1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي الْكُحْلِ عِنْدَ النَّوْمِ لِلصَّائِمِ)

حکم: ضعیف

2077. حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ هَوْذَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أَنَّهُ أَمَرَ بِالْإِثْمِدِ الْمُرَوَّحِ عِنْدَ النَّوْمِ، وَقَالَ: لِيَتَّقِهِ الصَّائِمُ . قَالَ أَبو دَاود: قَالَ لِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ هُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ يَعْنِي حَدِيثَ الْكُحْلِ....

سنن ابو داؤد : کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: روزے دار سوتے وقت سرمہ استعمال کرے تو...؟ )

مترجم: DaudWriterName

2077. عبدالرحمٰن بن نعمان اپنے والد سے، وہ دادا سے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ سوتے وقت کستوری ملا سرمہ استعمال کیا جائے اور فرمایا: ”روزہ دار اس سے پرہیز کرے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے امام یحییٰ بن معین نے کہا: یہ سرمے والی حدیث منکر ہے۔ ...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي الْكُحْلِ عِنْدَ النَّوْمِ لِلصَّائِمِ)

حکم: حسن

2379. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُخَرِّمِيُّ وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِنَا يَكْرَهُ الْكُحْلَ لِلصَّائِمِ، وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ يُرَخِّصُ أَنْ يَكْتَحِلَ الصَّائِمُ بِالصَّبِرِ.

سنن ابو داؤد : کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: روزے دار سوتے وقت سرمہ استعمال کرے تو...؟ )

مترجم: DaudWriterName

2379. جناب اعمش کہتے ہیں (یہ صغار تابعین میں سے ہیں) میں نے اپنے اہل علم دوستوں (فقہاء و محدثین) میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لیے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔ اور ابراہیم نخعی اجازت دیتے تھے کہ روزے دار ایلوا کو بطور سرمہ استعمال کرے۔


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ​)

حکم: ضعیف الاسناد

726. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاتِكَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَكَتْ عَيْنِي أَفَأَكْتَحِلُ وَأَنَا صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَلَا يَصِحُّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ وَأَبُو عَاتِكَةَ يُضَعَّفُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ فَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَابْنِ الْمُبَ...

جامع ترمذی : كتاب: روزے کے احکام ومسائل (باب: صائم کے سرمہ لگانے کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

726. انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر پوچھا: میری آنکھ آ گئی ہے، کیا میں سرمہ لگا لوں، میں روزے سے ہوں؟ آپ نے فرمایا : ’’ہاں‘‘ (لگا لو)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس کی حدیث کی سند قوی نہیں ہے۔ ۲- اس باب میں نبی اکرم ﷺ سے مروی کوئی چیز صحیح نہیں۔ ۳- ابوعاتکہ ضعیف قرار دیے جاتے ہیں۔ ۴- اس باب میں ابو رافع سے بھی روایت ہے۔ ۵ - صائم کے سرمہ لگانے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے مکروہ قرار دیا ہے۱؎ یہ سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے اور بعض اہل علم نے صائم...