الموضوع المختار منتخب موضوع Selected Topics صحيح البخاريصحيح مسلمسنن أبي داؤدجامع الترمذيسنن النسائيسنن ابن ماجهمسند احمد 10 نتائج حاصل کریں25 نتائج حاصل کریں50 نتائج حاصل کریں100 نتائج حاصل کریں مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 7 کل صفحات: 1 - کل احا دیث: 7 1 صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ «اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ ...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1007. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا، قَالَ: «اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ»، فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ، حَتَّى أَكَلُوا الجُلُودَ وَالمَيْتَةَ وَالجِيَفَ، وَيَنْظُرَ أَحَدُهُمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَيَرَى الدُّخَانَ مِنَ الجُوعِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّكَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ، وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ، وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ لَهُ... صحیح بخاری : کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان (باب: نبی کریم ﷺ کا قریش کے کافروں پر بددعا کرنا کہ الٰہی ان کے سال ایسے کر دے جیسے یوسف علیہ السلام کے سال (قحط) کے گزرے ہیں۔ ) مترجم: BukhariWriterName 1007. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺ نے لوگوں کی اسلام سے سرتابی دیکھی تو بددعا کی: ’’اے اللہ! انہیں سات برس تک قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کے زمانے میں قحط پڑا تھا۔‘‘ چنانچہ قحط نے انہیں ایسا دبوچا کہ ہر چیز نیست و نابود ہو گئی یہاں تک کہ لوگوں نے چمڑے، مردار اور گلے سڑے جانور کھانے شروع کر دیے۔ اور ان میں سے اگر کوئی آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے دھواں سا دکھائی دیتا۔ آخر ابوسفیان نے آ کر آپ کی خدمت میں عرض کی: اے محمد! آپ اللہ کی اطاعت اور اقرباء پروری کا حکم دیتے ہیں، آپ کی قوم مری جا رہی ہے، ... الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 2 صحيح البخاري: کِتَابُ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعَ المُشْرِكُونَ بِالْمُسْلِم...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 1020. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُ... صحیح بخاری : کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان (باب: اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں سے دعا کی درخواست کریں؟ ) مترجم: BukhariWriterName 1020. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب قریش نے اسلام قبول کرنے میں تاخیر کی تو نبی ﷺ نے ان کے خلاف بددعا فرمائی۔ اس کے بعد انہیں خشک سالی اور قحط نے آ لیا حتی کہ وہ ہلاک ہونے لگے اور مردار اور ہڈیاں وغیرہ کھانے پر مجبور ہو گئے۔ اس دوران میں ابوسفیان آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: محمد! آپ (لوگوں کو تو) صلہ رحمی کا حکم کرتے ہیں، لیکن آپ کی اپنی قوم تباہ ہو رہی ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں، رسول اللہ ﷺ نے یہ آیات پڑھیں: ’’اس دن کا انتظار کرو جب آسمان پر نمایاں دھواں چھا جائے گا۔‘‘ الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 3 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا}) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4767. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَالْقَمَرُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( فسوف یکون لزاما الایۃ )) کی تفسیر”یعنی پس عنقریب یہ (جھٹلانا ان کے لیے) باعث وبال دوزخ بن کر رہے گا“ ) مترجم: BukhariWriterName 4767. حضرت مسروق سے روایت ہے،انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: قیامت کی یہ پانچوں علامتیں گزر چکی ہے: دھواں، شق قمر (چاند کا پھٹنا)، روم، بطشہ اور لزام۔ الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 4 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (باب:{فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَا...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4820. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَضَى خَمْسٌ الدُّخَانُ وَالرُّومُ وَالْقَمَرُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت یوم تاتی السماءبدخان مبین کی تفسیریعنی”پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو“ ) مترجم: BukhariWriterName 4820. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پانچ واقعات گزر چکے ہیں: دھواں، غلبہ روم، چاند کا دولخت ہونا، سخت گرفت اور سزا و قید۔ الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 5 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ، وَقَالُوا...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4824. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى قُرَيْشًا اسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ السَّنَةُ حَتَّى حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ وَالْجُلُودَ فَقَالَ أَحَدُهُمْ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْم... صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( ثم تولوا عنہ وقالوا معلم مجنون )) کی تفسیر’’پھر بھی یہی لوگ سرتابی کرتے رہےاور یہی کہتے رہے کہ یہ سکھایا ہوا دیوانہ ہے‘‘ ) مترجم: BukhariWriterName 4824. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور فرمایا ہے: ’’آپ کہہ دیں: میں تبلیغ پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف سے باتیں بناتا ہوں۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے جب قریش کو دیکھا کہ انہوں نے نافرمانی کی ہے تو اللہ تعالٰی سے دعا مانگی: ’’اے اللہ! ان پر سات برس کا قحط مسلط فرما جس طرح حضرت یوسف ؑ کی قوم پر بھیجا تھا، اس طرح میری ان کے خلاف مدد فرما۔‘‘ چنانچہ انہیں ایسی قحط سالی نے پکڑا کہ جس نے ہر چیز ختم کر دی حتی کہ وہ ہڈیاں ... الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 6 صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَوْمَ نَبْطِشُ البَطْشَةَ الكُبْر...) حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 4825. حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ اللِّزَامُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَالْقَمَرُ وَالدُّخَانُ صحیح بخاری : کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں (باب: آیت (( یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ )) کی تفسیریعنی”اس دن کو یاد کرو جب کہ ہم بڑی سخت پکڑ پکڑ یں گے، ہم بلا شک اس دن پورا پورا بدلہ لیں گے“ ) مترجم: BukhariWriterName 4825. حضرت مسروق سے روایت ہے، وہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: پانچ نشانیاں گزر چکی ہیں: لزام، غلبہ روم، ٱلْبَطْشَةَ (سخت پکڑ) چاند کا دو ٹکڑے ہونا اور دھواں۔ الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) 7 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ الدُّخَانِ) حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة 2798. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ جُلُوسًا وَهُوَ مُضْطَجِعٌ بَيْنَنَا فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ قَاصًّا عِنْدَ أَبْوَابِ كِنْدَةَ يَقُصُّ وَيَزْعُمُ أَنَّ آيَةَ الدُّخَانِ تَجِيءُ فَتَأْخُذُ بِأَنْفَاسِ الْكُفَّارِ وَيَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَجَلَسَ وَهُوَ غَضْبَانُ يَا أَيَّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِمَا يَعْلَمُ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ لِأَ... صحیح مسلم : کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام (باب: دھویں کا بیان ) مترجم: MuslimWriterName 2798. منصور نے ابو ضحیٰ (مسلم بن صحیح) سے، انھوں نے مسروق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمارے درمیان (اپنے بستر یا بچھونے پر) لیٹے ہوئے تھے تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابو عبدالرحمان! ابواب کندہ (کوفہ کا ایک محلہ) میں ایک قصہ گو (واعظ) آیا ہوا ہے، وہ وعظ کررہا ہے اور یہ کہتا ہے کہ دھوئیں والی (اللہ کی) نشانی آئے گی اور (یہ د ھواں) کافروں کی روحیں قبض کرلے گا اور مومنوں کو یہ زکام جیسی کیفیت سے دو چار کرے گا۔ حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا اور وہ غصے کے عالم میں اٹھ کر بیٹھ گئے، لوگو... الموضوع: تفسير سورة الروم آية رقم 2 (القرآن) موضوع: سورۃ الروم کی آیت نمبر 2 کی تفسیر (قرآن) مجموع الصفحات: 1 - مجموع أحاديث: 7 کل صفحات: 1 - کل احا دیث: 7