1 ‌‌صحيح البخاري كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَ...

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7355 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ...

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا

(

باب : بے فائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے

)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7355. سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سے بڑا مجرم وہ شخص ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متعلق پوچھا جوحرام نہ تھی مگر اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ حرام کر دی گئی“۔


2 ‌جامع الترمذي أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ

حکم: صحیح

3354 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ...

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ مائدہ کی تفسیر)

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3354. انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میرا باپ کون ہے ۱؎ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا باپ فلاں ہے‘‘، راوی کہتے ہیں: پھر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ﴾ (اے ایمان والو! ایسی چیزیں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ بیان کر دی جائیں تو تم کو برا لگے)۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔...


3 ‌مسند احمد مُسْنَدُ الْعَشْرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ مُسْنَدُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ ع...

حکم: إسناده ضعيف

923 حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ الْأَسَدِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفِي كُلِّ عَامٍ فَسَكَتَ فَقَالُوا أَفِي كُلِّ عَامٍ فَسَكَتَ قَالَ ثُمَّ قَالُوا أَفِي كُلِّ عَامٍ فَقَالَ لَا وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ...

مسند احمد: جنت کی بشارت پانےوالےدس صحابہ کی مسند (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مرویات)

مترجم: مولانا محمد ظفر اقبال

923. حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب آیت ذیل کا نزول ہوا "و للہ علی الناس حج البیت من استطاع الیہ سبیلا" تو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہر سال حج کرنا فرض ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، تین مرتبہ سوال اور خاموشی کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا اور اسی مناسب سے یہ آیت نازل ہوئی کہ اے اہل ایمان! ایسی چیزوں کے بارے میں سوال مت کیا کرو جو اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو وہ تمہیں ناگوار گذریں ۔...