1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا ال...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4558 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ يَقُولُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا خَفِيفَةً ذَهَبَ بِهَا هُنَاكَ وَتَلَا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ فَلَقِيتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(باب: آیت (ام حسبتم ان تد خلوا الجنۃ )الخ کی تفسیر)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4558. ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ اس آیت کو بایں الفاظ تلاوت کرتے تھے: ﴿حَتَّىٰ إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا﴾ یعنی ذال کو تشدید کے بغیر پڑھتے اور اس کے معنی سورہ بقرہ میں موجود آیت: "یہاں تک کہ اللہ کے رسول اور اس کے ساتھ ایمان لانے والے سب پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ (اس وقت انہیں تسلی دی گئی کہ) سنو! اللہ کی مدد قریب ہے۔" کے تناظر میں اس طرح کرتے ("جب رسول مایوس ہو گئے اور انہوں نے گمان کیا کہ ان...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا ال...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4559 فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَعَاذَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا وَعَدَ اللَّهُ رَسُولَهُ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا عَلِمَ أَنَّهُ كَائِنٌ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ الْبَلَاءُ بِالرُّسُلِ حَتَّى خَافُوا أَنْ يَكُونَ مَنْ مَعَهُمْ يُكَذِّبُونَهُمْ فَكَانَتْ تَقْرَؤُهَا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِّبُوا مُثَقَّلَةً ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(باب: آیت (ام حسبتم ان تد خلوا الجنۃ )الخ کی تفسیر)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4559. حضرت عروہ بیان کرتے ہیں: حضرت عائشہ ؓ  تو حضرات انبیاء ؑ کے متعلق اس موقف سے اللہ کی پناہ مانگتی تھی اور فرماتی تھیں: اللہ تعالٰی نے حضرات انبیاء ؑ سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا کیونکہ اللہ تعالٰی اپنے رسول سے جو وعدہ فرماتے، رسول کو اس پر پورا پورا یقین ہوتا کہ اس کی موت سے پہلے پہلے یہ ہو کر رہے گا، البتہ یہ ضرور ہوتا تھا کہ جب انبیاء ؑ مصائب و آلام سے دوچار ہوتے تو اپنے ماننے والوں سے انہیں کھٹکا لگا رہتا تھا کہ مبادا وہ بھی اس کی تکذیب کر دیں (اس وقت اللہ کی مدد آ جاتی)۔ حضرت عائشہ ؓ  كُذِبُوا کو ذال کی تشدید...