1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابُ شُرْبِ الأَعْلَى قَبْلَ الأَسْفَلِ)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2361. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ أَرْسِلْ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ إِنَّهُ ابْنُ عَمَّتِكَ فَقَالَ عَلَيْهِ السَّلَام اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ يَبْلُغُ الْمَاءُ الْجَدْرَ ثُمَّ أَمْسِكْ فَقَالَ الزُّبَيْرُ فَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ...

صحیح بخاری : کتاب: مساقات کے بیان میں (باب: جس کا کھیت بلندی پر ہو پہلے وہ اپنے کھیتوں کو پانی پلائے )

مترجم: BukhariWriterName

2361. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت زبیر  ؓ  کا انصار کے ایک آدمی سے جھگڑا ہوگیاتو نبی کریم ﷺ نے حکم دیا: ’’اے زبیر! تم اپنا کھیت سیراب کرنے کے بعد پانی چھوڑ دیا کرو۔‘‘ اس پر انصاری نے کہا: آپ نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد بھائی ہے۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے زبیر!تم اپنے کھیت کو سیراب کرو، یہاں تک کہ پانی منڈیر تک پہنچ جائے، اتنی دیر تک پانی روکے رکھو۔ حضرت زبیر  ؓ  کہتے ہیں: میرے گمان کے مطابق یہ آیت اس معاملے کے متعلق نازل ہوئی ہے: ’’ن...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابُ إِذَا أَشَارَ الإِمَامُ بِالصُّلْحِ فَأَبَى،...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2708. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الزُّبَيْرَ، كَانَ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ خَاصَمَ رَجُلًا مِنَ الأَنْصَارِ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجٍ مِنَ الحَرَّةِ، كَانَا يَسْقِيَانِ بِهِ كِلاَهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْزُّبَيْرِ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ»، فَغَضِبَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: «اسْقِ، ثُمَّ...

صحیح بخاری : کتاب: صلح کے مسائل کا بیان (باب: اگر حاکم صلح کرنے کے لیے اشارہ کرے اور کوئی فریق نہ مانے تو قاعدے کا حکم دے دے )

مترجم: BukhariWriterName

2708. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، وہ حضرت زبیر بن عوام  ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ان کا ایک انصاری بدری صحابی سے حرہ کے برساتی نالے کے متعلق جھگڑا ہوا جس سے وہ دونوں (اپنی زمینوں کو) پانی پلایاکرتے تھے۔ وہ اپنا مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زبیر! تم زمین سیراب کر کے پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑدو۔‘‘ اس سے انصاری غضبناک ہوکر کہنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ ! یہ اس وجہ سے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد ہے؟یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کاچہرہ انور متغیر ہوگیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر! تم ا پنی زمین کو سیراب کرو، ...


3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ وُجُوبِ اتِّبَاعِهِ ﷺ)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2357. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: " اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاء...

صحیح مسلم : کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان (باب: آپ ﷺ (کے حکم) کا اتباع واجب ہے )

مترجم: MuslimWriterName

2357. عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں (برساتی نالیوں) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری کہتا تھا: پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کو نرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان) سے کہا: ’’تم (جلدی سے اپنے باغ کو) پلا کر پانی اپنے ہمسائ...


4 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم: صحیح

3637. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: >اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ<، قَالَ: فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ ...

سنن ابو داؤد : کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل (باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل )

مترجم: DaudWriterName

3637. سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پتھریلی زمین میں سے آنے والے پانی کے ایک نالے کے سلسلے میں یدنا زبیر ؓ سے جھگڑا کیا جس سے یہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے سیدنا زبیر ؓ سے کہا: پانی کو چھوڑیں اور آگے آنے دیں۔ سیدنا زبیر ؓ نے انکار کیا۔ (چاہا کہ پہلے وہ خود سیراب کر لیں) تو نبی کریم ﷺ نے سیدنا زبیر ؓ سے فرمایا:  ’’زبیر! پہلے تم پانی لے لو پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دیا کرو۔“ اس پر انصاری ناراض ہو گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! چونکہ یہ آپ کا پھوپھی زاد ہے (اس لیے آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔) تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلَيْنِ يَكُونُ أَحَدُهُ...)

حکم: صحیح

1363. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَن...

جامع ترمذی : كتاب: حکومت وقضاء کے بیان میں (باب: ان دوآدمیوں کا بیان جن میں سے ایک کاکھیت دوسرے سے پانی کے نشیب میں ہو​ )

مترجم: TrimziWriterName

1363. عبداللہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں: ایک انصاری نے رسول اللہ ﷺ کے پاس زبیر سے حرہ کی نالیوں کے بارے میں جس سے لوگ اپنے کھجورکے درخت سینچتے تھے جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر سے کہا: پانی چھوڑدو تاکہ بہتا رہے، زبیر نے اس کی بات نہیں مانی ، تو دونوں نے رسول اللہ کی خدمت میں اپنا قضیہ پیش کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے زبیر سے فرمایا: ’’زبیر! (تم اپنے کھیت کو) سیراب کرلو، پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑدو‘‘، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہوگیا اورکہا: اللہ کے رسولﷺ! (ایسافیصلہ) اس وجہ سے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا لڑکا ہے؟ (یہ سنتے ہی) رسول اللہ ﷺ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا ،آپﷺ...


6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابُ تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَالتَّغْ...)

حکم: صحیح

15. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: حدیث رسول ﷺ کی تعظیم اور اس کی مخالفت کرنے والے پر سختی کرنے کا بیان )

مترجم: MajahWriterName

15. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کی ان برساتی ندیوں کے متعلق دعوی پیش کیا، جن سے وہ کھجوروں (کے باغات) کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی چھوڑ دو کہ گزر کر (میرے کھیت میں) آ جائے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کر دیا۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے، تو آپ نے فرمایا: ’’زبیر! (اپنے باغ کو) سینچ کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دیا کرو۔‘‘ انصاری نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! (آپ نے یہ فیصلہ) اس لئے(کیا ہے) کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ ( یہ ...


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الرُّهُونِ (بَابُ الشُّرْبِ مِنَ الْأَوْدِيَةِ وَمِقْدَارِ حَب...)

حکم: صحیح

2480. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرَّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل (باب: وادیوں سے آنے والے پانی کا استعمال کیسے کیا جائے اور پانی کس قدر روکنا چاہیے ؟ )

مترجم: MajahWriterName

2480. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کے ندی نالوں کے بارے میں شکایت کی، وہ اس سے کھجوروں کے باغات سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی گزر کر (میری زمین میں) آنے دیجیے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کیا، چنانچہ وہ دونوں اپنا مقدمہ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے (دونوں کے بیانات سن کر) فرمایا: زبیر! (اپنے باغ کو) پانی دے کر اپنے ہمسائے (کے باغ) کی طرف پانی چھوڑ دیا کرو۔ انصاری کو (اس فیصلے سے) ناگواری محسوس ہوئی تو اس نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! (آپ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے) کیو...