1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2780. وَقَالَ لِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي القَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ، فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا مِنْ ذَهَبٍ، «فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم»، ثُمَّ وُجِدَ الجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: ابْتَعْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعَدِيٍّ، فَقَامَ رَجُلاَ...

صحیح بخاری : کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان (باب: ارشاد باری تعالیٰ: ’’مسلمانو! جب تم میں سے کوئی مرنے لگے تو وصیت کے وقت تم میں سے یا تمہارے غیروں سے دو عادل گواہ ہونے چاہییں...اور اللہ تعالیٰ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا‘‘ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

2780. حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنوسہم کا ایک شخص، تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ باہر گیا تو وہ سہمی ایسی زمین میں فوت ہوا جہاں کوئی مسلمان نہیں تھا۔ جب تمیم داری اور عدی اس کا ترکہ لائے تو اس میں سے ایک چاندی کا جام غائب تھا جس پر سونے کے نقش تھے۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سے حلف لیا۔ اس کے بعد وہ جام مکہ مکرمہ میں ملا اور لوگوں نے کہا کہ ہم نے اسے تمیم داری اور عدی سے خریدا ہے تو دو شخص میت کے عزیزوں میں سے کھڑے ہوئے اور انھوں نے قسم اٹھائی کہ ہماری شہادت ان دونوں کی شہادت کے مقابلے میں زیادہ وزنی ہے اور(ہم گواہی دیتے ہیں کہ) مذکورہ جام ہم...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابُ شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّ...)

حکم: صحیح

3606. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعُدَيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعُدَيٍّ! فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السّ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: سفر میں وصیت کے سلسلے میں کافر کی گواہی )

مترجم: DaudWriterName

3606. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کی معیت میں سفر پر نکلا۔ (دوران سفر) سہمی کی وفات ہو گئی جہاں کہ کوئی مسلمان نہ تھا۔ جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو (وارثوں نے) چاندی کا ایک پیالہ گم پایا جس پر سونے کے پترے چڑھے ہوئے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سے قسم لی۔ پھر بعد میں وہ جام مکہ میں مل گیا۔ (جن کے پاس سے ملا) انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ تمیم اور عدی سے خریدا ہے۔ پھر مرنے والے سہمی کے وارثوں میں سے دو نے قسم کھائی اور کہا کہ ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور یہ جام ہمارے آدمی کا ہے۔ چنانچہ انہی کے سلسلے...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ)

حکم: صحیح

3060. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعَدِيِّ بْنِ بَدَّاءٍ فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا مُسْلِمٌ فَلَمَّا قَدِمْنَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامًا مِنْ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ فَقِيلَ اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ عَدِيٍّ وَتَمِيمٍ فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا بِاللَّ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ مائدہ کی تفسیر )

مترجم: TrimziWriterName

3060. عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں: بنی سہم کا ایک شخص، تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ (سفر پر) نکلا اور یہ سہمی (جو تمیم داری اور عدی کا ہم سفر تھا) ایک ایسی سرزمین میں انتقال کر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب اس کے دونوں ساتھی اس کا ترکہ لے کر آئے تو اس کے گھر والے (ورثاء) کو اس کے متروکہ سامان میں چاندی کا وہ پیالہ نہ ملا جس پر سونے کا جڑاؤ تھا، چنانچہ (جب مقدمہ پیش ہوا) رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان دونوں سے قسم کھلائی۔ (اور انہوں نے قسم کھالی کہ ہمیں پیالہ نہیں ملا تھا) لیکن وہ پیالہ سہمی کے گھر والوں کو مکہ میں کسی اور کے پاس مل گیا، انہوں ...