1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ )

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4367. حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي قَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا حَتَّى انْقَضَتْ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: بلا عنوان )

مترجم: BukhariWriterName

4367. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ بنو تمیم کے چند سوار نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: آپ قعقاع بن معبد بن زرارہ کو امیر مقرر کر دیں۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: بلکہ آپ اقرع بن حابس کو ان کا امیر بنا دیں۔ اس بات پر حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت عمر سے کہا: تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کرنا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: میری غرض آپ کی مخالفت کرنا نہیں ہے۔ دونوں اتنا جھگڑے کہ ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل کیں: "ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو۔" آخر آیت ت...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَولِهِ{لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4845. حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَا أَصْوَاتَهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ عَلَيْهِ رَكْبُ بَنِي تَمِيمٍ فَأَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِرَجُلٍ آخَرَ قَالَ نَافِعٌ لَا أَحْفَظُ اسْمَهُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي قَالَ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الّ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورۃ الحجرات کی تفسیر آیت (( لاترفعو ا اصواتکم الایۃ )) کی تفسیریعنی ”اے ایمان والو! نبی کی آواز سے اپنی آوازوں کو اونچا نہ کیا کرو“ )

مترجم: BukhariWriterName

4845. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے سامنے آوازیں بلند کرنے کی بنا پر دو نیک ترین آدمی تباہ ہونے کو تھے، یعنی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ قصہ یوں ہے کہ بنو تمیم کا ایک وفد آپ ﷺ کے پاس آیا، ان میں سے ایک نے اقرع بن حابس کی سرداری کا مشورہ دیا جو بنو مجاشع سے تھا اور دوسرے نے کسی دوسرے کا مشورہ دیا۔ نافع نے کہا کہ ان کا نام مجھے یاد نہیں رہا۔ اس پر حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا: تمہارا مقصد صرف میری مخالفت ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: میرا ارادہ آپ سے اختلاف کرنا نہیں ہے۔ اس معاملے میں دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں تو اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فر...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ الَّذِينَ يُنَادُونَكَ مِنْ ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4847. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدٍ وَقَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلَى أَوْ إِلَّا خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ حَتَّى انْقَض...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ان الذین ینادونک من وراءالحجرات )) کی تفسیریعنی ”بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارا کرتے ہیں ان میں سے اکثر عقل سے کام نہیں لیتے“۔ )

مترجم: BukhariWriterName

4847. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو تمیم کا ایک قافلہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: آپ، قیقاع بن معبد کو ان کا امید مقرر کر دیں، جبکہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا بلکہ آپ اقرع بن حابس کو ان کا سردار بنا دیں۔ اس پر حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: اے عمر! تم نے تو میری مخالفت کا ارادہ کر رکھا ہے۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: میں نے آپ کی مخالفت کا ارادہ نہیں کیا۔ بہرحال دونوں حضرات جھگڑ پڑے حتی کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں تو یہ آیت نازل ہوئی: ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تُقَدِّمُوا۟ بَيْنَ يَدَىِ ٱللَّـهِ وَرَسُو...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّعَمُّقِ وَالتَّنَازُع...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7302. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ التَّمِيمِيِّ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي فَقَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَص...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا (باب : کسی امر میں تشدد اور سختی کرنا )

مترجم: BukhariWriterName

7302. سیدنا ابن ابو ملیکہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: قریب تھا کہ دو بہترین آدمی ابو بکر وعمر ؓ ہلاک ہو جاتے۔ جس وقت نبی ﷺ کے پاس بنو تمیم کا وفد آیا تو ان میں سے ایک صاحب نے بنو مجاشع سے اقرع بن حابس تمیمی حنظلی کو ان کا امیر بنانے کا مشورہ دیا جبکہ دوسرے نے اس کے علاوہ کسی اور کی طرف اشارہ کیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے کہا: آپ کو مقصد صرف میری مخالفت کرنا ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا: میری خواہش آپ کی مخالفت کرنا نہیں پھر نبی ﷺ کی موجودگی میں دونوں بزرگوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو یہ آیت اتری: ”اے ایم...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ​)

حکم: صحیح

3266. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَمِيلٍ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعْمِلْهُ عَلَى قَوْمِهِ فَقَالَ عُمَرُ لَا تَسْتَعْمِلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَكَلَّمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَال أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ مَا أَرَدْتَ إِلَّا خِلَافِي فَقَالَ مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ قَالَ فَنَزَ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ حجرات سے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3266. عبداللہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں: اقرع بن حابس نبی اکرمﷺ کے پاس آئے، ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسولﷺ! آپ انہیں ان کی اپنی قوم پر عامل بنا دیجئے، عمر ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! آپ انہیں عامل نہ بنائیے، ان دونوں حضرات نے آپﷺ کی موجودگی میں آپس میں تو تو میں میں کی، ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، ابوبکر نے عمر ؓ سے کہا: آپ کو تو بس ہماری مخالفت ہی کرنی ہے، عمر ؓ نے کہا: میں آپ کی مخالفت نہیں کرتا، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی ﴿لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ﴾۱؎ اس واقعہ کے بعد عمر ؓ جب نبی اکرمﷺ سے گفتگو ک...


6 سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ ذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِ...)

حکم: شاذ ، و المحفوظ خلافه كما ذكرت في الذي قبل

5394. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي عَجُوزٌ كَبِيرَةٌ إِنْ حَمَلْتُهَا لَمْ تَسْتَمْسِكْ وَإِنْ رَبَطْتُهَا خَشِيتُ أَنْ أَقْتُلَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَحُجَّ عَنْ أُمِّكَ...

سنن نسائی : کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: (راویوں کا ) اس حدیث میں ابو اسحاق پر اختلاف کر ذکر )

مترجم: NisaiWriterName

5394. حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ نبیٔ اکرم ﷺ کے پیچھے سواری پر سوار تھے کہ ایک آدمی نے آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! میری والدہ بہت بوڑھی ہیں۔ اگر میں انہیں سواری پر سوار کر دوں تو بھی وہ نہیں بیٹھ سکیں گی اور اگر میں انہیں (پالان پر) باندھ دوں تو مجھے خطرہ ہے کہ وہ مرجائیں گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تو بتا اگر تیری والدہ کے ذمے قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر اپنی ماں کی طرف سے حج بھی کر۔“ ...