1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحِيَلِ (بَابٌ: فِي الزَّكَاةِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6959. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا بَلَغَتْ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا...

صحیح بخاری : کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں (باب : زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

6959. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت سعد بن عبادہ انصاری ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ایک نذر کے متعلق سوال کیا جو ان کی والدہ کے ذمے تھی اور انکی وفات نذر پورا کرنے سے پہلے ہو گئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اس کی طرف سے نذر پوری کر دو۔“ بعض لوگ کہتے ہیں: جب اونٹوں کی مقدار بیس ہو جائے تو ان میں چار بکریاں دینا ضروری ہیں۔ اگر سال پورا ہونے سے پہلے کسی کو اونٹ ہبہ کر دے یا اسے فروخت کر دے، یہ حیلہ زکاۃ سے راہ فرار اختیار کرنے کے لیے اختیار کرے تو اس پر کوئی چیز واجب نہ ہوگی۔ اسی طرح اگر وہ ان کو تلف کر دے، اور خود فوت ہو جائے تو اس کے مال میں ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مِنَ الْكَفَّارَةِ​)

حکم: ضعیف

718. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفٌ قَوْلُهُ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ يُصَامُ عَنْ الْمَيِّتِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَا إِذَا كَانَ عَلَى الْمَيِّتِ نَذْرُ صِيَامٍ يَصُومُ عَنْهُ وَإِذَا كَانَ عَلَيْهِ قَضَاءُ...

جامع ترمذی : كتاب: روزے کے احکام ومسائل (باب: میت کے چھوڑے ہوئے روزوں کے کفارہ کا بیان​ )

مترجم: TrimziWriterName

718. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’جو اس حالت میں مرے کہ اس پر ایک ماہ کے روزے باقی ہوں تو اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر ؓ کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں۔ ۲- صحیح بات یہ ہے کہ یہ ابن عمرسے موقوف ہے یعنی انہیں کا قول ہے۔ ۳- اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے روزے رکھے جائیں گے۔ یہ قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔ یہ دونوں کہتے ہیں: جب میت پر نذر والے روزے ہوں تو اس کی طرف سے روزہ رکھا جائے...


3 سنن ابن ماجه: كِتَاب الصِّيَامِ (بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ رَمَضَانَ قَدْ...)

حکم: ضعیف

1757. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ

سنن ابن ماجہ : کتاب: روزوں کی اہمیت وفضیلت (باب: جس شخص کے ذمے کوتاہی کی وجہ سے رمضان کے روزے باقی ہوں اور وہ قضا اداکیے بغیر فوت ہو جائے )

مترجم: MajahWriterName

1757. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس کے ذمے ماہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی طرف سے ہر دن (کے روزے) کی جگہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا جائے۔‘‘