1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4177. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا عُمَرُ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي ثُمَّ تَقَدَّمْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

4177. حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ (اسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر (سفر حدیبیہ) میں تھے اور حضرت عمر بن خطاب ؓ بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ رات کا وقت تھا۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے آپ ﷺ سے کوئی بات پوچھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے کوئی جواب نہ دیا۔ انہوں نے پھر پوچھا تب بھی آپ نے کوئی جواب نہ دیا۔ انہوں نے تیسری بار پوچھا مگر پھر بھی آپ کی طرف سے کوئی جواب نہ ملا۔ آخر عمر بن خطاب ؓ نے خود سے مخاطب ہو کر کہا: اے عمر! تجھے تیری ماں روئے، تو نے تین مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے اصرار سے سوال کیا مگر آپ نے ایک دفعہ بھی جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (باب{إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا})

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4833. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَكِلَتْ أُمُّ عُمَرَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي ثُمَّ تَقَدَّمْتُ أَمَامَ ا...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( انا فتحنا لک فتحا مبینا )) کی تفسیریعنی”بیشک ہم نے تجھ کو کھلی ہوئی فتح دی ہے“ )

مترجم: BukhariWriterName

4833. حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں جا رہے تھے۔ حضرت عمر ؓ بھی رات کے وقت آپ ﷺ سے کچھ پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا، پھر انہوں نے سوال کیا لیکن آپ ﷺ نے اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہ دیا۔ (تیسری مرتبہ) پھر انہوں نے پوچھا لیکن آپ نے پھر کوئی جواب نہ دیا۔ تب حضرت عمر فاروق ؓ نے (اپنے دل میں) کہا: عمر کی ماں اسے روئے! رسول اللہ ﷺ سے تم نے تین مرتبہ سوال میں اصرار کیا لیکن آپ ﷺ نے تمہیں کسی مرتبہ بھی جواب نہیں دیا۔ حضرت عمر ؓ کا بیان ہے کہ پھر میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا۔ مجھے ڈر تھا کہ مبادا میرے بارے میں قرآ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ فَضْلِ سُورَةِ الفَتْحِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5012. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْءٍ فَلَمْ يُجِبْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ لَا يُجِيبُكَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّكْتُ بَعِيرِي حَتَّى كُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يَنْزِلَ فِيَّ قُرْآنٌ ف...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان (باب: سورۃ فتح کی فضیلت کا بیان )

مترجم: BukhariWriterName

5012. حضرات اسلم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو ایک سفر میں جا رہے تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے آپ ﷺ سے کچھ پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ انہوں نے پھر پوچھا لیکن اس مرتبی بھی آپ نے کوئی جواب نہ دیا۔ انہوں نے (تیسری مرتبہ) پھر پوچھا تو(اس مرتبہ) بھی آپ نے کوئی جواب نہ دیا۔ تب سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے (اپنے آپ سے) کہا: اے عمر! تیری ماں تجھے گم پائے، تو نے تین مرتبہ نہایت اصرار کے ساتھ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا لیکن ہر بار تجھے کوئی جواب نہ ملا۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا بیان ہے کہ پھر میں نے اپنی اونٹنی کو خوب دوڑا...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

1786. وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، حَدَّثَهُمْ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: {إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللهُ} [الفتح: 2] إِلَى قَوْلِهِ {فَوْزًا عَظِيمًا} [النساء: 73] مَرْجِعَهُ مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَهُمْ يُخَالِطُهُمُ الْحُزْنُ وَالْكَآبَةُ، وَقَدْ نَحَرَ الْهَدْيَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ: «لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آيَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا»،...

صحیح مسلم : کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے (باب: صلح حدیبیہ )

مترجم: MuslimWriterName

1786. سعید بن ابی عروبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث سنائی کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں حدیث سنائی، کہا: جب آیت: ﴿ لِّيَغْفِرَ لَكَ ٱللَّـهُ ۔۔۔ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ تک اتری (تو یہ) آپ ﷺ کی حدیبیہ سے واپسی کا موقع تھا اور لوگوں کے دلوں میں غم اور دکھ کی کیفیت طاری تھی، آپ ﷺ نے حدیبیہ میں قربانی کے اونٹ نحر کر دیے تھے تو (اس موقع پر) آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھ پر ایک ایسی آیت نازل کی گئی ہے جو مجھے پوری دنیا سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘ ...


7 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ​)

حکم: صحیح

3262. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ابْنُ عَثْمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَكَلَّمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَكَتَ ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَسَكَتَ ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَسَكَتَ فَحَرَّكْتُ رَاحِلَتِي فَتَنَحَّيْتُ وَقُلْتُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كَلُّ ذَلِكَ لَا يُكَلِّمُكَ مَا أ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ فتح سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3262. عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے، میں نے آپﷺ سے کچھ کہا، آپﷺ خاموش رہے، میں نے پھر آپﷺ سے بات کی آپﷺ پھر خاموش رہے، میں نے پھر بات کی آپﷺ (اس باربھی) خاموش رہے، میں نے اپنی سواری کو جھٹکا دیا اور ایک جانب (کنارے) ہو گیا، اور (اپنے آپ سے ) کہا: ابن خطاب! تیری ماں تجھ پر روئے، تو نے رسول اللہ ﷺ سے تین بار اصرار کیا، اور آپﷺ نے تجھ سے ایک بار بھی بات نہیں کی، تو اس کا مستحق اورسزاوار ہے کہ تیرے بارے میں کوئی آیت نازل ہو (اور تجھے سرزنش کی جائے) عمر بن خطاب کہتے ہیں: ابھی کچھ بھی دیر نہ ہوئی تھی ...