1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ المُسَاقَاةِ بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2378 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيّ...

صحیح بخاری:

کتاب: مساقات کے بیان میں

(باب : نہر کا پانی روکنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2378. حضرت ابوہریرہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنھیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نظر کرم سے نہیں دیکھے گا اور نہ ان کو پاک ہی کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا: ایک وہ شخص جس کے پاس لوگوں کےراستے میں فالتو پانی ہو اور وہ مسافروں کو نہ دے۔ دوسرا وہ شخص جو امام کی بیعت صرف حصول دنیا کے لیے کرے۔ اگر امام اسے کچھ دے تو اس سے راضی رہے اور اگر نہ دے تو اس سے ناراض ہوجائے۔ تیسرا وہ شخص جو اپنا سامان فروخت لے کر نماز عصر کے بعد بیٹھ جائے اور کہے: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں! مجھے اس سامان کے ع...


2 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ المُسَاقَاةِ بَابُ سَكْرِ الأَنْهَارِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2379 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيّ...

صحیح بخاری:

کتاب: مساقات کے بیان میں

(باب : نہر کا پانی روکنا)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2379. حضرت عبداللہ بن زبیر  ؓ سے روایت ہے انھوں نے بیان کیا کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر  ؓ کے خلاف نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حرہ کے برساتی نالے کے متعلق مقدمہ پیش کیا جس سے وہ اپنے کھجور کے درختوں کو سیراب کیاکرتے تھے۔ انصاری نے کہا کہ پانی چھوڑے رکھو کہ چلتا رہے لیکن حضرت زبیر  ؓ نے اس کامطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ نبی کریم ﷺ کے حضور دونوں مقدمہ لے کرحاضر ہوے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر  ؓ سے فرمایا: ’’اے زبیر!(اپنا نخلستان) سیراب کرکے پانی اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑدو۔‘‘ یہ سن کر انصاری ناراض ہوکر کہنے لگا: یہ(فیصلہ آپ نے)...


3 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ المُسَاقَاةِ بَابُ شِرْبِ الأَعْلَى إِلَى الكَعْبَيْنِ

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2381 حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ الْحَرَّانِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجٍ مِنْ الْحَرَّةِ يَسْقِي بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ فَأَمَرَهُ بِالْمَعْرُوفِ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ يَرْجِعَ الْمَاءُ إِلَى الْجَدْرِ وَاسْ...

صحیح بخاری:

کتاب: مساقات کے بیان میں

(باب : بلند کھیت والا ٹخنوں تک پانی بھر لے)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2381. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ انصارکے ایک آدمی کا حضرت زبیر  ؓ کے ساتھ مقام حرہ کے ایک برساتی نالے سے اپنے نخلستان کو سیراب کرنے کے متعلق جھگڑا ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اے زبیر!پانی پلاؤ پھر اسے اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دو۔‘‘ آپ نے د ستور کے مطابق ایسا کرنے کا حکم دیا، لیکن انصاری نے کہا: یہ اس وجہ سے کہ وہ (زبیر  ؓ) آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: ’’زبیر!اپنے درختوں کو سیراب کرو، پھر پانی روک لو تاآنکہ وہ منڈیر پر چڑھ جائے۔‘‘ حضرت زبیر&...


4 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4619 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي شَرِيجٍ مِنْ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ وَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ ...

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

(

باب: آیت (( فلا وربک لا یومنون حتی یحکموک )) کی...)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4619. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت زبیر ؓ اور ایک انصاری کے درمیان حرہ میں واقع ایک برساتی نالے کے متعلق جھگڑا ہوا تو نبی ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا: ’’تم (اپنے درختوں کو) پانی پلا لو، پھر اپنے ہمسائے (کے باغ) کی طرف پانی جانے دو۔‘‘ یہ سن کر انصاری کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس لیے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر! تم (اپنے باغ کو) پانی پلاؤ اور جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے اپنے ہمسائے کے لیے پانی نہ چھوڑو۔‘‘ جب انصاری نے ...


5 ‌صحيح مسلم كِتَابُ الْفَضَائِلِ بَابُ وُجُوبِ اتِّبَاعِهِ ﷺ

حکم: صحیح

6266 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِمْ، فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: " اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاء...

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

(باب: آپ ﷺ (کے حکم) کا اتباع واجب ہے)

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6266. عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں (برساتی نالیوں) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری کہتا تھا: پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جھگڑا لے آئے۔ رسول اللہ ﷺ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کو نرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان) سے کہا: ’’تم (جلدی سے اپنے باغ کو) پلا کر پانی اپنے ہمسائ...


6 ‌سنن أبي داؤد كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ

حکم: صحیح

3653 حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: >اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ<، قَالَ: فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل

(باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3653. سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پتھریلی زمین میں سے آنے والے پانی کے ایک نالے کے سلسلے میں یدنا زبیر ؓ سے جھگڑا کیا جس سے یہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے سیدنا زبیر ؓ سے کہا: پانی کو چھوڑیں اور آگے آنے دیں۔ سیدنا زبیر ؓ نے انکار کیا۔ (چاہا کہ پہلے وہ خود سیراب کر لیں) تو نبی کریم ﷺ نے سیدنا زبیر ؓ سے فرمایا:  ’’زبیر! پہلے تم پانی لے لو پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دیا کرو۔“ اس پر انصاری ناراض ہو گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! چونکہ یہ آپ کا پھوپھی زاد ہے (اس لیے آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔) تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ ...


7 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ

حکم: صحیح

3322 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ وَأَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَغَيَّ...

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ نساء کی تفسیر)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3322. عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے (ان کے والد) زبیر بن العوام رضی الله عنہ سے، حرہ۱؎ کی نالی کے معاملہ میں، جس سے لوگ کھجور کے باغات کی سینچائی کرتے تھے، جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر رضی الله عنہ سے کہا کہ پانی کو بہنے دو تاکہ میرے کھیت میں چلا جائے۲؎، زبیر نے انکار کیا، پھر وہ لوگ اس جھگڑے کو لے کر آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے زبیر سے کہا: زبیر! تم (اپنا کھیت) سینچ کر پانی پڑوسی کے کھیت میں جانے دو، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہو گیا، اس نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! آپ ﷺ نے یہ بات اس لیے کہی ہے کہ وہ (زبیر) ...


8 ‌سنن النسائي كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ بَابُ إِشَارَةِ الْحَاكِمِ عَلَى الْخَصْمِ بِالْعَ...

حکم: صحیح

5434 أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَوْفٍ قَالَ حَدَّثَنِي حَمْزَةُ أَبُو عُمَرَ الْعَائِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ وَائِلٍ عَنْ وَائِلٍ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَاءَ بِالْقَاتِلِ يَقُودُهُ وَلِيُّ الْمَقْتُولِ فِي نِسْعَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَلِيِّ الْمَقْتُولِ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا قَالَ فَتَقْتُلُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ بِهِ فَلَمَّا ذَهَبَ فَوَلَّى مِنْ عِنْدِهِ دَعَاهُ فَقَالَ أَتَعْفُو قَالَ لَا قَالَ فَتَأْخُذُ الدِّيَةَ قَالَ لَا ق...

سنن نسائی: کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: حاکم فریق ثانی کو معافی کا مشورہ بھی دے سکتا ...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5434. حضرت وائل ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر تھا جب ایک مقتول کا ولی قاتل کو چمڑے کی تندی کے ساتھ جکڑ کا لایا۔ رسول اللہ ﷺ نے مقتول کی ولی سے فرمایا: ”کیا تو معاف کرتا ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل کرے گا؟“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو اس کو لے جا۔“ جب وہ اس کو لے کر چل پڑا تو آپ نے اسے بلایا اور فرمایا: ”معاف کرے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”دیت لے گا؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر قتل ...


9 ‌سنن النسائي كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنْ لَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَة...

حکم: ضعیف

5443 أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَابَّةٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَقَضَى بِهَا بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ...

سنن نسائی: کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: جب کسی کے پاس دلیل (گواہ وغیرہ )نہ ہو تو (فیص...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5443. حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک جانور کے بارے میں جھگڑتے ہوئے آئے۔ دلیل کسی کے پاس بھی نہیں تھی۔ آپ نے دونوں کو نصف نصف دے دیا۔


10 ‌سنن ابن ماجه كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ تَعْظِيمِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِﷺ وَالتَّغْ...

حکم: صحیح

15 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: حدیث رسول ﷺ کی تعظیم اور اس کی مخالفت کرنے وا...)

مترجم: ١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

15. حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حضرت زبیر ؓ کے خلاف حرہ کی ان برساتی ندیوں کے متعلق دعوی پیش کیا، جن سے وہ کھجوروں (کے باغات) کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے کہا: پانی چھوڑ دو کہ گزر کر (میرے کھیت میں) آ جائے۔ حضرت زبیر ؓ نے انکار کر دیا۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے، تو آپ نے فرمایا: ’’زبیر! (اپنے باغ کو) سینچ کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دیا کرو۔‘‘ انصاری نے ناگواری کا اظہار کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! (آپ نے یہ فیصلہ) اس لئے(کیا ہے) کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے۔ ( یہ ...