1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)

حکم: صحیح الاسناد

2999. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ هَذِهِ الْآيَةَ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ الْآيَةَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ آل عمران کی تفیسر )

مترجم: TrimziWriterName

2999. سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں: جب آیت: ﴿تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَائَنَا وَأَبْنَائَكُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَكُمْ﴾ ۱؎ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے علی، فاطمہ اور حسن وحسین رضی الله عنہم کو بلایا پھر کہا: ’’یا اللہ! یہ لوگ میرے اہل ہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ ...


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ قَولِ الاَنصَارِ کُنَّا لَنَعرِفُ المُنَافِق...)

حکم: صحیح

3724. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَمَّرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ وَخَلَفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَخْلُفُنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْي...

جامع ترمذی : كتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں (باب: انصار کا قول کہ ہم لوگ پہنچاتے ہیں منافقین کو کہ وہ علی سے عداوت رکھتےہیں )

مترجم: TrimziWriterName

3724. سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے اُن کو امیر بنایا تو پوچھا کہ تم ابوتراب (علیؓ) کو برا بھلا کیوں نہیں کہتے؟ انہوں نے کہا: جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد رہیں گی جنہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے میں انہیں ہرگز برا نہیں کہہ سکتا، اور ان میں سے ایک کا بھی میرے لیے ہونا مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میرے لیے سرخ اونٹ ہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ کو علیؓ سے فرماتے ہوئے سنا ہے (آپﷺ نے انہیں اپنے کسی غزوہ میں مدینہ میں اپنا جانشیں مقرر کیا تھا تو آپﷺ سے علیؓ نے کہا تھا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں)، تو رسول اللہ ﷺ...