1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3965. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيْ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ قَالَ هُمْ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ وَعَلِيٌّ وَعُبَيْدَةُ أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ...

صحیح بخاری : کتاب: غزوات کے بیان میں (باب: ( بدر کے دن ) ابوجہل کا قتل ہونا )

مترجم: BukhariWriterName

3965. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ قیامت کے دن میں پہلا شخص ہوں گا جو اللہ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانوں ہو کر بیٹھوں گا۔ قیس بن عباد نے کہا کہ انہی کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی: ’’یہ دونوں فریق ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔‘‘  ان سے مراد وہ حضرات ہیں جو غزوہ بدر کے دن ایک دوسرے کے مقابلے کے لیے لڑائی میں نکلے۔ مسلمانوں کی طرف سے حضرت حمزہ، حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث ؓ  اور کفار کی طرف سے شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ سامنے...


2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

24. وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ "، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّ...

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

24. یونسؒ نے ابن شہابؒ سے، انہوں نے سعید بن مسیبؒ سے اور انہوں نے اپنے والد سے ورایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’چچا! ایک کلمہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ"  کہہ دیں، میں اللہ کے ہاں آپ کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا۔‘‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا: ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى صِحَّةِ إِسْلَامِ مَنْ حَضَ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

24.01. وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كِلَاهُمَا عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ صَالِحٍ انْتَهَى عِنْدَ قَوْلِهِ: فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْآيَتَيْنِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ: وَيَعُودَانِ فِي تِلْكَ الْمَقَالَةِ، وَفِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ مَكَانَ هَذِهِ الْكَلِمَةِ فَلَمْ يَزَالَا بِهِ....

صحیح مسلم : کتاب: ایمان کا بیان (باب: اس بات کی دلیل کہ موت کے قریب اس وقت تک اسلام لانا صحیح ہے جب تک حالت نزع (جان کنی) طاری نہیں ہوئی اور مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت منسوخ ہے ، اور اس بات کی دلیل کہ شرک پر مرنے والا جہنمی ہے اور جہنم سے اسے کوئی ’’وسیلہ‘‘ بھی نجات نہیں دلوا سکے گا )

مترجم: MuslimWriterName

24.01. معمرؒ اور صالحؒ، دونوں نے زہریؒ سے ان کی سابقہ سند کےساتھ یہی روایت بیان کی، فرق یہ ہے کہ صالح کی روایت: "فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ"  ’’اس کےبارے میں اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری۔‘‘ پر ختم ہو گئی، انہوں نے دو آیتیں بیان نہیں کیں۔ انہوں نے اپنی حدیث میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں (ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ) یہی بات دہراتے رہے۔ معمر کی روایت میں "الْمَقَالَةِ" (بات) کے بجائے "الْكَلِمَة" (کلمہ) ہے،...