2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

11. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ القُرَشِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ کون سا اسلام افضل ہے؟ )

مترجم: BukhariWriterName

11. حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! کون سا (صاحب) اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔‘‘


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: إِطْعَامُ الطَّعَامِ مِنَ الإِسْلاَمِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

12. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ (بھوکے ناداروں کو) کھانا کھلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

12. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے نبی ﷺ سے سوال کیا، کون سا اسلام بہتر ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’تم کھانا کھلاؤ اور سب کو سلام کرو، (عام اس سے کہ) تم اسے پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے ہو۔‘‘


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: تَفَاضُلِ أَهْلِ الإِيمَانِ فِي الأَعْمَالِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

22. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى المَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَدْخُلُ أَهْلُ الجَنَّةِ الجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ»، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: «أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ. فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الحَيَا، أَوِ الحَيَاةِ - شَكَّ مَالِكٌ - فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَة...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:(اس بیان میں کہ) ایمان والوں کا عمل میں ایک دوسرے سے بڑھ جانا (عین ممکن ہے)۔ )

مترجم: BukhariWriterName

22. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے برابر ایمان ہو، اسے جہنم سے نکال لاؤ۔ تو ایسے لوگوں کو جہنم سے نکالا جائے گا جو کہ جل کر سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر انہیں پانی یا زندگی کی نہر میں ڈالا جائے گا۔ (راوی حدیث) مالک کو شک ہے (کہ ان کے استاذ نے کون سا لفظ بولا)۔ وہ ازسرنو یوں اگیں گے جیسے دانہ لب جو اگتا ہے۔ کیا تو دیکھتا نہیں وہ کیسے زرد زرد لپٹا ہوا نمودار ہوتا ہے؟‘‘ (عمرو بن یحییٰ مازنی ک...


5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: الحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

24. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ، وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُ فَإِنَّ الحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:شرم و حیا بھی ایمان سے ہے )

مترجم: BukhariWriterName

24. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ ایک انصاری مرد کے پاس سے گزرے جبکہ وہ اپنے بھائی کو سمجھا رہا تھا کہ تو اتنی شرم کیوں کرتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’اسے (اس کے حال پر) چھوڑ دے کیونکہ شرم تو ایمان کا حصہ ہے۔‘‘


6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ مَنْ قَالَ إِنَّ الإِيمَانَ هُوَ العَمَلُ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

26. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ العَمَلِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ». قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «الجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «حَجٌّ مَبْرُورٌ.»...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:اس شخص کے قول کی تصدیق میں جس نے کہا ہے کہ ایمان عمل( کا نام )ہے )

مترجم: BukhariWriterName

26. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا۔‘‘ سوال کیا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ پوچھا گیا: پھر کون سا؟ فرمایا: ’’وہ حج جو قبول ہو۔‘‘ ...


7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ: إِذَا لَمْ يَكُنِ الإِسْلاَمُ عَلَى الحَقِي...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

27. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ: «أَوْ مُسْلِمًا» فَسَكَتُّ قَلِيلًا، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي، فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ؟ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ...

صحیح بخاری : کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:جب حقیقی اسلام پر کوئی نہ ہو بلکہ محض ظاہر طور پر مسلمان بن گیا ہو یا قتل کے خوف سے تو ( لغوی حیثیت سے اس پر ) مسلمان کا اطلاق درست ہے۔ )

مترجم: BukhariWriterName

27. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور (وہ) سعد ؓ وہاں بیٹھے تھے۔ آپ نے ایک شخص کو چھوڑ دیا، یعنی اسے کچھ نہ دیا، حالانکہ وہ تمام لوگوں میں سے مجھے زیادہ پسند تھا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا، اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’(مومن) یا مسلمان!‘‘ میں تھوڑی دیر خاموش رہا، پھر اس کے متعلق میں جو جانتا تھا اس نے مجھے بولنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں نظر انداز کر دیا؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن خیال کرتا ہوں۔ آپ...