1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الوُقُوفِ بِعَرَفَةَ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1682 حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ عُرْوَةُ كَانَ النَّاسُ يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عُرَاةً إِلَّا الْحُمْسَ وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ وَكَانَتْ الْحُمْسُ يَحْتَسِبُونَ عَلَى النَّاسِ يُعْطِي الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثِّيَابَ يَطُوفُ فِيهَا وَتُعْطِي الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ الثِّيَابَ تَطُوفُ فِيهَا فَمَنْ لَمْ يُعْطِهِ الْحُمْسُ طَافَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانًا وَكَانَ يُفِيضُ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنْ عَرَفَاتٍ وَيُفِيضُ الْحُمْسُ مِنْ جَمْعٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي...

صحیح بخاری:

کتاب: حج کے مسائل کا بیان

(

باب : میدان عرفات میں ٹھہرنے کا بیان

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1682. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ دور جاہلیت میں حمس کے علاوہ دوسرے لوگ بیت اللہ کا ننگے طواف کرتے تھے۔ حمس سے مراد قریش اور اس کی اولاد ہے۔ قریش نیکی سمجھ کر لوگوں کو کپڑے دیتے، مرد مرد کو کپڑے دیتا وہ ان میں طواف کرتا اور عورت عورت کو کپڑے دیتی وہ ان میں طواف کرتی۔ جسے قریش کپڑے نہ دیتے وہ ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف کرتا۔ دوسرے لوگ تو میدان عرفات سے واپس آتے لیکن حمس مزدلفہ ہی سے واپس آجاتے۔ حضرت عائشہ  ؓ نے بتایا کہ درج ذیل آیت کریمہ قریش کے متعلق نازل ہوئی؛ ’’پھر تم لوگ وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے دوسرے ل...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاض...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4554 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَكَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ ثُمَّ يَقِفَ بِهَا ثُمَّ يُفِيضَ مِنْهَا فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(باب: آیت ( ثم افیضوا من حیث افاض الناس )کی تفسیر)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4554. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ (حج کے موقع پر) قریش اور ان کے ہم مسلک مزدلفہ ہی میں ٹھہر جاتے اور وہ اپنا نام حمس رکھتے تھے۔ باقی عرب کے لوگ مزدلفہ سے آگے میدان عرفات میں وقوف کرتے تھے۔ جب اسلام آیا تو اللہ تعالٰی نے اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں آئیں اور وہاں وقوف کریں پھر واپس مزدلفہ آئیں۔ اللہ تعالٰی کے اس فرمان کا یہی مطلب ہے: "پھر جہاں سے دوسرے لوگ پلٹتے ہیں تم بھی وہاں سے پلٹو۔"...


3 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْحَجِّ بَابٌ فِي الْوُقُوفِ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {ثُمَّ أ...

حکم: صحیح

3011 وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتِ الْعَرَبُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرَاةً، إِلَّا الْحُمْسَ، وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ، كَانُوا يَطُوفُونَ عُرَاةً، إِلَّا أَنْ تُعْطِيَهُمُ الْحُمْسُ ثِيَابًا، فَيُعْطِي الرِّجَالُ الرِّجَالَ، وَالنِّسَاءُ النِّسَاءَ، وَكَانَتِ الْحُمْسُ لَا يَخْرُجُونَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَكَانَ النَّاسُ كُلُّهُمْ يَبْلُغُونَ عَرَفَاتٍ، قَالَ هِشَامٌ: فَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " الْحُمْسُ هُمُ الَّذِينَ أَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ...

صحیح مسلم: کتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: وقوف (عرفہ )اور اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’پھر ت...)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

3011. ابو اسامہ نے کہا، ہمیں ہشام نے اپنے والد سے بیان کیا، کہا: حُمس (کہلانے والے قبائل) کے علاوہ عرب (کےتمام قبائل) عریاں ہو کر بیت اللہ کا طواف کرتے تھے۔ حُمس (سے مراد) قریش اور ان (کی باہر بیاہی ہوئی خواتین) کے ہاں جنم لینے والے ہیں۔ عام لوگ برہنہ ہی طواف کرتے تھے، سوائے ان کے جنھیں اہل حُمس کپڑے دے دیتے (دستور یہ تھا کہ) مرد مردوں کو (طواف کے لئے) لباس دیتے اورعورتین عورتوں کو۔ (اسی طرح) حُمس (دوران حج) مزدلفہ سے آ گے نہیں بڑھتے تھے اور باقی سب لوگ عرفات تک پہنچتے تھے۔ ہشام نے کہا: مجھے میرے والد (عروہ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث بیا ن کی، انھوں...


4 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُقُوفِ بِعَرَفَاتٍ وَالدُّ...

حکم: صحیح

911 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ يَقُولُونَ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ وَأَهْلُ مَك...

جامع ترمذی: كتاب: حج کے احکام ومسائل (باب: عرفات میں ٹھہر نے اور دعاکرنے کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

911. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ (اور یہ حُمس۱؎ کہلاتے ہیں) مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ (عرفات نہیں جاتے)، اور جو ان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ ﴿ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ﴾ (البقرۃ: ۱۹۹) ’’اور تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں‘‘ نازل فرمائی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم...


5 ‌سنن النسائي کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ بَابٌ رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ بِعَرَفَةَ

حکم: صحیح

3020 أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَقِفُ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيُسَمَّوْنَ الْحُمْسَ وَسَائِرُ الْعَرَبِ تَقِفُ بِعَرَفَةَ فَأَمَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقِفَ بِعَرَفَةَ ثُمَّ يَدْفَعُ مِنْهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ...

سنن نسائی: کتاب: مواقیت کا بیان (باب: عرفات میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3020. حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: قریش مزدلفہ میں ٹھہر جاتے تھے۔ وہ اپنے آپ کو حمس کہتے تھے۔ اور باقی عرب عرفات میں وقوف کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو حکم دیا کہ آپ عرفے میں ٹھہریں، پھر وہاں سے واپس لوٹیں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ﴾ ”تم بھی وہاں سے لوٹا کرو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔“...