1 صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ بَيَانِ نَسْخِ قَوْله تَعَالَى {وَعَلَى الَّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1145.01. حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: «كُنَّا فِي رَمَضَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ فَافْتَدَى بِطَعَامِ مِسْكِينٍ»، حَتَّى أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ} [البقرة: 185]...

صحیح مسلم : کتاب: روزے کے احکام و مسائل (باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’اور ان لوگوں پرجو اس کی طاقت رکھتے ہیں‘فدیہ ‘ایک مسکین کا کھانا ہے ‘‘اس کے فرمان :’’اور تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پالے وہ اس کے روزے رکھے ‘‘کی بنا پر منسوخ ہو گیا )

مترجم: MuslimWriterName

1145.01. عبداللہ بن وہب نے عمروبن حارث سے، باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ سلمۃ بن اکوع  سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہم رمضان کے مہینے میں ہوتے، جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ چھوڑ دیتا، اور ایک مسکین کو کھانا کھلا کر فدیہ ادا کر دیتا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل کی گئی: ’’تو جو تم میں سے اس مہینے (رمضان) کو پا لے، وہ اس کے روزے رکھے‘‘ ...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: صحیح

506. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ -أَوْ قَالَ- الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً، حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ، يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، وَحَتَّى هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کیسے دی جائے؟ )

مترجم: DaudWriterName

506. جناب ابن ابی لیلیٰ ؓ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری ہے۔ ہمارے اصحاب نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے یہ بات پسند ہے کہ مسلمانوں۔“ یا فرمایا: ”مومنوں کی نماز ایک ہو (یعنی جماعت سے ادا کریں) حتیٰ کہ میرا دل چاہا کہ کچھ لوگوں کو محلوں میں بھیجوں جو وہاں جا کر اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ میں نے یہاں تک چاہا کہ وہ اونچے مکانوں یا قلعوں کے اوپر کھڑے ہو کر مسلمانوں میں اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ حتیٰ کہ انہوں نے ناقوس بجائے یا ناقوس بجانے کا ارادہ کیا۔“ اس (ابن ابی لیلیٰ) نے بیان کیا کہ ایک انصاری آئے (...


3 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ كَيْفَ الْأَذَانُ)

حکم: صحيح بتربيع التكبير في أوله

507. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ح، وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، وَأُحِيلَ الصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ... وَسَاقَ نَصْرٌ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. وَاقْتَصَّ ابْنُ الْمُثَنَّى مِنْهُ قِصَّةَ صَلَاتِهِمْ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَطْ قَالَ: الْحَالُ الثَّالِثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّى –يَعْنِي: نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ -ثَلَاثَةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَأَ...

سنن ابو داؤد : کتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: اذان کیسے دی جائے؟ )

مترجم: DaudWriterName

507. ابن ابی لیلیٰ، سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نماز اور روزے کے احوال میں تین تین تبدیلیاں آئی ہیں۔ نصر نے تفصیل سے حدیث بیان کی۔ اور ابن مثنی نے اس میں سے صرف نماز کے متعلق بیان کیا کہ لوگ پہلے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے (اس) تیسرے حال کی تفصیل اس طرح بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ مدینے میں آئے اور تیرہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے، تب اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْث...


4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ)

حکم: صحیح

2965. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ " قُلْتُ لِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ مَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ بِئْسَمَا، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ فَمَنْ حَ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2965. عروہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص صفا و مروہ کے درمیان طواف نہ کرے، اور میں خود اپنے لیے ان کے درمیان طواف نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں پاتا۔ تو عائشہ نے کہا: اے میرے بھانجے! تم نے بری بات کہہ دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی کیا ہے۔ ہاں ایسا زمانہ جاہلیت میں تھا کہ جو لوگ مناۃ (بت) کے نام پر جو مشلل۱؎ میں تھا احرام باندھتے تھے وہ صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے، تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت: ﴿فَمَنْ حَج...