1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4587. حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِنْ الْمُسْتَضْعَفِينَ .

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وما لکم لا تقاتلو ن فی سبیل اللہ )) الخ کی تفسیر ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے نہیں لڑتے جو کمزور ہیں، مردوں میں سے اور عورتوں اور لڑکوں میں سے“ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4587. حضرت عبیداللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو یہ فرماتےہوئے سنا: میں اور میری والدہ کمزور لوگوں میں سے تھے۔


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4588. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ تَلَا إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَصِرَتْ ضَاقَتْ تَلْوُوا أَلْسِنَتَكُمْ بِالشَّهَادَةِ وَقَالَ غَيْرُهُ الْمُرَاغَمُ الْمُهَاجَرُ رَاغَمْتُ هَاجَرْتُ قَوْمِي مَوْقُوتًا مُوَقَّتًا وَقْتَهُ عَلَيْهِمْ...

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( وما لکم لا تقاتلو ن فی سبیل اللہ )) الخ کی تفسیر ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے اور ان لوگوں کی مدد کے لیے نہیں لڑتے جو کمزور ہیں، مردوں میں سے اور عورتوں اور لڑکوں میں سے“ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4588. حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کو تلاوت کیا: "مگر جو مرد، عورتیں اور بچے فی الواقع کمزور اور بےبس ہیں۔" انہوں نے فرمایا کہ میں اور میری والدہ ان لوگوں میں تھے جنہیں اللہ تعالٰی نے معذور رکھا۔ حضرت ابن عباس ؓ ہی سے منقول ہے کہ حصرت کے معنی تنگ ہونے کے ہیں۔ تَلْوُوا کے معنی ہیں: تم گواہی دیتے وقت اپنی زبانوں کو مروڑ لیتے ہو۔ ابن عباس کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے: المراغم کے معنی المهاجر کے ہیں، یعنی ہجرت کا مقام، ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِلَّا المُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرّ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4597. حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ قَالَ كَانَتْ أُمِّي مِمَّنْ عَذَرَ اللَّهُ.

صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( الا المستضعفین من الرجال والنساء)) کی تفسیر”سوائے ان لوگوں کے جو مردوں اور عورتوں بچوں میں سے کمزور ہیں کہ نہ کوئی تدبیر ہی کر سکتے ہیں اور نہ کوئی راہ پاتے ہیں کہ ہجرت کر سکیں“۔ )

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4597. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ ﴿إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ﴾ کے متعلق فرمایا کہ میری والدہ بھی ان ہی لوگوں میں سے تھیں جنہیں اللہ تعالٰی نے معذور قرار دیا تھا۔