام کے مہمانوں کا قصہ سنائیے )

مترجم: BukhariWriterName

3372. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم حضرت ابراہیم ؑ سے شک کرنے کے زیادہ حق دار تھے جب انھوں نے کہا: اےمیرے رب! مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے؟ االلہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یقین نہیں ہے؟ حضرت ابراہیم ؑ نے عرض کیا: کیوں نہیں، (یقین ہے) لیکن چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرارآجائے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ حضرت لوط ؑ پر رحم فرمائے! وہ ایک زبردست رکن کی پناہ لینا چاہتے تھے۔ اور اگر میں قید خانے میں اتنا عرصہ رہتا ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ كَانَ فِي ي...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3387. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ هُوَ ابْنُ أَخِي جُوَيْرِيَةَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ، وَأَبَا عُبَيْدٍ، أَخْبَرَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لَأَجَبْتُهُ»...

صحیح بخاری : کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں (باب : ( حضرت یوسف ؑ کا بیان ) اللہ پاک نے فرمایا کہ بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعات میں پوچھنے والوں کیلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں )

مترجم: BukhariWriterName

3387. حضرت ابو ہریرہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت لوط ؑ پر رحم فرمائے کہ وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لینا چاہتے تھے۔ اور اگرمیں اتنی مدت تک قید خانے میں رہتا جتنی دیرحضرت یوسف ؑ رہے تھے، پھر میرے پاس (رہائی کےلیے)کوئی بلانے والا آتا تو میں میں فوراً اس کی دعوت پر لبیک کہتا۔‘‘ ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4694. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ وَنَحْنُ أَحَقُّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لَهُ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فلما جاءہ الرسول قال ارجع....الایۃ )) کی تفسیر یعنی پھر جب قاصد ان کے پاس پہنچا تو حضرت یوسف ؑ نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جا اور ان سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ چھری سے زخمی کر لئے تھے بے شک میرا رب عورتوں کے فریب سے خوب واقف ہے (بادشاہ نے)کہا -اے عورتو!)تمہارا کیا واقعہ ہے جب تم نے یوسفؑ سے اپنا مطلب نکالنے کی خواہش کی تھی وہ بولیں حاشااللہ!ہم نے یوسف میں کوئی عیب نہیں دیکھا۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4694. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی حضرت لوط ؑ پر اپنی رحمت نازل فرمائے بےشک وہ ایک زبردست اور محکم سہارے کی پناہ لیتے تھے۔ اور اگر میں اتنے دنوں تک قید خانے میں رہا ہوتا جتنے دن حضرت یوسف ؑ رہے تو بلانے والے کی بات رد نہ کرتا۔ اور ہمیں تو ابراہیم ؑ کی بہ نسبت شک ہونا زیادہ سزا وار ہے جب اللہ تعالٰی نے ان سے فرمایا: ’’کیا تجھے یقین نہیں؟ تو انہوں نے کہا تھا: کیوں نہیں؟ یقین تو ہے لیکن چاہتا ہوں کہ مزید اطمینان قلب حاصل ہو جائے۔‘‘


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ زِيَادَةِ طُمَأْنِينَةِ الْقَلْبِ بِتَظَاهُر...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

151. وَحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ: {رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ: أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي} [البقرة: 260] "، قَالَ: «وَيَرْحَمُ اللهُ لُوطًا لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ»....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: دلائل کا سامنے آنا اطمینان قلب میں (جو ایمان کا بلند ترین مرتبہ ہے)اضافے کا باعث ہے )

مترجم: MuslimWriterName

151. یونسؒ نے ابن شہاب زہریؒ سے خبر دی، انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمنؒ اور سعید بن مسیبؒ سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہم ابراہیم ﷺ سے زیادہ شک کرنے کا حق رکھتے ہیں، جب انہوں نے کہا تھا: ’’اے میرے رب! مجھے دکھا تو مُردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تمہیں یقین نہیں؟ کہا : کیوں نہیں! لیکن (میں اس لیے جاننا چاہتا ہوں) تا کہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’اور اللہ لوط علیہ السلام  پر رحم فرمائ...


5 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ زِيَادَةِ طُمَأْنِينَةِ الْقَلْبِ بِتَظَاهُر...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

151.01. وَحَدَّثَنِي بِهِ إِنْ شَاءَ اللهُ عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، وَأَبَا عُبَيْدٍ، أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ِ وَفِي حَدِيثِ مَالِكٍ: " {وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي} [البقرة: 260] " قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى جَازَهَا....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: دلائل کا سامنے آنا اطمینان قلب میں (جو ایمان کا بلند ترین مرتبہ ہے)اضافے کا باعث ہے )

مترجم: MuslimWriterName

151.01. مالکؒ نے زہریؒ سے روایت کی کہ سعید بن مسیبؒ اور ابوعبیدؒ نے انہیں حضرت ابوہریرہؓ سے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی جو زہریؒ سے یونسؒ کی (روایت کردہ) حدیث کے مانند ہے۔ اورمالکؒ کی حدیث میں (یوں) ہے: ’’تاکہ میرا دل مطمئن ہو جائے۔‘‘ کہا: پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی حتی کہ اس سے آگے نکل گئے۔ ...


7 صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى ا...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1062. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ آثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا فِي الْقِسْمَةِ فَأَعْطَى الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَأَعْطَى عُيَيْنَةَ مِثْلَ ذَلِكَ وَأَعْطَى أُنَاسًا مِنْ أَشْرَافِ الْعَرَبِ وَآثَرَهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْقِسْمَةِ فَقَالَ رَجُلٌ وَاللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا عُدِلَ فِيهَا وَمَا أُرِيدَ فِيهَا وَجْهُ اللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّه...

صحیح مسلم : کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل (باب: انھیں دینا جن کی اسلام پر تالیف قلب مقصود ہو اور اس شخص کا صبر سے کام لینا جس کا ایمان مضبوط ہے )

مترجم: MuslimWriterName

1062. منصور نے ابو وائل (شقیق) سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حنین کی جنگ ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو (مال غنیمت کی) تقسیم میں ترجیح دی۔ آپﷺ نے اقرع بن حابس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سو اونٹ دیے، عینیہ کو بھی اتنے ہی (اونٹ) دیے اور عرب کے دوسرے اشراف کو بھی عطا کیا اور اس دن (مال غنیمت کی) تقسیم میں نہ عدل کیا گیا اور نہ اللہ کی رضا کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ کہا: میں نے (دل میں) کہا: اللہ کی قسم! میں (اس بات سے) رسول اللہ ﷺ کو ضرور آگاہ کروں گا، میں آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس بات کی اطلاع دی جو اس نے کہی تھی۔ (...


8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ النَّومِ (بَابٌ فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ)

حکم: ضعیف

5142. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْمَعْنَى قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي سَاعِدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ السَّاعِدِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ أَبَرُّهُمَا بِهِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا قَالَ نَعَمْ الصَّلَاةُ عَلَيْهِمَا وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا وَإِنْفَاذ...

سنن ابو داؤد : كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل (باب: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

5142. جناب ابواسید مالک بن ربیعہ ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ ایک بار اتفاق سے ہم رسول اللہ ﷺ کے ہاں بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ بنو سلمہ کا ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں۔ ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے بخشش مانگنا، ان کے بعد ان کے عہد کو پورا کرنا، ایسے رشتہ داروں سے میل ملاپ رکھنا کہ ان (ماں باپ) کے بغیر ان سے ملاپ نہ ہو سکتا تھا اور ان کے دوست کی عزت کرنا۔ ...


9 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَل...)

حکم: صحیح

1004. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ وَهِمَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَاتَ يَهُودِيًّا إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: میت پررونے کی رخصت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1004. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’میت کواپنے گھروالوں کے اس پر رونے سے عذاب دیاجاتاہے‘‘، ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: اللہ (ابن عمر) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہواہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مرگیا تھا: ’’میت کو عذاب ہورہاہے اور اس کے گھروالے اس پر رورہے ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ سے مروی ہے۔ ۳۔ اس باب میں ابن عباس، قرظہ بن کعب، ابوہریرہ، ابن مسعود او...


10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَل...)

حکم: صحیح

1006. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ قَالَ و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: میت پررونے کی رخصت کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

1006. عمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬وکہتے سنا اور ان سے ذکرکیا گیا تھا کہ ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میت پرلوگوں کے رونے کی وجہ سے اُسے عذاب دیاجاتاہے (عائشہ نے کہا:) اللہ ابوعبدالرحمن کی مغفرت فرمائے۔ سنو، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا۔ بلکہ ان سے بھول ہوئی ہے یا وہ چوک گئے ہیں۔ بات صرف اتنی تھی کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر ایک یہودی عورت کے پاس سے ہوا جس پر لوگ رورہے تھے۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب دیاجارہاہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ ...