2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ تَجْصِيصِ الْقَبْرِ وَالْبِنَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

970.01. و حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ...

صحیح مسلم : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: قبر کو چونا لگانا اور اس پر عمارت بنانے کی ممانعت )

مترجم: MuslimWriterName

970.01. حجاج بن محمد اور عبدالرزاق نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا۔ آگے اس (پچھلی حدیث) کے مانند ہے۔


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ)

حکم: حسن

3230. حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ زَحْمٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا ثَلَاثًا ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاء...

سنن ابو داؤد : کتاب: جنازے کے احکام و مسائل (باب: جوتے پہنے ہوئے قبروں پر چلنا )

مترجم: DaudWriterName

3230. سیدنا بشیر ؓ رسول اللہ ﷺ کے غلام تھے ، ایام جاہلیت میں ان کا نام زحم بن معبد تھا ۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کر آئے تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ( تمہارا نام کیا ہے ؟ ) کہا : زحم ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( نہیں ) بلکہ تم بشیر ہو ۔ “ یہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ ﷺ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا ” بیشک یہ لوگ بہت بڑی خیر سے پہلے ہی گزر گئے ( اسلام لانے سے محروم رہے ) ۔ “ آپ ﷺ نے یہ بات تین بار فرمائی ، پھر آپ ﷺ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے ، تو فرمایا ” بلاشبہ ان لوگوں نے بہت بڑی خیر پا لی ( اسلام سے بہرہ ور ہوئے ) ۔ “ پھر رسول اللہ ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ تَجْصِيصِ الْقُبُو...)

حکم: صحیح

1052. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُجَصَّصَ الْقُبُورُ وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهَا وَأَنْ تُوطَأَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي تَطْيِينِ الْقُبُورِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ أَنْ يُطَيَّنَ الْقَبْرُ...

جامع ترمذی : كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: قبریں پختہ کرنے اور ان پر لکھنے کی ممانعت​ )

مترجم: TrimziWriterName

1052. جابر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اس بات سے منع فرمایاہے کہ قبریں پختہ کی جائیں ۱ ؎ ، ان پر لکھا جائے۲؎ اور ان پر عمارت بنائی جائے ۳؎ اورانہیں رونداجائے ۴؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ او ربھی طرق سے جابر سے مروی ہے،۳- بعض اہل علم نے قبروں پرمٹی ڈلنے کی اجازت دی ہے، انہیں میں سے حسن بصری بھی ہیں،۴- شافعی کہتے ہیں: قبروں پرمٹی ڈالنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ...


5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْعِ النَّعْلَيْنِ فِي الْمَ...)

حکم: حسن

1568. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَّةِ مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ؟ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا، كُلُّ خَيْرٍ قَدْ آتَانِيهِ اللَّهُ، فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: «أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا» ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: جنازے سے متعلق احکام و مسائل (باب : قبرستان میں جوتے اتار کر چلنا چاہیے )

مترجم: MajahWriterName

1568. حضرت بشیر ابن خصاصیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: ’’اے ابن خصاصیہ ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہوگیا ہے کہ) تو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا ہے؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’انہیں بہت بھلائی مل گئی۔‘‘ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ’’یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔&lsq...