1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4508. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا نَزَلَ صَوْمُ رَمَضَانَ كَانُوا لَا يَقْرَبُونَ النِّسَاءَ رَمَضَانَ كُلَّهُ وَكَانَ رِجَالٌ يَخُونُونَ أَنْفُسَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت احل لک لیلۃ الصیام کی تفسیر )

مترجم: BukhariWriterName

4508. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رمضان کے روزوں کی فرضیت نازل ہوئی تو لوگ پورا رمضان اپنی بیویوں کے پاس نہیں جاتے تھے، البتہ کچھ لوگ خیانت کا ارتکاب ضرور کرتے۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری: "اللہ تعالٰی کو تمہاری پوشیدہ خیانتوں کا علم ہے، مگر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فرمایا۔" ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ مَبْدَإِ فَرْضِ الصِّيَامِ)

حکم: حسن صحيح

2313. حَدَّثَنَاأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ}[البقرة: 183], فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّوُا الْعَتَمَةَ, حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ، وَالشَّرَابُ، وَالنِّسَاءُ، وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ، فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ، فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَل...

سنن ابو داؤد : کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: روزوں کے فرض ہونے کی ابتداء کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

2313. آیت کریمہ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ} ”اے ایمان والو! تم پر روزہ رکھنا فرض کیا گیا ہے جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا۔“ کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دور میں لوگ جب عشاء کی نماز پڑھ لیتے تو ان پر کھانا پینا اور بیویاں حرام ہو جاتی تھیں اور وہ اگلی شام تک کے لیے روزہ دار ہو جاتے تھے۔ پھر (ایسے ہوا کہ) ایک آدمی اپنے نفس کی خیانت کر بیٹھا، یعنی اس نے اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی جبکہ وہ عشاء کی نماز پڑھ چک...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ مَبْدَإِ فَرْضِ الصِّيَامِ)

حکم: صحیح

2314. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ, لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ، وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ! فَلَمْ يَنْتَصِفِ النَّهَارُ، حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ، وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ:...

سنن ابو داؤد : کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: روزوں کے فرض ہونے کی ابتداء کا بیان )

مترجم: DaudWriterName

2314. سیدنا براء ؓ بیان کرتے ہیں کہ آدمی جب روزہ رکھنا چاہتا اور سو جاتا تو پھر وہ اگلی شام تک کچھ نہ کھا سکتا تھا۔ سیدنا صرمہ بن قیس انصاری ؓ اپنی زوجہ کے پاس آئے جبکہ انہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور اس سے کہا: کیا تیرے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا: نہیں مگر میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کچھ تلاش کر لاتی ہوں۔ وہ چلی گئی اور اس اثناء میں صرمہ کی آنکھ لگ گئی۔ جب وہ آئی (اور ان کو سوتے ہوئے پایا) تو کہنے لگی افسوس آپ کے خسارے پر! چنانچہ دوپہر نہ ہوئی کہ انہیں غشی آ گئی، اور وہ دن کو اپنی زمین میں کام کیا کرتے تھے۔ تو نبی کریم ﷺ کو یہ واقعہ بتایا گیا، اس کے بعد یہ...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم: صحیح

2968. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَى امْرَأَتَهُ فَقَالَ هَلْ عِنْدَكِ طَعَامٌ قَالَتْ لَا وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَكَ وَكَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَجَاءَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2968. براء بن عازب رضی الله عنہ کہتے ہیں: شروع میں کے صحابہ کا طریقہ یہ تھا کہ جب کوئی آدمی روزہ رکھتا اور افطار کا وقت ہوتا اور افطار کرنے سے پہلے سو جاتا، تو پھر وہ ساری رات اور سارا دن نہ کھاتا یہاں تک کہ شام ہو جاتی۔ قیس بن صِرمہ انصاری کا واقعہ ہے کہ وہ روزے سے تھے جب افطار کا وقت آیا تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس آئے اور پوچھا کہ تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟ انہوں نے کہا: ہے تو نہیں، لیکن میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کہیں سے ڈھونڈھ لاتی ہوں، وہ دن بھر محنت مزدوری کرتے تھے اس لیے ان کی آنکھ لگ گئی۔ وہ لوٹ کر آئیں تو انہیں سوتا ہوا پایا، کہا: ہائے رے تمہاری محرومی ...


5 سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى{ وَكُلُوا ...)

حکم: صحیح

2168. أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ قَبْلَ أَنْ يَتَعَشَّى لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا وَلَا يَشْرَبَ لَيْلَتَهُ وَيَوْمَهُ مِنْ الْغَدِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا إِلَى الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ وَنَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو أَتَى أَهْلَهُ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فَقَالَ هَلْ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ وَلَكِنْ أَخْرُجُ أَلْتَمِسُ لَكَ ...

سنن نسائی : کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل (باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان:کھاؤ اور پیو حتی کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح (روشن) ہو جائے۔‘‘کا مطلب )

مترجم: NisaiWriterName

2168. حضرت براء بن عازب ؓ سے منقول ہے کہ (شروع شروع میں) مسلمانوں میں سے کوئی شخص جب رات کو کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تھا تو اس کے لیے کچھ بھی کھانا پینا جائز نہ ہوتا تھا، نہ اس رات اور نہ اگلے دن حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ (یہی صورت حال رہی) حتیٰ کہ یہ آیت اتری: {وَكُلُوا وَاشْرَبُوا… مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ} ”کھاؤ اور پیو حتیٰ کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح (روشن) ہو جائے۔“ یہ آیت حضرت ابو قیس بن عمرو ؓ کے بارے میں اتری۔ وہ مغرب کی نماز کے بعد گھر والوں کے پاس آئے، ان کا روزہ تھا۔ کہنے لگے: کوئی کھانے کی چیز ہے؟ ان کی بی...