1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الصَّوْمِ بَابٌ: مَتَى يُقْضَى قَضَاءُ رَمَضَانَ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1968 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ قَالَ يَحْيَى الشُّغْلُ مِنْ النَّبِيِّ أَوْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

(

باب : رمضان کے قضا روزے کب رکھے جائیں۔

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1968. حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ مجھ پر رمضان کے فوت شدہ روزے ہوتے اور میں شعبان کے مہینے کے علاوہ انھیں قضا نہ کرسکتی تھی۔ (راوی حدیث) یحییٰ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں مشغول ہونے کی وجہ سے انھیں قضا کرنے کاوقت نہیں ملتا تھا۔


2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ​

حکم: صحیح

804 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ السُّدِّيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كُنْتُ أَقْضِي مَا يَكُونُ عَلَيَّ مِنْ رَمَضَانَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ هَذَا...

جامع ترمذی: كتاب: روزے کے احکام ومسائل (باب: صیامِ رمضان کی قضا دیرسے کرنے کا بیان​)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

804. ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رمضان کے جو روزے مجھ پر رہ جاتے انہیں میں شعبان ہی میں قضا کر پاتی تھی۔ جب تک کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات نہیں ہو گئی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


3 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ البَقَرَةِ

حکم: صحیح

3249 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ " قُلْتُ لِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ مَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ بِئْسَمَا، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ أُخْتِي، ‏‏‏‏‏‏طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ فَمَنْ حَ...

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ بقرہ کی تفیسر)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3249. عروہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: میں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص صفا و مروہ کے درمیان طواف نہ کرے، اور میں خود اپنے لیے ان کے درمیان طواف نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں پاتا۔ تو عائشہ نے کہا: اے میرے بھانجے! تم نے بری بات کہہ دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی کیا ہے۔ ہاں ایسا زمانہ جاہلیت میں تھا کہ جو لوگ مناۃ (بت) کے نام پر جو مشلل۱؎ میں تھا احرام باندھتے تھے وہ صفا و مروہ کے درمیان طواف نہیں کرتے تھے، تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت: ﴿فَمَنْ حَج...